ہئیر ٹرانسپلانٹ اور اُس کی شرعی حیثیت

ہئیر ٹرانسپلانٹ اور اُس کی شرعی حیثیت
ہئیر ٹرانسپلانٹ اور اُس کی شرعی حیثیت
کیپشن: 1

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

انسانی بالوں کے گِرنے کا مسئلہ 3500قبل مسیح پرانا ہے۔ عورتوں کی نسبت مردوں میں یہ مسئلہ بہت زیادہ ہے۔ سائنسدانوں نے سال ہا سال کی تحقیق اور تجربات کے بعد اس مسئلے کا حل نکالا ہے، جسے ہیئر ٹرانسپلانٹ کہتے ہیں۔ ہئیر ٹرانسپلانٹ یا بالوں کی پیوند کاری سرجری (جراحت) کا ایک ایسا طریق کار ہے جس کے ذریعے صحت مند، مضبوط اور نہ گرنے والے بالوں کو جڑ سمیت اکھاڑ کر بغیر بالوں والے حصے میں لگا دیا جاتا ہے۔ بالوں کی پیوندکاری کا عمل پہلے پہل 1930ءمیں جاپان میں شروع ہوا۔ جہاں آنکھوں کی بھنووں اور پلکوں پر بالوں کی پیوند کاری کی گئی۔ اس کے بعد 1950ءمیں امریکی ماہر امراض جلدنورمن اور نٹریچ نے گنجے مردوں کے سروں پر اس طریقے سے بالوں کی پیوندکاری شروع کی جس سے وہ صحت مند بالوں کی طرح نشونما پاسکیں۔
1980ءمیں ڈاکٹر بی ایل لِمر نے سیٹریو مائیکرو سکوپ (حجم پیما خورد بین ) کی مدد سے باریک پیوند کاری کو رواج دیا حتیٰ کہ ایک مربع سنٹی میٹر جلد پر پچاس گرافٹ (جلدی پیوند) لگائے جاسکتے تھے۔ 2000ءتک اس فن نے مزید ترقی کی اور Lateral Slit Techniqueیعنی تِرچھے شگافوں والی پیوند کاری کو رواج دیا گیا تاکہ بال سر پر سیدھے کھڑے ہونے کی بجائے کھوپڑی کو ڈھانپ لیں۔ بہر حال بالوں کی پیوندکاری نے گنجے پن کا مسئلہ حل کردیا ہے....اسلام ہمیں انسانوں اور حیوانوں کے اجسام میں غیر ضروری ردو بدل سے منع کرتا ہے ،جیسا کہ قرآنِ حکیم میں ارشاد ہے .... شیطان نے کہا تھا کہ مَیں انسانوں کو گمراہ کرتا اور امیدیں دلاتا رہوں گا اور یہ سکھاتا رہوں گا کہ جانوروںکے کان چیرتے رہیں اور یہ بھی کہتا رہوں گا کہ وُہ اللہ کی بنائی ہوئی صُورتوں کو بدلتے رہیں، جس شخص نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنالیا وہ صریح نقصان میں پڑ گیا.... (النسائ119:4)
اس سلسلے میں یہ احادیث ملاحظہ کیجئے:۔
نافع کا بیان ہے کہ حضرت ابنِ عمرؓ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو جوڑنے والی، جڑوانے والی، گود نے والی، گودوانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔ (صحیح بخاری ، باب 538المو صُولَةِ، حدیث 880)
حمیدی نے سفیان سے ، سفیان نے ہشام سے روایت کیا کہ فاطمہ بنت منذر کا بیان ہے کہ حضرت اسماءنے فرمایا کہ ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ میری بیٹی کو چیچک نکلی جس کی وجہ سے اس کے بال جھڑ گئے۔ چونکہ مَیں نے اس کا نکاح کردیا ہے، کیا مَیں اُس کے بال جوڑ دوں ، فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔ (صحیح بخاری ، باب 538المو صُولَةِ، حدیث 881)
متذکرہ آیت قرآنی اور احادیث مبارکہ کی رو سے خلق اللہ میں تبدیلی کی ممانعت ہے، لہٰذا ایسی پلاسٹک سرجری ،جس سے انسان کی شکل و شباہت تبدیل ہوجائے، کارِ شیطان سے ہے۔ اب ہم ہیئر ٹرانسپلانٹ یعنی بالوں کی پیوند کاری کی طرف آتے ہیں۔

بالوں کی پیوند کاری کے لئے اگر متاثرہ شخص ہی کے بالوں کو جڑوں سمیت لے کر آپریشن کے ذریعے بالوں سے محروم جگہ پر لگا دیا جائے تو اِس سے خلق اللہ میں تبدیلی واقع نہیں ہوگی، بلکہ اس شخص کے بالوں کی رنگت و ہیئت ویسی ہی رہے گی ،جیسی پہلے تھی اور اس شخص کی شکل و شباہت بھی ویسی ہی رہے گی، جیسی اس کو گنجا پن کا عارضہ لاحق ہونے سے پہلے تھی، لہٰذا جدید آپریشن کے تحت لگائے گئے بال نشوونما پانے لگیں گے ،بلکہ جو نقص پڑ گیا تھا وہ دور ہوجائے گا، ان بالوں کو دوبارہ زندگی مل جائے گی اور ایسا کرنا باعث رحمت ہوجائے گا۔ بہرحال گنجے پن میں مبتلا مردوں ، عورتوں کے سروں پر یا جن مردوں کے سن بلوغت کو پہنچنے کے باوجود داڑھی نہیں آئی یا جن مردوں یا عورتوں کی بھنویں یا پلکیں جھڑ گئی ہیں ،ان کے لئے ان کے اپنے بالوں کی پیوندکاری جائز معلوم ہوتی ہے۔ کسی دوسرے کے بال لے کر متاثرہ شخص کو لگانا جائز نہیں اور نہ ہی کسی دوسرے کے بال جلد پر چپکانا یا بالوں میں ملانا یا گودنا گدوانا جائز ہے۔ وِگ لگانے کی بھی ممانعت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری درست سمت میں رہنمائی فرمائے۔

مزید :

کالم -