پولیس نظام میں اصلاحات اور کرائم فائٹر افسر
گزشتہ کئی دنوں سے ایک بازگشت چل رہی ہے کہ پولیس نظام میں تبدیلی مقصود ہے مگر بازگشت میں نرمی آنا شروع ہو گئی ہےکیونکہ محکمہ پولیس میں موجودہ اعلٰی افسران کی ترقی و مختلف عہدہ جات پر براجمان رہنے میں افسران سابقہ حکومتوں کے مفاد پرستوزراء و سیاستدانوں کے رحم و کرم پر ہیں اور انہی سے امید لگائے بیٹھے ہیں جبکہ محض چند ایماندار افسران کی ایماء پر محکمہ پولیس کا نظام درست نہیں ہو سکتا۔ محکمہ پولیس تو کیا نیب کو بھی ابھی مکمل احتیارات کی فراہمی نہ ہے اور نیب بھی ابھی تک اپنے نظام کو مکمل طور پر درست نہیں کر سکی اس کے سوا گورنمنٹ کے ذیلی ادارے بھی اسے طرع کی مشکلات کا شکار ہیں۔
ابھی انڈین فیچر فلم راؤڈی راٹھور کے ہیرو اکشے کمار کی ایکٹنگ دیکھ رہا تھا تو مجھے راؤڈی راٹھور کی حقیقت کی دنیا میں پاکستان کے ایک پولیس افسر کی جھلک نظر آ رہی تھی۔ آئیے اس پولیس افسر کا راؤڈی راٹھور سے موازنہ کرتے ہیں ساتھ ساتھ محکمہ پولیس میں تبدیلی کے حوالے سے بھی بات جاری رکھتے ہیں۔ اس راؤڈی راٹھور مطلب پاکستانی پولیس افسر کا نام سہیل ظفر چٹھہ ہے۔
ڈی پی او سہیل ظفر چٹھہ کی ضلع گجرات میں تعیناتی کے دوران فدوی ایک عام سائل کے روپ میں درجنوں سائلین کیساتھ ڈی پیاو دفتر گھس جاتا اور ڈی پی او سہیل ظفر چٹھہ کے عوامی کچہری و عوامی شکایات سن کر میرٹ پر ڈنکے کی چوٹ پر فیصلے دیکھ کر موقع پر موجود جان پہچان والے پولیس ملازمین کی اجازت سے ایک عام سائل کے روپ میں درجنوں سائلین کیساتھ اکثر اوقات ڈیپی او آفس گھس جاتا تھا۔ اور تمام انکوائریوں ؛ سائلین کی دہائیوں اور فیصلہ جات کو بغور سنتا ۔ اس کے علاوہ سہیل ظفر چٹھہ کیکارنامے اس کے ارد گرد اور ساتھ رہنے والےپولیس ملازمین سے جاننے کو ملتے تو دل باغ باغ ہو جاتا کہ شائد ضلع گجرات کو کسی نیک بندے کی دعا لگ گئی ہے ۔ اس کے علاوہ بسلسہ تعلیمی و معاشرتی ریسرچ میرا گجرات جیل کے قیدیوں سے بھی رابطہ تھا تو اکثر سزا یافتہ و دیگر کرائم کی دنیا کے بے تاج بادشاہ قیدیوں جنہوں نے ضمانت کے لئے اپیل درج کروائی ہوئی تھیں اپنی تواریخ کوبڑھانے اور ضمانتوں کو ملتوی کرنے کو ترجیع دی اس کے علاوہ آزاد گھومنے والے جرائم پیشہ افراد نے چٹھہ صاحب کی تعنیاتی کےدوران ضلع ؛ ڈویژن اور صوبہ بدر ہونے کو ترجیع دی۔ اس دور میں گجرات شہر میں کرائم کی شرع امن و امان میں اکثر اوّل رہنےوالے جرمن شہر میونح سے بھی کم ہو گئی تھی ۔ اور انڈین فلم کے ہیرو راؤڈی راٹھور جبکہ پاکستان میں حقیقی ہیرو کے کردار اداکرنے والے سہیل ظفر چٹھہ کی گجرات تعیناتی کے دوران عام انسان سکون کی نیند سوتا تھا۔ اس کے علاوہ پولیس ملازمین سےگفت وشنید میں یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ چٹھہ صاحب گجرات آنے سے پہلے دیگر اضلاع میں بھی امن کا جھنڈا لہراتے رہے ہیںاور اضلاع کے شریف شہریوں کی دعائوں کیساتھ رخصت ہوئے تھے۔ مگر گجرات سے واپسی کے بعد سہیل ظفر چٹھہ کو شائد نظر ہی لگ گئی۔ کہ ایسا پولیس افسر جس نے محکمہ میں ہونے والی کرپشن کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی اور اس کے بدلے جیسا کہ پاکستان کی تاریخ میں اوائل سے ہی مہر ثبت ہے کہ جس نے کیا بھلا وہی مشکلات کی آگ میں جلا۔
پاکستان کے موجودہ وزیرِ اعظم جناب عمران خان صاحب اگر نیا نظام حکومت ؛ نئے قوانین ؛ نیا نظام اور ملک پاکستان کو جرائم سے پاک جرمن کے شہر میونح جیسی جرائم کی شرع صفر کے قریب تر دیکھنا چاہتے ہیں تو اس وقت پاکستان میں سہیل ظفر چٹھہ اور اس کی سوچ سے مطابقت رکھنے والے پولیس افسران کی ضرورت ہے اس کے موجودگی جناب وزیر اعظم صاحب کو محکمہ پولیس میں نظم و ضبط و خاص طور پر جرائم کنٹرول سے متعلق کافی حد تک مثبت پیش رفت دیکھنے کو ملے گی۔ مگر اس سے پہلے ان پر لگائے گئے نیب کیطرف سے الزامات اور ان کو پاکستانی نظامِ جیل و قید سے باہر رکھ کر با عزت طریقہ سے پاکستان واپس بلا کرآزادی سے اس کے اوپر لگے الزامات پر صفائی پیش کرنے کے مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔ مزید نیب کی طرف سے ایک قانون جس میں وعدہ معاف گواہ کے گناہوں پر پردہ ڈال کر دیگر افراد کو نیاگرہ واٹر فال جیسی جگہوں پر بے مقصد تیرنے کے لئے چھوڑ دینااچھا اقدام نہیں ہے۔
سہیل ظفر چٹھہ کی گجرات تعیناتی کے دوران گجرات کے روشن پہلوؤں و لمحات کو مدنظر رکھ کر محکمہ پولیس میں انصاف و امن امان پر مبنی حقائق پر ایک کتاب بھی لکھی جا سکتی ہے جسے پڑھ کر ہر خاص و عام عشُ عش کر اٹھے گا ۔
اگر پولیس کے نظام میں تبدیلی مقصود ہے تو سہیل ظفر چٹھہ کو اہم ذمہ داریاں سونپی جائیں۔ پھر نہ تو قبر میں مردہ عورت سے زنا ؛زینب جیسی چھوٹی بچیوں سے زیادتی اور موٹر وے جیسے شرمناک واقعات رونما ہوں گے۔ اور نہ ہی ڈاکو و قبضہ مافیا روپ کھلےعام روڈ پر دھندہ فساد کریں گے۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.