’روس کے پاس دنیا کا سب سے طاقتور ترین ایٹمی ہتھیار!‘ ایسا انکشاف منظر عام پر کہ امریکیوں کو دن میں تارے نظر آگئے

’روس کے پاس دنیا کا سب سے طاقتور ترین ایٹمی ہتھیار!‘ ایسا انکشاف منظر عام پر ...
’روس کے پاس دنیا کا سب سے طاقتور ترین ایٹمی ہتھیار!‘ ایسا انکشاف منظر عام پر کہ امریکیوں کو دن میں تارے نظر آگئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماسکو (نیوز ڈیسک) چند ماہ قبل جب روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے غیر ملکی رپورٹروں سے بات کرتے ہوئے ایٹمی جنگ کے خدشے کا اظہار کیا تو ان کی بات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تھا، لیکن اب امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کچھ ایسی معلومات ملی ہیں کہ امریکیوں کو واقعی یقین ہوگیا ہے کہ روسی صدر بہت سنجیدہ تھے اور ایک خوفناک ایٹمی جنگ کا خطرہ ان کے سر پر پہنچ چکا ہے۔
اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو یہ خوفناک ترین معلومات بھی ملی ہیں کہ روس کے پاس دنیا کا طاقتور ترین ایٹمی ہتھیار ”سیٹن 2- آئی سی بی ایم“ موجود ہے جو جلد ہی امریکا اور برطانیہ کو نشانہ بنانے کے لئے تیار ہو گا۔ یہ ایٹمی ہتھیار اس قدر طاقتور ہے کہ ایک ہی حملے میں فرانس جیسے ملک کو مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹاسکتا ہے۔

مسئلہ شام،جلد امریکہ و روس ایک صفحہ پر ہوں گے:پیوٹن
روسی کے ایٹمی حملے کا سب سے بڑا خطرہ امریکہ کو ہے کیونکہ حال ہی میں انکشاف ہوا ہے کہ روس انتہائی مشرق میں سائبیریا کے علاقے میں ایٹمی میزائل نصب کررہا ہے، اور یہ جگہ امریکی سرحد سے صرف 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ تیسری جنگ عظیم کا خطرہ اس سے زیادہ کبھی نہیں تھا کیونکہ ایک جانب روس ایٹمی حملوں سے بچنے کے لئے بنکر تیار کررہا ہے تو دوسری جانب اس کے لانگ رینج میزائل اور پوری دنیا میں کہیں بھی ایٹمی حملہ کرنے کی صلاحیت سے لیس بمبار طیارے اڑان بھرنے کے لئے تیار کھڑے ہیں۔
امریکی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ روس ناصرف اپنے ایٹمی ہتھیاروں اور خلا میں مار کرنے والے میزائلوں کو تیار کررہا ہے بلکہ ماسکو شہر کے اردگرد ایٹم بم پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول بنکر بھی قائم کئے جارہے ہیں۔ ماسکو کے علاوہ یورال کی پہاڑیوں میں واقع ماﺅنٹ یمانتو کے نیچے بھی سینکڑوں مربع میل پر پھیلے ہوئے بنکروں کا انکشاف ہوا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جنگ کی صورت میں روسی حکومت کی اعلیٰ ترین شخصیات اور فوجی کمانڈر ان بنکروں میں منتقل ہو جائیں گے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ولادی میر پیوٹن نے سوویت یونین کا زوال کبھی دل سے قبول نہیں کیا اور وہ ماضی کا سوویت یونین دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، اور مغرب کے لئے سب سے خوفناک بات یہ ہے کہ روس کو دوبارہ سپر پاور بنانے کے خواہشمند ولادی میر پیوٹن کے پاس 7ہزار سے زائد ایٹم بم ہیں۔