سعودی عرب میں خواتین کے پہلے ریسلنگ میچ کی تصاویر سامنے آگئیں
ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کو دنیا کے قدامت پرست ترین ممالک میں شمار کیا جاتا تھا لیکن اب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ملک کو جدید دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کچھ ایسے اقدامات بھی کر رہے ہیں جن کا اس سے قبل سعودی عرب میں تصور بھی محال تھا۔ انہوں نے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت بھی دے دی ہے اور انہیں گارڈین شپ کی پابندی سے بھی نجات دلا دی ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے ملک میں ایسے کھیلوں کے مقابلوں کی بھی اجازت دے دی ہے جو پہلے سعودی عرب میں ممنوع تھے۔ انہی میں ڈبلیو ڈبلیو ای ویمنز ریسلنگ بھی شامل تھی۔
پابندی کے اٹھنے کے بعد سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار ڈبلیو ڈبلیو ای ویمنز ریسلنگ کے مقابلے شروع ہو چکے ہیں اور پہلے ریسلنگ میچ کی تصاویر نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا رکھی ہے۔
The INCREDIBLE story of the WWE's Women's Evolution continues as @NatbyNature and @LaceyEvansWWE competed in the FIRST-EVER Women's Match in Saudi Arabia at #WWECrownJewel. The #QueenofHarts got the win over the #SassySouthernBelle with the Sharpshooter. https://t.co/snXKQ5cbil pic.twitter.com/MpcG4atCo6
— WWE (@WWE) November 1, 2019
ویب سائٹ ’پڑھ لو‘ کے مطابق یہ تصاویر ڈبلیو ڈبلیو ای کے آفیشل ٹوئٹر اکاﺅنٹ سے شیئر کی گئیں، جن میں خواتین کے ریسلنگ میچ کی جھلکیاں دکھائی گئی ہیں۔ یہ پہلا میچ نتالیا اور لیسی ایونز کے مابین ہوا اور ان دونوں نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹس پر میچ کی تصاویر پوسٹ کیں۔ میچ کے دوران دونوں ریسلرزنے وہ لباس تو نہیں پہن رکھا ہوتا جو وہ دیگر ممالک میں ہونے والے میچوں میں پہنتی ہیں،اس کی بجائے انہوں نے مکمل باڈی سوٹ اوراس کے اوپر شرٹس پہن رکھی ہوتی ہیں۔ یہ میچ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے شاہ فہد انٹرنیشنل سٹیڈیم میں ہوا۔
I’d been dreaming of this moment for a long time and tonight was for every girl and every woman who has had a dream. Tonight proved dreams do come true and we can make this world a better place together❤️ pic.twitter.com/GTj6thqjT4
— NattieByNature (@NatbyNature) October 31, 2019
سعودی شہری اس میچ پر اس قدر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر اس ایونٹ کو ’تاج میں جڑا ہیرا‘ کا نام دے دیا ہے اور ڈبلیو ڈبلیو ای ویمنز ریسلنگ کی اجازت دینے پر سعودی حکومت کی تعریف بھی کر رہے ہیں۔
— Lacey Evans ~ WWE Superstar (@LaceyEvansWWE) November 1, 2019