خورشید شاہ کی زبان بند نہ ہوئی تو ننگا کر دوں گا، استعفوں تک یہاں سے نہیں جا رہے، پارلیمینٹ ہاﺅس کا احاطہ کل خالی کر دیں گے: طاہر القادری
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ خورشید شاہ کی پارٹی پر پاکستان کو دولخت کرنے کا الزام ہے، یہ کیسے عوامی تحریک کو غیر جمہوری ہونے کا طعنہ دے سکتے ہیں، خورشید شاہ کی زبان بندی نہ ہوئی تو سارے رجسٹر کھول دوں گا اور ننگا کر دوں گا، حکمرانوں کے استعفوں اور خاتمے تک ہیں بیٹھے ہیں۔ انقلاب مارچ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ دھرنا ختم کرنے کی افواہیں مسترد کرتا ہوں، جب تک حکمرانوں کے استعفے نہیں لے لیتے اور ان کا خاتمہ نہیں کر دیتے یہیں بیٹھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو کہنے لگا ہوں وہ شائد پیپلز پارٹی کی قیادت اور اراکین کو اچھا نہ لگے اس لئے ان سے پہلے معذرت کر لیتا ہوں۔ طاہر القادری نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا نے سندھ اور کراچی میں اپنی بے تحاشا کرپشن پر پردہ ڈالنے کی قسم کھا رکھی ہے، خورشید شاہ سندھ کے بڑے سرداروں میں سے ہیں، وہ نواز شریف اور شہباز شریف سے کم درجہ کے کرپٹ نہیں لیکن اب کرپشن پر پردہ ڈالنے کیلئے وہ عوامی تحریک کے خلاف زبان درازی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی ساری قیادت سے معذرت کرتے ہوئے خورشید شاہ سے کہتا ہوں کہ اپنی زبان بند کر لیں ورنہ معاملہ بہت دور تک چلا جائے گا۔ خورشید شاہ سندھ میں دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی کرنے والا شخص ہے اور ہمیں کہتے ہیں کہ ہم جمہوری جماعت نہیں، آپ چھپے ہوئے دہشت گرد ہیں، ہمیں جمہوری جماعت نہ ہونے کا طعنہ کیسے دے سکتے ہیں؟ آپ پر یہ بھی الزام ہے کہ جب مجیب الرحمان کو مشرقی پاکستان میں دو تہائی اکثریت ملی تھی اور پیپلز پارٹی کو ایک تہائی ملی تھی تو مجیب الرحمان نے اسمبلی کا اجلاس ڈھاکہ میں بلایا تھا اور آپ پر الزام ہے کہ آپ کی پارٹی نے لاہور میں مینار پاکستان اور راولپنڈی لیاقت باغ میں عوام کے ووٹوں اور مینڈیٹ کو مسترد کر کے عوامی فیصلے کو ٹھکرادیا تھا اور کہا تھا کہ مجیب الرحمان اُدھر تم اور اِدھر ہم اور پاکستان کے 2 ٹکڑے کر دیئے، اس الزام کا جواب بھی دو۔انہوں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری سے درخواست کی کہ خورشید شاہ کی زبان بندی کرائیں ورنہ سارے رجسٹر کھول کر رکھ دوں گا اور ننگا کر دوں گا، میں وہ کچھ کھول کر رکھ دوں گا جو نئی عمر کے بچوں اور بچیوں کو معلوم نہیں، آج نمونے کے طور پر پوری دیگ میں سے ایک چاول چکھایا ہے، میرے پاس تو پوری دیگ پڑی ہے۔
طاہر القادری نے کہا کہ دھرنا ختم کرنے کی افواہوں کو پاﺅں تلے روندتا ہوں، جب تک حکمرانوں کا استعفیٰ نہیں لے لیتے اور حکمرانوں کا خاتمہ نہیں کر دیتے یہیں بیٹھے ہیں۔ انہوں نے ساتھ کھڑے شیخ رشید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مخیر حضرات سے کہیں وہ بچوں کیلئے جھولے بھیجیں اور کھلونے بھیجیں تاکہ بچے مصروف ہو سکیں، بستر بھیجیں، چادریں بھیجیں، دوائیاں بھیجیں۔ انہوں نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے مخیر حضرات سے بھی اپیل کی کہ وہ لمبے عرصے تک یہاں بیٹھنے کا پروگرام رکھتے ہیں، شرکاءکیلئے ضروریات زندگی کی اشیاءبھیجیں ، بیٹ اور بال بھی بھیجیں، میں خود ان کے ساتھ کرکٹ کھیلوں اور عمران خان سے کہوں گا کہ وہ انہیں کرکٹ سکھائیں۔ اس موقع پر انہوں نے عمران خان کی بابت پوچھا کہ کیا وہ کنٹینر پر موجود ہیں جس پر انہیں بتایا گیا کہ نہیں، انہوں نے کہا کہ عمران خان میرے کنٹینر پر بھیج دیں کیونکہ میں انہیں کوچ مقرر کرنے والا ہوں۔ انہوں انقلابیوں اور ٹائیگروں کے درمیان کرکٹ میچ کروانے کا اعلان بھی کیا۔
طاہر القادری نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ایک رکن نے نواز شریف کو ملک کا منتخب صدر کہا، وہ رکن بھولا نہیں تھا بلکہ اس نے صحیح کہا تھا کہ نواز شریف وزیراعظم اور صدر ہیں کیونکہ ان کے ہاتھ میں ہی سارا اقتدار ہے، نواز شریف کے طرز حکمرانی میں آئین، قانون نام کی کوئی چیز نہیں۔ آج قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں پی ٹی وی پر حملہ کرنے والوں کا پتہ چلانے کی باتیں کی گئیں، کل رات کے خطاب میں کلمہ طیبہ پڑھ کر حلفاً کہہ دیا تھا کہ پی ٹی وی پر حملہ ہم نے نہیں کیا اور نہ ہم نے لوگوں کو اندر داخل کرایا، جو اندر گئے ان میں سے کسی ایک کا چہرہ بھی نہیں پہنچانتے، ہمارا پی ٹی وی پر حملے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا اور مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ پی ٹی وی کس راستے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ بتا دیتا ہوں پی ٹی وی پر حملہ مسلم لیگ ن کے غنڈوں نے کیا اور نواز شریف و شہباز شریف نے کرایا، چوہدری نثار، سعد رفیق اور پرویز رشید نے حملہ کرایا اور مکمل ٹرینڈ لوگوں کو بھیجا جنہوں نے چند منٹ میں ملک بھر میں نشریات بند کر دی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے وفاقی وزارتوں کے عملے کو داخل کیا جنہوں نے چند منٹ کے اندر پوری نشریات بند ہو گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھرنے میں سادہ لوگ شریک ہیں، انہیں کیا پتہ کہ نشریات کیسے بند کرنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کے کارکنوں پر پارلیمینٹ پر حملہ کرنے کا الزام جھوٹا ہے، کارکن دھرنا دینے کیلئے وزیراعظم ہاﺅس کی جانب چلے تو پولیس کی جانب سے گولیاں برسائی گئیں اور شیلنگ شروع ہو گئی، جب وہ پیچھے ہٹے تو وہاں سے شیلنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا جس پر کارکنان نے پارلیمینٹ کے احاطے میں پناہ لی اور عمارت کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔ خطاب کے آخر میں انہوں نے کارکنان کو ہدایت کی کہ پارلیمینٹ کا احاطہ خالی کر دیں۔