" جس کو میں نے دیکھا اس کے پاس بڑی گن تھی اور وہ سامنے ٹیرس پر کھڑا ہوا تھا" ڈی جے کا تہلکہ خیز بیان آگیا

" جس کو میں نے دیکھا اس کے پاس بڑی گن تھی اور وہ سامنے ٹیرس پر کھڑا ہوا تھا" ڈی ...
سورس: Screen Grab

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد ایک حملہ آور کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم یہ سوال مسلسل اٹھایا جا رہا ہے کہ حملہ آور ایک نہیں تھا اور نہ ہی فائرنگ پستول سے کی گئی ہے ، اب ان شبہات کو کنٹینر پر موجود ڈی جے کے بیان نے مزید تقویت دی ہے۔

عمران خان کے ساتھ کنٹینر پر موجود ڈی جے حمزہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے صاف چلی شفاف چلی ترانہ لگایا ہوا تھا، اس کے بعد بھردو جھولی لگایا تو خان صاحب نے اوپر سے اپنے روایتی انداز میں اشارہ کیا کہ اس کو بند کرو، میں سمجھ گیا کہ وہ وہی ترانہ لگوانا چاہتے ہیں،  میں نے وہ ترانہ چلوایا اور جب ترانہ چلوانے کیلئے جھکا اور دوبارہ اٹھا تو سامنے ہی وہ بندہ تھا جس نے فائر کیا، اس نے ڈائریکٹ فائر کیا ، میرے بالکل پیچھے خان صاحب کھڑے تھے،  فائر بالکل میرے پاس سے گیا اور لوہے کی شیٹ میں لگا جس سے مجھے بھی انجری ہوئی۔

ڈی جے حمزہ کے مطابق دو سے تین لوگ تھے، دو تین جگہ سے فائر ہوا ہے، جس کو میں نے دیکھا ہے اس کے پاس بڑی گن تھی، وہ بالکل سامنے ٹیرس پر کھڑا ہوا تھا، ذمے داری سے کہتا ہوں کہ  میں نے بڑی گن والے کو دیکھا ہے ، جس چھوٹی گن والے کو میڈیا چلا رہا ہے اس کو میں نے نہیں دیکھا، اس نے کافی زیادہ فائرنگ کی، کافی لوگوں کو گولیاں لگی ہیں۔

مزید :

قومی -