ایم کیو ایم کی صورتحال اور مختلف دھڑوں میں مصالحتی کردار ادا کرنے کا کہا گیا تو ضرور ادا کروں گا،رحیل شریف کو توسیع ملنی چاہیے:پرویز مشرف
لندن (عرفان الحق) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ انہیں اگر ایم کیو ایم کی موجودہ صورتحال اور مختلف دھڑوں میں مصالحتی کردار ادا کرنے کا کہا گیا تو وہ ضرور اپنا کردار ادا کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ وہ بھی ایک مہاجر ہیں اور خصوصا کراچی میں آباد مہاجر کمیونٹی انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ اگر انہیں مہاجر کمیونٹی کو یکجا کرنے کا کہا گیا تو وہ ضرور اپنا کردار ادا کریں گے۔
پاکستان کے خلاف بات کرنیوالے کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔ اور پاکستان کو برا بھلا کہنے والا چاہئے برطانیہ میں ہو یا امریکہ میں یا پھر پاکستان کی قومی اسمبلی میں بیٹھا ہو۔ اس کے خلاف بلا تفریق کاروائی ہونی چاہے۔ بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی ضرورت ہے۔
1. لندن میں پاکستان کو خصوصی انٹریو دیتے ہوئے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ان کا دور کا موجودہ ادوار سے کوئی موآزنہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے دور میں پاکستان کو عالمی سطح پر پہچان ملی۔ جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ان کےدور میں ملک میں ہر شعبہ میں بے پناہ ترقی کی۔ ملک کی اکانومی م میں کو ترقی اس دور میں ہوئی اس کے بعد آنے والی حکومتوں نے اس کا جنازہ نکال دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی نظام کام نہیں کررہا۔ جبکہ کوئی فارن پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان دنیا میں تنہا ہو رہا ہے۔ جنرل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع ہونی چاہے تاکہ جو کام وہ کررہے ہیں وہ ایسے ہی جاری رہ سکے۔
جنرل مشرف کا یہ بھی کہنا کہ موجودہ اپوزیشن تقسیم ہے۔ موجودہ حالات میں پاکستان میں حقیقی جمہوری کردار نہ ہونے کی وجہ سے لگتا ہے لوٹ کھسوٹ کا عمل جاری رہے گا۔
ان کا کہنا گیا کہ افغانستان میں علیحدگی ازم بہت زیادہ ہے اور ہندوستان اس کی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔ جبکہ پاکستان میں اس وقت ہونیوالی دہشت گردی کے پیچھے بھی وہی عناصر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی بھی پاکستان کا نعرہ نہیں لگا رہا بلکہ سندھی بلوچی ،پنجابی اور پختون کا نعرہ لگایا جا رہا ہے اور ہر ازم کو کوئی نہ کوئی سیاسی پارٹی سپورٹ کررہی ہے۔ ان ہو کہنا تھا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی اور پختون خواہ میں اے این پی پختون ازم کو فروغ دے رہی ہیں۔ مہاجروں کو ایم کیو ایم حمایت کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سیکرٹرین دہشت گردوں کا گڑھ ہے جہاں سے وہ سندھ اور بلوچستان میں بھی کاروئیاں کرتے ہیں۔ جنرل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ کاروائی سب کے خلاف ہونی چاہے چاہے دہشت گرد پنجاب میں ہوں یا کسی اور صوبے میں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب جو کہ سکرٹرین دہشت گردوں کا گڑھ ہے اس پر ابھی تک ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔
جنرل ر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونیوالی دہشت گردی کے پیچھے بین الاقوامی ہاتھ ملوث ہیں اور وہ پاکستان میں امن نہیں ہونے دے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کھلم کھلا اس بات کا اظہار کررہا ہے کہ بلوچستان میں وہ ملوث ہیں لیکن ہمیں اس پر بچاو کی حکمت عملی کی بجائے جواب دینا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی اداروں اور حکومت کی جانب ہندوستان کو وارننگ دینی چاہے کہ ہمارے معاملات میں مداخلت بند کرو۔ ورنہ ہم بھی بڑا کچھ کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی پنجاب میں علیحدگی تحریکوں ہو مورل سپورٹ کرنی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی پنجاب خالصتان میں آسام سمیت دیگر حصوں میں علیحدگی کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دوسرے ممالک میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا لیکن بھارت کو جواب دینا ہو گا کہ اگر تم افغانستان کے راستے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپو گے تو ہمارے پاس بھی کئی آپشن موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت آج کل کچھ زیادہ ہی سر پر چھڑھا جا رہا ہے لہذا اس کا حل اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے جنرل راحیل شریف کی طرف سے مودی کو نام لیکر جواب دینے کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں اس بات کی اشد ضرورت تھی۔
جنرل (ر) پرویز مشرف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملک کی اس وقت کوئی خارجہ پالیسی ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے پاکستان دنیا میں تنہا ہو رہاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا یونی پولر سے ملٹی پولر کی طرف بڑھ رہی ہے اور بڑی تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان ان حالات کا مقابلہ نہیں کرپا رہا۔ انہوں نے پاکستان کا وزیر خارجہ نہ ہونے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا۔ کہ حکومت کے پاس ٹیم ہی نہیں ہے جو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا دفاع کرسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کی آواز انٹرنینشل فورمز پر اٹھانے والا کوئی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومتوں کے ان کی حکومت سے کوئی موازنہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے دور میں پاکستان ترقی کی بلندیوں کو چھو رہا تھا۔ جبکہ اب زمین پر پہنچ چکا ہے اور اب زمین کے اندرگھسنے کی کوشش کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانون کو پاکستان کا کوئی درد نہیں۔ ملکی پیسہ لوٹ لوٹ کر باہر کے ملکوں میں منتقل کیا جا رہاہے۔
الطاف حسین اور پاکستان کے خلاف بات کرنے کے حوالہ سے سوال کا جواب دیتے ہوئے جنرل پرویز مشرف کا کہنا تھ کہ پاکستان کے خلاف بات کرنے والا امریکہ میں ہو یا برطانیہ میں یا پھر پاکستان کی پارلیمنٹ کے اندر اس کے خلاف کاروائی ہونی چاہے۔ انہوں نے محمود خان اچکزئی کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک صاحب نے پاکستان کی پالریمنٹ کے اندر کھڑے ہوکر پاکستان کے خلاف باتیں کیں اور وہ دوسرے دن افغانستان کے یوم آزادی پر بھنگڑے ڈال رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب کے خلاف کاروائی یکساں ہونی چاہے اور اس پر کوئی بحث و مباحثے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف کاروائی کیوں نہیں عمل میں لائی جا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ یک طرفہ کاروائی کے خلاف ہیں۔ سب سے پہلے پاکستان کا نعرے لگاتے ہوئے جنرل مشرف کا کہنا تھا کہ اس کے خلاف بات کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ کراچی کے اندر گروپ بندی سے بچا کر ملک کو آگے لے جانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہاجر گروپوں کے اندر انہیں اگر مصالحت کا کردار ادا کرنے کا کہا گیا تو وہ ضرورت کردار ادا کریں گے۔ کیونکہ یہ وقت کی ضرورت ہے اور سب کو اس میں حصہ لینے کی ضرورت ہے۔ مصطفی کمال کی صلاحیتوں کی بھی انہیوں نے تعریف کی۔
جنرل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی عدالتوں کی طرف دیکھ رہے ہیں اور انہیں انصاف کی امید ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عدالتیں انہیں انصاف دیتی ہیں تو وہ ضرور مستقبل میں اپنا سیاسی کردار ادا کریں گے اور انتخابات میں حصہ لیکر ملک میں ترقی کا سفر پھر سے شروع کریں گے۔