’پاناما پیپرز  پرسپریم کورٹ جانے والے سراج الحق  پنڈورا پیپرز منظر عام پر آنےکے بعد پھر میدان میں آگئے ‘بڑا مطالبہ کردیا 

’پاناما پیپرز  پرسپریم کورٹ جانے والے سراج الحق  پنڈورا پیپرز منظر عام پر ...
’پاناما پیپرز  پرسپریم کورٹ جانے والے سراج الحق  پنڈورا پیپرز منظر عام پر آنےکے بعد پھر میدان میں آگئے ‘بڑا مطالبہ کردیا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پینڈورا پیپرز کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد مطالبہ کیا ہے کہ جن حکومتی وزراء اور مشیران کے نام پنڈورا پیپرز میں آئے ہیں، وہ فوری طور پر عہدوں سےمستعفی ہوجائیں بصورت دیگرانھیں عہدوں سےبرطرف کیا جائے۔

پنڈورا پیپرز منظر عام پر آنے کے بعد ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ تحقیقات میں سرکاری اثرورسوخ سے بچنے اور شفافیت کے لیے یہ ضروری ہے کہ جن سرکاری ملازمین کے نام شامل ہیں، انھیں بھی عہدوں سے ہٹایا جائے،کرپشن پر سب کا یکساں احتساب ہوتا تو قوم کو عالمی سطح پر باربار شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑتا، جن لوگوں کے نام پانامہ پیپرز میں تھےاور جن کے نام اب پنڈورا پیپرز میں آئے ہیں،سب کے خلاف بلاتفریق اور شفاف تحقیقات ہونی چاہییں۔

سراج الحق نے کہا کہ سلیکٹو احتساب سے اب تک خرابی ہوئی ہے، احتسابی عمل بدنام ہوا ہے،وقت آ گیا ہے کہ احتساب سب کا ہو اور کسی وقتی سیاسی فائدے کے بجائے حقیقی معنوں میں ہوتا دکھائی دے، جن کا احتساب ہونا چاہیے تھا، وہ مافیا ملکی سیاست و حکومت پر قابض ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ پنڈورا پیپرز سے پھر واضح ہوا کہ کرپشن ملکی اشرافیہ کے رگ و پے میں سرایت کر چکی ہے،پاناما پیپرز کے ساڑھے چار سو ناموں کے خلاف ہماری پٹیشن اب تک سپریم کورٹ میں سماعت کے انتظار میں۔

خیال رہے کہ پنڈورا پیپرز میں مجموعی طور پر 200 سے زائد ممالک کی 29 ہزار سے زائد  آف شور کمپنیوں کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ پنڈورا پیپرز میں 700 سے زائد  پاکستانیوں کے نام بھی شامل ہیں جن میں موجودہ اور سابق وزرا، سابق جرنیل، بیورو کریٹس اور کاروباری شخصیات شامل ہیں ۔ ان پاکستانیوں میں وزیر خزانہ شوکت ترین، سینیٹر فیصل واوڈا، وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار، وفاقی وزیر مونس الہٰی، پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان، سابق وزیر شرجیل میمن، سابق معاون خصوصی خصوصی وقار مسعود، نواز شریف کےدامادعلی ڈار،  سابق گورنر پنجاب لیفٹیننٹ جنرل (ر)خالدمقبول،سابق ڈی جی آئی ایس آئی میجر جنرل(ر) نصرت نعیم کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ 
 اس کے علاوہ  45 ممالک کے 130 سے زائد ارب پتی افراد کا بھی  پنڈورا پیپرز میں نام شامل ہے۔آئی سی آئی جے نے دو سال کی محنت کے بعد پنڈورا پیپرز تیار کیے ہیں۔ اس سکینڈل کی تیاری میں 117 ملکوں کے 150 میڈیا اداروں سے وابستہ 600 سے زائد صحافیوں نے حصہ لیا۔یہ انسانی تاریخ کی اب تک کی سب سے بڑی صحافتی تحقیق ہے جو ایک کروڑ 19 لاکھ خفیہ دستاویزت پر مشتمل ہے۔صحافیوں کی اسی تنظیم نے 2016ء میں پاناما پیپرز جاری کیے تھے جس میں 444 پاکستانیوں کے نام شامل تھے،انہی کی وجہ سے پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔

مزید :

قومی -