کراچی ،جراثیم زدہ کچرے کو پاک کرنے کی4 میں سے 3بھٹیاں ناقص
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلی سندھ کے مشیر برائے قانون،ماحولیات، موسمیاتی تبدیلیوساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب کی ہدایات پر ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ(سیپا)کی ایک ٹیم نے شہر کے مختلف علاقوں میں قائم طبی اور صنعتی فضلہ تلف کرنے والی سائنسی بھٹیوں(انسنریٹرز)کا معائنہ کیا۔معائنے کے دوران پتہ چلا کہ کراچی شہر کا ایسا طبی اور صنعتی فضلہ جو اس کے پیدا کنندگان اسپتال اور صنعتیں وغیرہ ماحول دوست طریقے سے تجارتی بنیادوں پر تلف کراتے ہیں ایسی چار سائنسی بھٹیوں(انسنریٹرز)میں سے تین کی حالت اطمینان بخش نہیں تھی۔واضح رہے کہ ضرررساں طبی اور صنعتی فضلے ناقص طریقے سے تلف کرنے پر ماحول اور انسانی صحت کو شدید خطرہ ہوتا ہے اس لیے سندھ کے قانون برائے تحفظ ماحول 2014کے مطابق انہیں ماحول دوست طریقوں سے ٹھکانے لگانا لازمی ہے بصورت دیگر خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔معائنے کے دوران میوہ شاہ میں لگی کے ایم سی کی دونوں بھٹیوں اور پورٹ قاسم میں جیو لنک پرائیویٹ لمیٹڈ کی بھٹی کی کارکردگی غیر اطمینان بخش نظر آئی۔غیر اطمینان بخش کارکردگی والی تینوں بھٹیوں کی انتظامیہ کو سیپا نوٹس دیگا اور انہیں اپنا طریقہ کار مجوزہ معیار کے مطابق بنانے کی ہدایت دی جائے گی بصورت دیگر ان کے خلاف سیپا قانونی کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔کے ایم سی کی ناقص بھٹیوں کی وضاحت کے لیے انہیں چلانے والی نجی کمپنی بنام ایسٹرو ٹریک اور شہر کے میونسپل کمشنر کو جمعرات کے روز سیپا کے دفترطلب کرلیا گیا ہے۔پورٹ قاسم کے مشرقی زون میں واقع جیو لنک کی بھٹی کے اطراف طبی فضلہ کھلے آسمان تلے پایا گیا جس کے نقصان دہ جراثیم اطراف میں پھیل سکتے ہیں۔افسوسناک امر یہ ہے کہ شہر کے چند معروف ہسپتال اپنا طبی فضلہ جیو لنک کی سائنسی بھٹی سے تلف کراتے ہیں۔سیپا کی ٹیم نےجیو لنک کو موقع پر ہی اپنی بھٹی کا طریقہ کار فوری طور پر محفوظ بنانے کی ہدایات کردی ہے جبکہ نجی کمپنی گلوبل انوائرنمنٹ لیب کی کورنگی صنعتی ایریا میں لگی چوتھی بھٹی(انسنریٹر)کی حالت اطمینان بخش دکھائی دی تاہم اسے بھی اپنے طریقہ کار میں مزید بہتری لانے کا کہہ دیا گیا ہے۔ڈی جی سیپا نعیم مغل،ایڈیشنل ڈی جی وقار حسین پھلپوٹو اور ڈپٹی ڈائریکٹر وارث گبول سمیت دیگر ٹیکنیکل افسران و اہلکار معائنہ کارٹیم میں شامل تھے۔واضح رہے کہ اسپتالوں سے نکلنے والا کچھ کچرہ تو عام گھروں سے نکلنے والے کوڑا کرکٹ کی طرح ہوتا ہے جبکہ مریضوں کے علاج معالجے میں استعمال ہونے والی اشیاءجراثیم زدہ ہوتی ہیں جو دوسرے لوگوں میں منتقل ہوکر انہیں بیمار کرسکتے ہیں اس لیے ایسے کچرے کو سائنسی بھٹیوں(انسنریٹرز)میں تلف کیا جاتا ہے تاکہ وہ مکمل طور پر جراثیم سے پاک ہوکر راکھ میں بدل جائیں اور انسانوں و ماحول کے لیے خطرہ نہ رہیں