نورالامین نے تمام صلاحیتیں پاکستان کیلئے وقف کیں،پروفیسر زاہدہ شاہین
لاہور(خبر نگار خصوصی)نورالامین سچے اورپکے پاکستانی تھے آپ نے تحریک پاکستان کے دوران مسلم لیگ کے کہنے پر خان بہادر کا خطاب انگریزوں کوواپس کردیانورالامین نے اپنی تمام صلاحیتیں پاکستان کیلئے وقف کررکھی تھیں اور ایک بنگالی ہونے کے باوجود مشرقی پاکستان کی پاکستان سے علیحدگی کی بھرپور مخالفت کی ان خیالات کااظہارپروفیسر زاہدہ شاہین نیازی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘ لاہور میں ماہ اکتوبر میں وفات پانے والے مشاہیر تحریک پاکستان کی حیات و خدمات سے نئی نسل کو آگاہ کرنے کیلئے منعقدہ لیکچرسیریز کے پہلے لیکچر کے دوران نورالامین کی حیات وخدمات سے متعلق اپنے خطاب میں کیا۔اس لیکچرسیریز کااہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرست کے اشتراک سے کیا اس موقع پر پروفیسر صنوبر طاہر سمیت اساتذۂ کرام اور طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔پروفیسر زاہدہ شاہین نیازی نے کہاتحریک پاکستان کے دوران آپ نے قائداعظمؒ کا بھرپور ساتھ دیا۔ 1937ء کے انتخابات کے دوران قائداعظمؒ کے دورۂ بنگال کے بعد قائداعظمؒ کے ساتھ گہری وابستگی پیدا کرلی اور مسلم لیگ کی سرگرمیوں میں بھرپور طریقے سے حصہ لینے لگے۔1942ء اور 1946ء میں بنگال کی قانون ساز اسمبلی کے رکن بنے۔ 1946ء سے 1947ء تک بنگال اسمبلی کے سپیکر رہے۔ قیام پاکستان کے بعد دستور ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے مسلم لیگ ورکنگ کمیٹی کے رکن بنے اور 1947-48میں مشرقی پاکستان کی پہلی کابینہ میں سول سپلائیز کے وزیر رہے۔ ستمبر 1948ء میں مشرقی پاکستان کے وزیراعلیٰ بن گئے۔ 1950ء میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ آپ مئی 1965ء میں قومی اسمبلی کے رکن چنے گئے اور اسمبلی میں حزب اختلاف کے مشترکہ پارلیمانی لیڈر منتخب ہوئے۔ 2اکتوبر 1974ء کو عارضہ قلب میں مبتلا ہوکر راولپنڈی میں انتقال کیااور مزار قائداعظمؒ کے احاطے میں دفن ہوئے۔پروفیسرصنوبر طاہر نے کہا کہ نورالامین 1897ء میں مشرقی بنگال میں مولوی ظہیر الدین کے ہاں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کرنے کے بعد کلکتہ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لی اورڈسٹرکٹ بار میمن سنگھ میں وکالت کا آغاز کیا۔آپ نے ہمیشہ مثبت سیاست کو فروغ دیا۔آپ نے قائداعظمؒ کے افکارو نظریات کو آگے بڑھایاآپ کا نام تاریخ میں سنہرے حروف کی طرح چمکتا رہے گا۔