غیرقانونی تقرری کیس،شاہد خاقان سمیت دیگرملزموں کی عبوری ضمانتوں میں شامل،نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم 

غیرقانونی تقرری کیس،شاہد خاقان سمیت دیگرملزموں کی عبوری ضمانتوں میں ...
غیرقانونی تقرری کیس،شاہد خاقان سمیت دیگرملزموں کی عبوری ضمانتوں میں شامل،نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)پی ایس او میں غیرقانونی تقرری کے ریفرنس میں سندھ ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگرملزموں کی عبوری ضمانتوں میں توثیق کردی اورملزموں کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کاحکم دیدیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں پی ایس او میں غیرقانونی تقرری کے ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزموں کی عبوری ضمانت کی توثیق کی درخواست پر سماعت ہوئی،شاہد خاقان عباسی کے وکیل نے پی ایس او کے سابق ایم ڈیز کی تفصیلات پیش کردیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ بھرتی کیلئے تمام ضابطوں پر عمل کیاگیا ،امیدواروں کے انٹرویوز کے بعد شارٹ لسٹ کیاگیا،دیگرعہدو ں پر بھی انٹرویوز کئے گئے ۔
تفتیشی افسر نے کہاکہ شاہد خاقان اور دیگر نے ملی بھگت سے پی ایس او میں غیرقانونی بھرتیاں کیں،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے شاہد خاقان عباسی سے تفتیش کی؟،تفتیشی افسر نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ نہیں! شاہد خاقان عباسی سے تفتیش نہیں کی،عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے ان کو نوٹس بھیجا اورنہ ہی تفتیش کی،ریفرنس کیسے بنا دیا؟یہ کیس تو نیب پر بنتا ہے ریفرنس کالعدم کردیں تو سب ختم ہو جائے گا۔
عدالت نے کہاکہ کیاآپ نے ایم ڈی پی ایس او کی تعیناتی سے متعلق شاہد خاقان عباسی سے وضاحت مانگی؟،تفتیشی افسر نے کہاکہ نہیں !ہم نے وضاحت نہیں لی، البتہ شاہد خاقان کیخلاف دستاویزات موجود ہیں۔
عدالت نے استفسار کیاکیا وزیراعظم منسٹری کی سفارشات پر عملدرآمد کے پابند ہیں؟،تفتیشی افسر نے کہاکہ نہیں!وزیراعظم پابند نہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ 3 امیدواروں میں جوائس موجود ہے تو عمران الحق کی تعیناتی غیرقانونی کیسے ہوگئی؟،عدالت نے استفسارکیا کہ کیا وزیراعظم سے بھی تفتیش کی گئی؟،تفتیشی افسر نے کہاکہ نہیں ! وزیراعظم کو شامل تفتیش نہیں کیاگیا،عدالت نے استفسار کیا دستخط تو وزیراعظم نے کیا تھا توانہیں کیوں شامل تفتیش نہیں کیاگیا؟،تفتیشی افسر نے کہاکہ وزارت کی بدنیتی سامنے آئی تھی ۔
عدالت نے کہا بدنیتی آپ کی جانب سے نظرآرہی ہے، وزارت کی نہیں،شفاف تفتیش آپ کی ذمہ داری تھی،بادی النظر میں آپ نے کام مکمل نہیں کیا،عدلت نے کہاکہ جب 3 نام تھے توان میں وزیراعظم نے ایک کاانتخاب کیاآپ نے سوال کیوں نہیں کیا؟، عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیں! آپ کو کہاں وزارت کی بدنیتی نظرآئی،تفتیشی افسر نے کہاکہ وزارت نے سارا پروسیس ختم کرکے ازسرنواشتہارشائع کیا۔
عدالت نے تفتیشی افسر نے استفسار کیا کہ عمران الحق کی ایم ڈی پی ایس او تعیناتی سے خزانے کو کیانقصان پہنچا،پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ میں عدالت کو سمجھاتا ہوں،جسٹس کے کے آغا نے کہاکہ آپ خاموش رہیں ،ہم تفتیشی افسر سے سوال کررہے ہیں،عدالت نے کہاکہ نیب خودمختارادارہ ہے کسی پر انحصار نہیں کرتا،مطمئن کریں عمران الحق کی تعیناتی سے کس کو نقصان ہوا،قوانین کی کہاں خلاف ورزی ہوئی؟۔
پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ ہمیں دلائل کیلئے کچھ وقت دیں ،عدالت کو مطمئن کریں گے ،عدالت نے کہاکہ ہمیں شواہد دیں جو ہم مانگ رہے ہیں، بتائیں تعیناتی کیسے غیرقانونی تھی؟۔

وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو نیب تفتیشی افسر نے کہاکہ سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق کی تعیناتی غیرقانونی ہوئی ، اسلام آبادکے ایک ہوٹل میں میٹنگ ہوئی اورتعینات کردیاگیا،شیخ عمران الحق کی تعیناتی سے پہلے انٹرویو تک نہیں لیاگیا، تفیشی افسر نے کہاکہ شیخ عمران الحق نے یعقوب ستارکو ڈی ایم ڈی پی ایس او غیرقانونی بھرتی کیا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی عبوری ضمانت میں توثیق کردی،عدالت نے ارشد مرزا، عمران الحق اوریعقوب ستار کی بھی عبوری ضمانتوں میں توثیق کردی اورملزموں کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کاحکم دیدیا، عدالت نے درخواست ضمانت 5 ،5 لاکھ روپے کے عوض منظور کی۔