ستمبر میں ریونیو کے شعبہ پی ایم یو کی کارکردگی مایوس کن رہی ، سینکڑوں رجسٹریاں زیرالتوا ء

ستمبر میں ریونیو کے شعبہ پی ایم یو کی کارکردگی مایوس کن رہی ، سینکڑوں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور(عامر بٹ سے)رواں سال ماہ ستمبر کے دوران محکمہ ریونیو کے شعبہ پی ایم یو میں بد انتظامی ،نالائقی اور کرپشن پر بالآخر میٹنگ منعقد ہو ئی اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے پی ایم یو افسران کی سرزنش کرتے ہوئے مانیٹرنگ کا سسٹم فوری فعال کرنے کی ہدایت کر دی ،صوبے بھر میں چاول اور کپاس کے اعدادو شمار کے زمینی سروے کی رپورٹ پٹواریوں کے سپرد کر دی گئی جن کی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ نے محکمہ ریونیو کے بڑے بڑے انتظامی افسران کی عزت محفوظ کر دی ،ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر لاہور کے آفس میں پی اے کی سیٹ پر پندرہ سال سے غیر قانونی تعیناتی اور اختیارات سے تجاوز کرنے کی مسلسل پریکٹس نے ضلع لاہور کے محکمہ ریونیو میں لاقانونیت کی مثال قائم کر دی ہے ،پٹوار سرکل رنگیل پورہ کے پٹواری مختار انجم کو12ہزار رشوت لیتے ہوئے گرفتار کر لیا ،اقبال ٹاؤن کی رجسٹریشن برانچ میں چالیس ہزار روپے کے جعلی اشٹام پیپرز استعمال کئے گئے اور اس ضمن میں محکمہ ریونیو کے افسران کو تمام ثبوت میسر ہونے کے باوجود کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی گئی ،پٹوار خانوں میں پرائیویٹ منشی خود کو اصل پٹواری ظاہر کرتے ہوئے عیدی کے نام پر رشوت وصول کرتے ہوئے نظر آئے جس پر تحصیل کینٹ پٹوار سرکل سیجپال ، گواہا ، کوہاڑ،چوہنگ خوردسیداں سرفہرست رہے ،یکم جولائی کو نافذ کئے جانے والے کیپٹل ویلیو ٹیکس نے گزشتہ ماہ محکمہ ریونیو میں بحران کا عالم پیدا کر دیا ،سینکڑوں پاور آف اٹارنی اور رجسٹریاں التواء کا شکار ہو گئیں ،لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرا ئزیشن سٹم کی کامیابی پر صوبے بھر کے ڈی سی اوز کو سرٹیفکیٹ آف اچیومنٹ ایوارڈ دینے کا فیصلہ کر لیا گیا جبکہ سخت محنت کرنے والے ریونیو سٹاف کو نظرانداز کر دیا گیا،رواں ماہ بھی انتقالات کی تصدیق کے لئے دورہ پروگرام ایک ایک ماہ تک مقرر کیا گیا ،سائلین کو خواری کا سامنا رہا،جیاموسیٰ میں ڈی سی لاہور کیپٹن محمد عثمان کے رشتہ دار کا حوالہ دے کر پٹواری حلقہ مقبول احمد سندھو نے بوگس کاغذات پر انتقالات کا اندراج کر دیا ،تاحال کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہ لائی گئی ،صوبے بھر کی رجسٹریشن برانچوں میں دو ارب پچیس کروڑ روپے کی زیر التواء ریکوری نہیں کی جاسکی جبکہ کمی فیس میں ملوث تمام رجسٹری محرر تاحال پر کشش سیٹوں تعینات نظر آئے ،پی ایم یو کے کمپیوٹر سروس سنٹرز میں بجلی کے بل ،سٹیشنر ی سامان ،ڈیزل کے استعمال کے لئے جاری کردہ فنڈنگ میں خرد برد کا سلسلہ جاری رہا ،جبکہ کمپیوٹر سروس سنٹر پر پرائیویٹ منشیوں کی کثیر تعداد براجمان نظر آئی،شہریوں کے صاف شفاف ریکارڈ پر بھی فرضی اعتراضات کے ذریعے رشوت وصولی کا سلسلہ تاحال جاری ہے ،رہی سہی کسر کمپیوٹر سروس سنٹر میں بلا وجہ التواء میں ڈال دیئے گئے انتقالات نے نکال دی ،عوام الناس کی بڑی تعداد نے پی ایم یو کے انتقالات اور مانیٹرنگ کے سسٹم کو ناکارہ قرار دے دیا۔