ون یونٹ کو توڑنے کا مقصد کیا تھا……؟ اب تک متضاد آراء پائی جاتی ہیں، خرابیاں دور کرنے کیلئے بہت کام کیا گیا،ون یونٹ پنجاب کا مطالبہ نہیں تھا 

 ون یونٹ کو توڑنے کا مقصد کیا تھا……؟ اب تک متضاد آراء پائی جاتی ہیں، خرابیاں ...
 ون یونٹ کو توڑنے کا مقصد کیا تھا……؟ اب تک متضاد آراء پائی جاتی ہیں، خرابیاں دور کرنے کیلئے بہت کام کیا گیا،ون یونٹ پنجاب کا مطالبہ نہیں تھا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد 
 قسط:73
پاکستان کے چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جنرل آغا یحییٰ خان نے فوری طور پر جو بڑا اقدام کیا وہ مغربی پاکستان کے ون یونٹ کو توڑنا تھا۔ مغربی پاکستان میں جہاں ایک مضبوط سیاسی لابی ون یونٹ کے حق میں تھی وہاں اس کے مقابلے میں ون یونٹ کی مخالف لابی بھی موجود تھی جس میں بہت سے انتہا پسند سیاست دان اور علاقائی پارٹیاں بھی شامل تھیں۔ ون یونٹ کو توڑنے کا مقصد کیا تھا……؟ اس کے بارے میں بھی اب تک متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔ ون یونٹ میں جو خرابیاں تھیں انہیں دور کرنے کے لئے بہت کام کیا گیا تھا۔ مزید کام بھی اتفاق رائے سے کیا جا سکتا تھا۔ اس میں سب سے اہم پوائنٹ ہائی کورٹ کا تھا۔ اس کے لئے ہائی کورٹ کے بنچ بنائے گئے تھے جو تمام سابق صوبائی ہیڈکوارٹرز میں قائم تھے۔ اب تو سپریم کورٹ کے بنچ بھی صوبوں میں کام کر رہے ہیں۔ اس وقت بھی یہ ترامیم کی جا سکتی تھیں کہ ہائی کورٹ کے بنچ اہم شہروں میں کام کریں اور ان میں مقامی وکلاء اور سرکاری منصب داروں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع دیا جاتا۔
بہرطور ون یونٹ پنجاب کا مطالبہ نہیں تھا بلکہ یہ تجویز پاکستان کے انتہائی محترم سیاست دان اور سابق وزیراعظم سید حسین شہید سہروردی نے پیش کی تھی کہ مشرقی پاکستان میں بھی انتظامی سہولت کے لئے صوبے بنائے جائیں یا پھر مغربی پاکستان کو بھی ون یونٹ بنا دیا جائے…… اور دونوں صوبوں میں پیرٹی(Parity) قائم کی جائے۔ پیرٹی کے جو اصول اُس وقت کے وزیراعظم محمد علی بوگرا اور سید حسین شہید سہروردی وزیر قانون (بعد میں وزیراعظم بنے) نے طے کئے تھے، مغربی پاکستان کے سیاست دانوں میں سے اکثریت نے چودھری محمد علی کی قیادت میں اسے منظور کیا تھا۔ خیر وقت کے ساتھ یہ مسئلہ بھی ختم ہو چکا ہے۔ ہم اس پر صرف بحث برائے حوالہ کررہے ہیں اس کی حمایت یا مخالفت نہیں کر رہے۔
1969ء میں جنرل آغا یحییٰ خان نے ون یونٹ توڑ کر ملک بھر میں عام انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا۔ یہ انتخابات غالباً ستمبر یا اکتوبر 70ء میں ہونے تھے مگر مشرقی پاکستان میں زبردست طوفان باد و باراں آ گیا۔ جس سے مشرقی پاکستان میں زبردست افراتفری پیدا ہو گئی۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے۔ ہزاروں افراد سیلاب اور طوفان میں جان کی بازی ہار گئے۔ ان حالات میں پاکستان کے دونوں حصوں میں عام انتخابات کو ملتوی کرنے کے مطالبات بڑے زوردار طریقے سے کئے گئے۔ مشرقی اور مغربی پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور اہم لیڈروں کے مطالبہ پر یہ انتخابات دسمبر 1970ء کو کرانے کا اعلان کر دیا گیا۔ اس طرح مشرقی پاکستان میں طوفان کی تباہ کاریوں کا سامنا کرنے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام شروع کر دیا گیا۔
فیلڈ مارشل ایوب خان کے اقتدار کے آخری مہینوں اور یحییٰ خانی دور میں جو سیاسی اُتار چڑھاؤ پیدا ہوا اگرچہ یہ سب تاریخ کا اہم حصہ ہے مگر ہم مختصراً اس کا تذکرہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ ماضی کے ان واقعات کا بہتر انداز میں تجزیہ کیا جا سکے۔ صدر ایوب جب پاک بھارت جنگ کے بعد 1966ء میں بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لئے تاشقند گئے تو وہاں مذاکرات کے دوران پاکستان کے وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ اُن کے اختلافات ہو گئے۔ یہ اختلاف کیا تھے؟ کہیں پر اس کا کوئی تحریری ثبوت موجود نہیں ہے۔ البتہ اعلان تاشقند کی جو تصویریں شائع ہوتی رہیں ان میں ذوالفقار علی بھٹو بہت غم زدہ اور پریشان دکھائی دیتے رہے۔ اور جب ”اعلان تاشقند“ سامنے آیا تو یہ بھٹو کی اُن تقاریر جو کہ انہوں نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں کی تھیں کے برعکس تھا۔ کشمیر قیام پاکستان اور تقسیم ہند کے ایجنڈے کا ایک حصہ تھا۔ 
 (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -