رینجرز کو کس نے بلایا؟ انتظامی انکوائری مکمل ہوگئی: احسن اقبال

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ گذشتہ روز ہونے والے واقعات کے حوالے سے ہم نے انتظامی انکوائری مکمل کر لی ہے جس کے مطابق سول انتظامیہ نے رینجرز کو طلب نہیں کیا، ڈی جی رینجرز نے ہمیں بتایا کہ پیشی کے وقت سیکورٹی خدشات تھے اس لئے رینجرز کو بھیجا گیا جبکہ سیکورٹی ایجنسیزکے اہلکاروں نے کسی بھی قسم کے سیکورٹی خدشات کی تردید کی ۔
پی ٹی آئی بلوچستان کے کارکنان کا عمران خان کی رہائش پر دھرنا، پارٹی رہنماءگھر میں محصور
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک “میں گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز ہونے والا واقعہ انتہائی تکلیف دہ ا ور افسوس ناک ہے۔ 29ستمبر کو انتظامیہ نے عدالت کے رجسٹرار کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ،جس میں یہ بات طے ہوئی کہ میڈیا کے کتنے لوگ آئیں گے اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ کون کون سے رہنماءآئیں گے، اس موقع پر ایس ایس پی نے تجویز دی کہ رینجرز کے لوگ ریزرو کے طور پر بلالیںمگر ڈی سی اور آئی جی نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ ڈپٹی کمشنر اور چیف کمشنر نے بھی وزارت داخلہ کو تحریری طور پر آگاہ کردیا کہ انہوں نے رینجرز طلب نہیں کی۔وزیر داخلہ نے گذشتہ روز پیش آنے والے واقعے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے صبح چیف کمشنر کو فون کیا کہ صورت حال ٹھیک ہے ؟تو اس نے کہا کہ سر یکا یک رینجرز نے آکر ٹیک اوور کر لیا اور وہ کسی کو عدالت کے اندر نہیں جانے دے رہے۔سول انتظامیہ نے انہیں کہا کہ وکلا اور صحافیوں کو جانے دیں کیوں کہ ہم نے انہیں پاس جاری کئے ہوئے ہیں۔ جس کے جواب میں رینجرز کا کہنا تھا کہ ہمیں آرڈرز ہیں کہ کسی کو اندر نہیں جانے دیا۔ رینجرز سے پوچھا گیا کہ انہیں کس نے آرڈدیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ہمارے آپریشنل آرڈر ز ہیں۔وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ میں نواز شریف کی پیشی کے لئے نہیں گیا بلکہ میں تو رینجرز کو دیکھنے گیا تھا، میں نے رینجرز کمانڈر کو بلایامگروہ 20منٹ تک نہیں آیا،اس کے بعد میں نے وہاں موجود جونیئر افسران سے کمانڈر کو بلانے کے لئے کہا مگر انہوں نے میری بات سننے کی بجائے اسے نظر انداز کردیا۔ہم نے اسلام آباد انتظامیہ سے تحقیقات مکمل کرلی ہیں جس کے مطابق کسی بھی افسر نے رینجرز کو طلب نہیں کیا تھا۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ میں نے کل رینجرز تعیناتی کے حوالے سے ڈی جی رینجرز سے رابطہ کیا مگر پہلے تو ان سے رابطہ نہیں ہوسکا لیکن جب تمام معاملات ہوگئے اور ہماری طرف سے پریس کانفرنس بھی ہوگئی تو اس کے بعد ان سے رابطہ ہوا، میرے پوچھنے پر ڈی جی نے بتایا کہ انہیں سیکورٹی خدشات کی اطلاعات تھیں جس کی وجہ سے رینجرز بھیجی گئی جبکہ میں نے سیکورٹی ایجنسیز سے رابطہ کیا مگر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سیکورٹی خدشات کی بات کی ہے اور نہ رینجرز تعیناتی کی سفارش کی۔ کل کے واقعے کی ہم نے سول سائیڈ پر تحقیقات مکمل کرلی ہیں اور اب ہمیں یقین ہوگیا ہے کہ سول انتظامیہ نے رینجرز کو طلب نہیں کیا اب ہم رینجرز سے اس کا جواب مانگیں گے۔ وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان اورشیخ رشید چوردروازوں کے ذریعے آنا چاہتے ہیں، دونوں افراد جب جی چاہے ڈی جی آئی ایس پی آر اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار بن جاتے ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ عوام ان کے بھونڈے مذاق اور الزام تراشی کی سیاست سے اکتا چکی ہے اس لئے وہ دیگر ذرائع تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ سول اور عسکری قیادت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ جمہوری استحکام کے حامی ہیں مگر انہیں دیکھنا چاہیے کہ کون لوگ دونوں کے درمیان دیواریں کھڑی کرنا چاہتے ہیں۔