مقدمہ میں ایک سے زیادہ ملزم ہوں تو فرد جرم کے وقت سب کی حاضری ضروری ہے : قانونی ماہرین
لاہور(نامہ نگار)سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے خلاف احتساب عدالت میں فرد جرم عائد نہ ہونے اور عدالت کے باہر رینجرز کی تعیناتی کے حوالے سے سینئر وکلاء اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی مقدمہ میں ایک سے زیادہ ملزم ہوں تو فرد جرم عائد کرتے وقت تمام ملزموں کی حاضری ضروری ہے جبکہ انتظامیہ کی ہدایت کے بغیر رینجرز کسی جگہ کا کنٹرول نہیں سنبھال سکتی ۔لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر چودھری ذوالفقار ،سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری آفتاب باجوہ ،لاہور بار کے نائب صدر عرفان صادق تارڑ اورممبر پنجاب بار کونسل سید فرہاد علی شاہ نے اس حوالے سے روزنامہ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت پہلے ملزموں کی طلبی کے لئے سمن جاری کرتی ہے ،ملزم تعمیل کے باوجو دپیش نہ ہوں تو پہلے ان کے قابل ضمانت وارنٹ اور پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جاتے ہیں ،اس کے باوجود ملزم پیش نہ ہوں تو انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جاتی ہے ،انہیں اشتہاری قرار دینے کے بعد دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے جاتے ہیں ،ملزموں کو اشتہاری قرار دینے کے عمل کے لئے کم ازکم 30روز کی مدت مقرر ہے ۔جس کے بعد جو ملزم پیش ہو رہے ہوں ان کا مقدمہ اشتہاری ملزموں سے الگ کرکے ان پر فرد جرم عائد کردی جاتی ہے اور ان کا ٹرائل جاری رکھا جاتا ہے ،ان قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 31(اے )میں احتساب عدالت کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ جن ملزموں کو اشتہاری قرار دیا جاتا ہے انہیں عدم حاضری کی بنا پر 3سال قید اور جائیداد کی قرقی کی سزا بھی سنائی جاسکتی ہے ۔یہ سزا اشتہاری ہونے کی بناپر دی جاتی ہے جبکہ بنیادی ریفرنس میں ان کا ٹرائل زیرالتواء رہتا ہے ۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ رینجرز سول انتظامیہ کی معاونت کی پابند ہے ،وہ ازخود امن عامہ کے لئے کارروائی کی مجاز نہیں ،آئینی اور قانونی طور پر رینجرز اپنی کارروائیوں کے حوالے سے سول انتظامیہ کی ہدایات کی پابند ہوتی ہے اورسول انتظامیہ کی ماتحتی میں کام کرتی ہے ،ویسے بھی رینجرز وزارت داخلہ کا ماتحت ادارہ ہے جو سرحدوں پر مختلف کارروائیوں کے لئے خود مختار ہے جبکہ سول علاقوں میں وہ سول انتظامیہ کی ہدایت کے بغیر کارروائی کا مجاز نہیں تاہم سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری آفتاب باجواہ کا کہنا ہے کہ رینجرز انتظامیہ کی ہدایت پر اس کی مدد کے لئے آتی ہے حکومت نے پہلے ہی رینجرز کو امن عامہ کے لئے اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں طلب کررکھا ہے ،اس حوالے سے جوڈیشل کمپلیکس کے اردگرد امن عامہ کو یقینی بنانا اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔علاوہ ازیں ایس ایس پی اسلام آباد نے جوڈیشل کمپلیکس کی سیکیورٹی کے حوالے سے رینجرز کی تعیناتی کے لئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو جو خط لکھا تھا اس کی نقل پنجند پاکستان رینجرز اسلام آباد کے کمانڈر کو بھی بھیجی گئی تھی ،اس بنا پر نیب عدالت کے باہر رینجرز کی تعیناتی کو ڈسپلن کی خلاف ورزی قرار نہیں دیا جاسکتا۔
قانونی ماہرین
B