ایف آئی اے کی نیت ہو تو سب کچھ ہو سکتا ہے، حضور ؐ کی عزت و ناموس سے بڑھ کر کچھ نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ

ایف آئی اے کی نیت ہو تو سب کچھ ہو سکتا ہے، حضور ؐ کی عزت و ناموس سے بڑھ کر کچھ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


        اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) اسلام آ باد ہائیکورٹ کے فاضل جج جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ حضور اکرمؐ کی عزت و ناموس سے بڑ ھ کر کچھ نہیں،ہمارے ملک میں سوشل میڈیا پر خرافات کا سمندر ہے،جہاں پر مغربی ممالک کا اپنے ملک یا اپنے مذہب کا سوال ہو، وہا ں وہ سخت کاروائی کرتے ہیں، وہ اپنے ملک کے مفاد یا اپنے مذہب کیخلاف کچھ نہیں برداشت کرتے،تو ہم حضورؐ کی شان اقدس میں گستاخی کیسے برداشت کر سکتے ہیں، سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد کے خاتمے کے لئے قوانین کا سختی سے نفاذ کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکور ٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کیخلاف کیس پر سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کو گستاخانہ مواد کی تشہیر کیخلا ف کتنی درخواستیں موصول ہوئیں؟ ایف آئی اے گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث مجرمان کیخلاف کارروائی میں کیو ں تاخیر کر رہی ہے، جس پر ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتا یا پٹیشنرز کی جانب سے کل 17درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں سے 2درخوا ستوں پر ایف آئی اے نے کارروائی کی، باقی درخواستوں پر انکوائری ختم کردی کیونکہ ان درخوا ستو ں میں دیئے گئے سوشل میڈ یا لنکس بلا ک ہو گئے تھے، لنکس بلاک ہوجائیں تو ہم مجرمان کی شناخت نہیں کر سکتے۔ جس پر عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے ایف آئی اے کے ایک افسر نے عدالت کو بتایا تھا لنکس بلاک ہونے کے باوجود بھی مجرمان کی شناخت ہوسکتی ہے۔ ایف آئی اے کی نیت ہو تو سب کچھ ہوسکتا ہے،اصل مسئلہ نیت کا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے لنکس بلاک ہو نے پر درخواستوں پر انکوائری ختم کرنے کا بیان درست نہیں، عدالت نے گزشتہ سما عت پر ایف آئی اے کو تمام درخوا ستوں کا اوریجنل ر یکا رڈ پیش کرنے کا حکم دیا تھا، ایف آئی اے درخواستیں گم کر چکی ہے، اسلئے لنکس بلاک ہونے پر انکوائری ختم کرنے کا بیان دیکر عدالت کو گمر اہ کر رہی ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ درخواستوں کا اوریجنل ریکارڈ کہاں ہے، جو ریکا ر ڈ آپ نے پیش کیا وہ اور یجنل نہیں، آپ کو پٹیشنرز کو نہیں عدالت کو مطمئن کرنا ہے،تمام درخواستوں کا اوریجنل ریکارڈ عدالت میں پیش کر یں۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر اس کیس کے پٹیشنرز کو ہراساں کیا جارہا ہے، پٹیشنر شیراز احمد فاروقی کے گھر پولیس نے چھاپے مارے،حافظ احتشام احمد کو بھی ہراساں کیا جارہا ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے ہم آرڈر میں لکھوا دیتے ہیں پٹیشنرز کو کوئی ہراساں نہ کرے۔ 
اسلام آباد ہائیکورٹ

مزید :

صفحہ اول -