اگر ماں اس درجہ حرارت میں زیادہ وقت گزارے تو بچے کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے، سائنسدانوں نے والدین بننے کے خواہشمند جوڑوں کیلئے وارننگ جاری کردی
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) انتہائی گرم یا سرد علاقوں میں رہنے والی حاملہ خواتین کے لیے سائنسدانوں نے ایک سنگین وارننگ جاری کر دی ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے اپنی نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ ”حاملہ خواتین کا زیادہ گرمی یا زیادہ سردی میں رہنا ان کے ہاں قبل از وقت بچے کی پیدائش کا سبب بن سکتا ہے۔ بالخصوص حمل کے پہلے 7ہفتوں کے درمیان گرمی یا سردی لگنا اس حوالے سے زیادہ خطرناک ہے۔“سائنسدان درجہ حرات کی شدت اور بچے کی قبل ازوقت پیدائش کے مابین تعلق دریافت نہیں کر سکے تاہم ان کا ماننا ہے کہ شدید گرمی یا شدید سردی کے باعث لاحق ہونے والا ذہنی دباﺅاس کی وجہ ہو سکتا ہے۔
یونیس کینیڈی شریور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ ہیومن ڈیویلپمنٹ کی ماہر ڈاکٹر پاﺅلین مینڈولا کا کہنا ہے کہ ”تحقیق کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حاملہ خواتین کوہر حال میں اپنے آپ کوموسم کی شدت سے بچانا چاہیے۔“واضح رہے کہ حمل کا اصل دورانیہ 39سے 40ہفتے ہوتا ہے۔ قبل از وقت پیدائش کی صورت میں بچے یہ دورانیہ مکمل ہونے سے قبل ہی پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس صورت میں ان کی موت واقع ہونے، دمہ، طویل مدتی معذوری یا پھیپھڑوں کے مسائل کا شکار ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔پاﺅلین کا مزید کہنا تھا کہ ”ہماری تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو خواتین حمل کے پہلے 7ہفتوں میں شدید سرد موسم کی زد میں آتی ہیں ان میں 34ہفتوں بعد ہی بچے کو جنم دینے کے امکانات 20فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔“