آزادی مارچ کے پنڈال سے جیب کترا پکڑا گیا لیکن پھر اس کیساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ جواب آپ کے تمام اندازے غلط ثابت کردے گا

آزادی مارچ کے پنڈال سے جیب کترا پکڑا گیا لیکن پھر اس کیساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ ...
آزادی مارچ کے پنڈال سے جیب کترا پکڑا گیا لیکن پھر اس کیساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ جواب آپ کے تمام اندازے غلط ثابت کردے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)آزادی مارچ کے شرکاء کیلئے عارضی فوڈ اسٹریٹ قائم ہوگئی جبکہ پنڈال سے ایک جیب کترا بھی پکڑا گیا جسے روایتی انداز میں تشدد کا نشانہ بنانے کی بجائے مزید کارروائی کے لیے پرامن طریقے سے انتظامیہ کے حوالے کرد یا گیا۔ 

۔ تفصیلات کے مطابق جلسہ گاہ میں ہی چنا چاٹ، سموسے، فروٹ چاٹ، دہی بھلے اور دوسری اقسام کے پٹ پٹے کھانوں کے ٹھیلے لگے ہوئے تھے۔ کھانے پینے کی اشیا ء کے ان ٹھیلوں کی وجہ سے ایک عارضی فوڈ اسٹریٹ قائم ہوگئی ہے۔صبح صبح جگہ جگہ ناشتے کیلئے سٹال لگ گئے تو کہیں گرما گرم چائے بنتی نظر آئی تو کوئی اخبار پڑھتا نظر آیا۔تازہ دم ہونے کیلئے شرکا نے دودھ پتی اور حلوے اور نان کا ناشتہ کیا، مارچ کے شرکا ناشتے کے بعد خوش گپیوں میں مصروف نظر آئے۔

جلسہ گاہ سے ایک جیب کترا پکڑا بھی گیا ہے جسے ایک موبائل فون کے ساتھ رنگے ہاتھوں دھر لیا گیا تاہم شرکا نے اسے روایتی انداز میں تشدد کا نشانہ بنانے کے بجائے اسے انتظامیہ کے حوالے کردیا۔

یادرہے کہ گزشتہ روز  مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہم حالات بگاڑنا نہیں چاہتے لیکن دو روز بعد حکومت کے خلاف سخت فیصلے کریں گے۔دھرنے کے دوسرے دن شرکا ء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 126 کا دھرنا ہمارے لئے آئیڈیل نہیں، ہماری تحریک بڑی ہے، ہمیں کل فیصلہ کرنا ہے کہ آئندہ دنوں میں کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے اور اس حکومت کے خلاف تحریک کا تسلسل برقرار رہے، دو روز بعد اس سے بھی سخت فیصلے کریں گے، ہم حالات کو بگاڑنا نہیں چاہتے یہ پرامن اور منظم مارچ اس گواہی کیلئے کافی ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے خواتین کو جلسے میں آنے سے نہیں روکا، ہماری خواتین گھروں میں بیٹھ کر جلسے میں شریک ہیں، ہماری کامیابی کیلئے روزے رکھ رہی ہیں، دعائیں کررہی ہیں اور اللہ کے سامنے گڑگڑا رہیں ہیں، ہماری خواتین قومی و صوبائی اسمبلیوں میں ہماری نمائندگی کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومتی ارکان1947ء میں گھوم رہے ہیں لیکن ہم 72 سال آگے جاچکے ہیں، ہم سے آج کے پاکستان کی بات کی جائے، ہم اقبال و قائد اعظم کے نظریے کے مطابق پاکستان کو استوار کرنا چاہتے ہیں لیکن حکومت کی حماقتوں اور کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان تنہا ہوچکا، پڑوسی ممالک آپ سے ناراض ہیں، کشمیر پر ممالک آپ کا ساتھ نہیں دے رہے کس منہ سے آپ کشمیر کی نمائندگی کی بات کرتے ہیں؟ کشمیر کے نمائندے آپ نہیں ہم ہیں۔

قائد جے یو آئی نے کہا کہ حکومت جلسے کے خلاف پروپیگنڈے کیلئے کچھ چیزیں ڈھونڈ رہی ہے، انتظامیہ یہاں بگاڑ پیدا کرنا چاہتی ہے لیکن ہم انہیں موقع نہیں دے رہے۔ انہوں نے شرکا کو مخاطب کیا کہ جے یو آئی کی قیادت آپ کو جو حکم دے گی آپ اس پر لبیک کہیں، ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہے شرکا ہمارے آئندہ کے لائحہ عمل کا انتظار کریں اور اس وقت تک مارچ کے شرکا یہیں پر قیام کریں۔رہبر کمیٹی نے طے کیا ہے کہ ڈی چوک تک جانا بھی تجاویز میں شامل ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا تھا، ہم جانتے ہیں کہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے معاہدے کو توڑ دیا گیا، یہ ہم ہیں جو اس معاہدے کو پال رہے ہیں۔انہوں نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپکی ناکام خارجہ پالیسی سے ہم نے کشمیر کھودیا‘۔آزادی مارچ میں طالبان کی موجودگی سے متعلق مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’یہاں پر کسی نے طالبان کا جھنڈا لہرایا تو بڑی بات ہو گئی، یہ بھی ہمارے جلسے کے خلاف سازش ہے، انتظامیہ فساد کی کوشش کر رہی ہے لیکن ہم ایسا کوئی موقع نہیں دیں گے‘۔

مولانا نے مزید کہا کہ ’ان ہی طالبان کو امریکا اور روس نے بلا کر پروٹوکول دیا، پاکستان میں بھی انہیں صدارتی پروٹوکول دیا گیا‘۔وزیراعظم عمران کا نام لیے بغیر سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ کرسی پر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے کا نام حکومت نہیں، اب حکومت ہم چلائیں گے، آپ کی رٹ ختم ہوچکی، ملک کو ہم آگے لیکر جائیں گے اور اسے ترقی دلائیں گے۔

ادھر اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی نے کہاکہ اے پی سی فیصلہ ہوا تھا کہ رہبرکمیٹی مستقبل سے متعلق فیصلہ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق اور اعادہ کیا کہ آزادی مارچ کے مقاصد، وزیراعظم کا استعفیٰ، فوج کی نگرانی کے بغیر نئے انتخابات، آئین کی مکمل پاسداری کو آگے بڑھایا جائے گا۔

اکرم خان درانی کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبات پر متفق ہیں،وگرنہ پارلیمنٹ سے اجتماعی استعفے،ملک گیر لاک ڈاؤن،جیل بھروتحریک کا آپشن زیر غور،سیاسی جماعتیں مشاورت کے بعدجواب دیں گی،حتمی فیصلہ رہبر کمیٹی کریگی۔