امریکی فوجی کی ایک غلطی کی وجہ سے افغان پولیس افسروں کی شرمناک ترین حرکتیں منظر عام پر آگئیں، کونسا گھناﺅنا راز ہے جسے امریکہ نے چھپا کر رکھا تھا؟ ایسی حقیقت کہ کوئی تصور بھی نہ کرسکتا تھا
کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک امریکی فوجی افسر کی غلطی کی وجہ سے افغان پولیس کے اعلیٰ افسروں کی ایسی شرمناک منظرعام پر آ گئی ہیں کہ جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اس غلطی کرنے والے فوجی افسر کا نام میجر جیسن سی بریزلر ہے۔ جیسن کو ہائی کمان سے احکامات ملے کہ اس کے پاس افغان پولیس کے سربراہ کی بچوں سے جنسی زیادتی کے متعلق جتنی بھی معلومات ہیں وہ ہمیں بھیج دیں۔ جیسن نے یہ زمرہ بند معلومات بھیجنے کے لیے کوئی محفوظ انٹرنیٹ سرور استعمال کرنے کی بجائے یاہو ای میل سروس کا استعمال کیا جس سے یہ دستاویزات منظرعام پر آ گئیں۔ ان دستاویزات میں افغان پولیس کے سربراہ سمیت بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے اعلیٰ عہدیداروں کی تمام تفصیلات درج تھیں۔ دستاویزات کے مطابق 2012ءمیں افغان حکومت اپنے پولیس چیف کے بچوں سے زیادتی کے جرم سے آگاہ تھی۔ اس کے باوجود اسے ہلمند صوبے میں اپنی پوزیشن پر برقرار رہنے کی اجازت دی گئی۔ یہی وجہ تھی کہ پولیس چیف کی زیادتی کا نشانہ بننے والے لڑکے نے 10اگست 2012ءکو امریکی فوجی اڈے میں گھس کر فائرنگ کر دی تھی جس سے 3امریکی فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا تھا۔ یہ لڑکا افغانی پولیس چیف کا ملازم تھا۔ رپورٹ کے مطابق غلطی کرنے والی فوجی افسر میجر جیسن کو نوکری سے نکال دیا گیا تھا جس پر اس نے نیوی ڈیپارٹمنٹاور میرین کورز کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔