امریکی پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک اور سیاہ فام ہلاک، کشیدگی میں مزید اضافہ
لاس اینجلس(آن لائن)امریکی پولیس نے ایک اور سیاہ فام شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جس کے باعث نسل پرستی اور پولیس کی بربریت سے متعلق کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے شخص کے پاس بندوق تھی جو اس نے امریکا کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں پرتشدد بحث کے دوران پھینک دی تھی مقامی میڈیا کے مطابق 29 سالہ ڈیجون کیزی نامی شخص اپنی سائیکل پر سوار تھا جب لاس اینجلس کے کاؤنٹی شیرف کے ڈپٹیز نے 31 اگست کی دوپہر کو گاڑیوں سے متعلق ایک غیر متعین کوڈ کی خلاف ورزی پر اسے روکنے کی کوشش کی تھی پولیس نے بتایا کہ روکنے کی کوشش پر وہ پیدل فرار ہو گیا اور جب اہلکاروں نے اسے پکڑا تو اس نے ایک ڈپٹی کو چہرے پر مکا مارا اور ساتھ ہی کچھ کپڑے گرگئے جو وہ شخص اپنے ساتھ لے کر جارہا تھا لیفٹیننٹ برینڈن ڈین نے بتایا کہ ڈپٹیز نے نوٹ کیا کہ سیاہ فام شخص کے ہاتھ سے گرنے والے کپڑوں کے اندر ایک سیاہ رنگ کی نیم خودکار گن تھی اور اس وقت پولیس ڈپٹی نے اس پر فائرنگ کی تھی تاہم یہ واضح نہیں کہ کیا جب وہ شخص گن نکالنے کی کوشش کررہا جب اسے گولی ماری گئی برینڈن ڈین نے کہا کہ حکام نے اس واقعے میں ملوث تمام ڈپٹیز کا انٹرویو لینا ہے ٹیلی ویڑن پر نشر ہونے والی پریس کانفرنس کے دوران ایک رپورٹر نے پوچھا کہ تو ہلاک ہونے والے شخص کے ہاتھ میں بندوق نہیں تھی وہ پہلے ہی زمین پر گر چکی تھی تو جب اسے گولی ماری گئی تو اس وقت غیر مسلح تھا؟۔ اس پر برینڈن ڈین نے جواب دیا کہ اس حوالے سے میں نہیں جانتا، اگر وہ شخص نیم خود کار بندوق اٹھانے کی کوشش کررہا تو میرے خیال سے ممکنہ طور پر اسی وقت مہلک طاقت کا استعمال کیا گیا لیفٹیننٹ برینڈن ڈین نے بتایا کہ سیاہ فام شخص کو موقع پر ہی مردہ قرار دیا گیا تھا۔مقامی میڈیا کے مطابق فائرنگ کے چند گھنٹوں بعد ہی سیاہ فام شخص کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے 100 سے زائد افراد جمع ہوئے تھے۔
سیاہ فام شخص ہلاک