ہم آج کیوں نہیں جیتے 

 ہم آج کیوں نہیں جیتے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ہم کبھی بھی کوئی ایک لمحہ کھل کر نہیں جیتے۔ ہمیشہ لمحہ موجود کو ضائع کر دیتے ہیں۔جو لمحہ ہماری دسترس میں ہوتا ہے اس کو فراموش کر دیتے ہیں۔کوئی خوبصورت پل ہو تو اس میں ماضی کو یاد کر کے رونا شروع کر دیتے ہیں۔ یا پھر آنے والے کل کے اندیشوں میں گھر جاتے ہیں۔ہم آج ٹھیک اس طرح سے نہیں جیتے، جس طرح سے جینا چاہیئے۔ ہمیشہ موجود کو، آج کو گنوا دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر صبح ناشتہ بھی کر رہے ہوں تو اس ناشتے پر دھیان نہیں رکھیں گے بلکہ ناشتہ کرتے ہوئے اگلے پل کی فکر میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اگر کوئی قیلولہ کر رہا ہو تو اس کو اس وقت کی نیند  پوری نہیں کرنے دیں گے۔ بلکہ "  اٹھ جاؤ رات کو بھی سونا ہے " کہہ کر اسے جگا دیں گے۔ اگر کسی کو محبت ہو جائے تو اس کو  ڈرائیں گے کہ محبت کرنا بڑا خونخوار قسم کا کام ہے، اس میں عزت سادات بھی جاسکتی ہے اورجان آفرین بھی۔ ماضی کی مثالیں دے کر دھمکایا جاتا ہے۔ بلکہ آنے والے کل سے ڈرا کر محبت سے باز رکھنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے۔ ہم نے قسم کھا رکھی ہے کہ آج کو نہ خود انجوائے کرنا ہے نہ کسی دوسرے کو کرنے دینا ہے۔ ہمیں ہمیشہ ماضی کا غم ستاتا ہے۔ گذرے کل کا افسوس کرتے رہیں گے، دہائی دیتے رہیں گے۔ یاد ماضی کو عذاب کی صورت خود پر مسلط کر لیں گے،  ماضی سے چمٹے رہیں گے۔  یا پھر بہت ہوا تو مسقبل کی فکر پال لیں گے، آنے والے کل کے سنہرے خوابوں میں مگن ہو جائیں گے۔ ہم ساری عمر یادوں اور خوابوں میں بسر کردیتے ہیں۔ ہمیں حال میں جینا آتا ہی نہیں  یا پھر شائید ہم آج کے لئے جینا  نہیں چاہتے۔ حاضر کو غائب کرنے کا فن ہم کو خوب آتا ہے۔ آج کو ہمیشہ کل پر ٹال دیں گے۔ ہم لوگ آج کو گنوا کر کل کے لیئے فکر مند رہتے ہیں۔ آج تو جیتے نہیں اور کل کی دہائیاں دیتے پھرتے ہیں۔ حال کو بے حال کر کے آج کو کل کے سپرد کرکے اس پر یادوں کے کوڑے برسانا شروع کر دیتے ہیں۔ ہم آج پر توجہ نہیں دیتے، ہمیشہ اسے فراموش کر دیتے ہیں۔ 


کل کیا ہے؟ آئے گا بھی یا نہیں۔ ہم تو یہ بھی نہیں جانتے کہ آنے والا کل ایسا ہی ہوگا جس طرح ہم نے سوچا ہے ، یا پھر کل کسی اور طرح سے آئے گا۔ ہمارے کل کا دارومدار صرف آج پر ہے۔ اپنے آج کو، حال کو بہتر بنائیے۔ زندگی کا ایک ایک پل قیمتی ہے اسے مستقبل کے اندیشوں اور ماضی کی یادوں کی نذر مت کریں۔جو ہے آج ہے اور ابھی ہے۔ کل کبھی نہیں آتا۔ وہ پھر ایک اور کل میں بدل جاتا ہے اور پھر ایک اور کل کی آس لگ جاتی ہے یوں کل کا سفر جاری رہتا ہے۔ہم ہمیشہ کل کے لئے جیتے ہیں۔ جبکہ کل کچھ نہیں ہے۔سوچنا ہے اگر کل کے لیئے سنبھالی سانسوں کا رشتہ ہی ٹوٹ گیا تو کل پھر کس نے دیکھی ہے۔ سارے منصوبے دھرے رہ جائیں گے، سارے خواب  آپ کے جسم کے ساتھ خاک میں مل جائیں گے۔ بہت ممکن ہے آپ کا کل آج سے زیادہ خوبصورت ہو لیکن یہ بھی تو سوچیئے کہ اگر آپ کی سانس رک جائے، تو کل کیا ہوگا یہ آپ نہیں دیکھ سکیں گے۔ سوچیئے کہ اگر کل آیا ہی نہیں تو۔۔۔ ہم ماضی سے وفاداری نبھاتے آج سے بیوفائی کر جاتے ہیں۔ ماضی سے جڑے رہ کر آج کو ختم کر دیتے ہیں۔ ہمیں آج کی اہمیت جاننی چاہیئے۔ ماضی کو ماضی ہی رہنے دیں تو بہتر ہے۔ اگر ہم ماضی سے خوشیاں سمیٹنا چاہیں گے تو زندگی ختم ہو جائے گی لیکن ہم کبھی خوشی حاصل نہیں کر سکیں گے۔


ہم مستقبل کی فکر اور ماضی کی بھول بھلیوں میں گم رہتے ہیں۔اور حقیقت صرف آج ہے جو گزر چکا وہ لوٹ کر نہیں آنا، اور جس کل کے لئے آپ پریشان ہیں ہو سکتا ہے وہ کل زندگی میں آئے ہی نا۔ کل ایک اندھیرا ہے، جس میں کچھ نہیں دیکھا جا سکتا۔اکثر سننے میں آتا ہے بوتی لنگ گئی تھوڑی رہ گئی۔ جو گذر چکی ہوتی ہے اس کا پتہ بھی نہیں چلتا کدھر گئی  اور یہ جو تھوڑی رہ جاتی ہے یہی مشکل ہوتی ہے۔ اس کو اچھے سے گزاریئے  وقت اور زندگی دونوں چلتے رہتے ہیں۔ پلٹ کر نہ آنا ان دونوں کی مشترکہ خامی ہے یہ دونوں کسی کے لئے نہیں رکتے۔ اگر کبھی یہ رک جائیں تو انسان کسی درخت کی چھاؤں میں تھکے ماندے مسافر کی طرح سستاتے ہوئے ان سے مکالمہ ضرور کرے۔ لیکن یہ رک کر سوچنے اور مکالمہ کرنے کی مہلت ہی نہیں دیتے۔ آپ کو جو کرنا ہے اس دوڑتی بھاگتی زندگی میں ہی کرنا ہے اور آج کرنا ہے۔ کل نہیں۔پیچھے مڑ کر دیکھنے کی ضرورت نہیں۔جو رک جائے وہ چلنے کے قابل نہیں رہتا اور جو دوڑ پڑے وہ تھک کر گر جاتا ہے لیکن آنے والے کل تک کبھی نہیں پہنچ پاتا۔ کل ہمیشہ دسترس سے باہر ہوتا ہے۔ سست رفتاری اور بھاگنے سے گریز کریں،ایک متوازن چال سے چلنا جائیے،جو ہے وہ آج ہے،اسے خوبصورت بنائیے۔ کل کی فکر چھوڑ دیں۔ جس دن ہم نے آج کو اچھا بنا لیا مجھے یقین ہے اس دن گذرے ہوئے کل کی پریشان کن یادوں پر اداس نہیں ہوں گے اور نہ ہی آنے  والے کل کے ڈراؤنے خواب ہمیں ستائیں گے۔ 

مزید :

رائے -کالم -