جماعت اسلامی کی پانچ ترامیم پی ٹی آئی، پی پی پی احتجاج تک محدود
اسلام آباد (صبا ح نیوز)جماعت اسلامی نے نااہل شخص پر سیاسی جماعت کا سربراہ بننے پر پابندی کوبرقراررکھنے سمیت انتخابی بل میں قومی اسمبلی میں پانچ ترامیم پیش کیں ،پاکستان پیپلزپارٹی ،پاکستان تحریک انصاف احتجاج تک محدودرہیں اپنی ترامیم کا بروقت نوٹس نہ دینے پران جماعتوں نے جماعت اسلامی کی ترامیم کی حمایت کردی ۔ جماعت اسلامی کے ممبر قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے انتخابی بل میں پانچ ترامیم ایوان میں پڑھیں پہلی ترمیم بل کی دفعہ9میں خواتین کے لیے دس فیصد لازمی ووٹ ڈالنے کی پابند ی سے متعلق ہے مذکورہ سیکشن کے اندر عورتوں کے ووٹ کاسٹ کرنے سے متعلق یہ پابندی عائد کی گئی ہے اس شق کے تحت کسی حلقے میں کل پول شدہ ووٹوں میں سے خواتین کے ووٹوں کا تناسب 10 فیصد سے کم ہوتا ہے تو الیکشن کمیشن انتخابی نتیجہ کو کالعدم قرار دے سکے گا جماعت اسلامی کی ترمیم میں کہا گیا ہے جس طرح عورتوں کو ووٹ ڈالنے سے روکنا قانون کی خلاف ورزی ہو ، اِسی طرح عورتوں کو ووٹ ڈالنے پر مجبور کرنا بھی خلافِ قانون ہے، اس لیے کہ اس قانون میں کہیں بھی مردوں اور عورتوں کو زبردستی ووٹ ڈالنے کی پابندی نہیں ہے، لیکن 10فیصد کی شرط کا مطلب ہر حلقے میں 10 فیصد خواتین کو ووٹ ڈالنے کا پابند کرناہے دوسری ترمیم ووٹرز کے مستقل یا عارضی ایڈریسز کے علاوہ دیگر ایڈریسزپر پر اندارج کو برقرار رکھنے سے متعلق ہے۔تیسری ترمیم دفعہ 60ذیلی دفعہ (2) اور چوتھی ترمیم دفعہ 110ذیلی دفعہ (2)میں ہیں جس میں کاغذاتِ نامزدگی میں ’’حلفیہ اقرار نامہ‘‘ برقرار رکھنے کا کہا گیا ہے کہ ختم نبوتؐ کے ’’صدق دل سے قسم اٹھانے کے اقرار نامہ کو نئے قانون میں برقرار رکھا جائے۔ کاغذات نامزدگی کے اے اور بی فارمزکو مذکورہ ترامیم کے مطابق بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے واضح کیا گیا ہے کاغذات نامزدگی سے حلف نامہ ختم کرنے سے ارکان کو انکے ڈیکلریشن کی بنیاد پر آئین کے آرٹیکلز 62 اور 63 کا اطلاق کرتے ہوئے نااہل نہیں کیا جا سکے گا۔ جماعت اسلامی نے پانچویں ترمیم سیکشن 203 سے متعلق ہے کہ ایسا شخص کسی سیاسی جماعت کا عہدیدار نہیں بن سکے گا جو بطور رکن پارلیمنٹ (مجلسِ شوریٰ)سے نااہل قرار دے دیا جائے یا جو قانون ہذا کے نفاذ سے پہلے کسی دیگر نافذ العمل قانون کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہو۔‘‘شورشرابے میں ترامیم پیش ہوئیں پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے ان ترامیم کی حمایت کی رائے شماری کے دوران سپیکر کا گھیراؤجاری تھا اس لئے ترامیم کے حامی اور مخالف کے رائے دہندگان کی گنتی نہ ہوسکی بل کی منظوری بھی شورشربے میں لی گی۔ شاہ محمودقریشی نے شق 203کوآئین کی شقوں.63 62 کے منافی قراردے دیا ہے شیخ رشیداحمدنے شق کے خلاف عدلیہ سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ۔
پانچ ترامیم