” ہمارے دور میں صرف ایک صحافی کو اٹھایا گیا ورنہ میڈیا آزاد ہے ‘ ‘ عرب ٹی وی کو وزیراعظم نے ایسی بات کہہ دی جس پر وہ خود بھی یقین نہ کریں 

” ہمارے دور میں صرف ایک صحافی کو اٹھایا گیا ورنہ میڈیا آزاد ہے ‘ ‘ عرب ٹی وی ...
” ہمارے دور میں صرف ایک صحافی کو اٹھایا گیا ورنہ میڈیا آزاد ہے ‘ ‘ عرب ٹی وی کو وزیراعظم نے ایسی بات کہہ دی جس پر وہ خود بھی یقین نہ کریں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم عمران خان نے کچھ دیر قبل عرب ٹی وی چینل ” الجزیرہ “ کو خصوصی انٹرویو دیا جس میں انہوں نے مختلف پہلوﺅں پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا جبکہ بھارت کی اشتعال انگیزی اور کشمیر میں مظالم پر بھی روشنی ڈالی مگر اس دوران انہوں نے پاکستان میں میڈیا کی آزادی کے حوالے سے گفتگو کے دوران انتہائی حیران کن بات کہہ دی  ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے گفتگو کے دوران کہا کہ ”پاکستان میں میڈیا پر کوئی قدغن نہیں ہے ، ہماری حکومت اظہار آزادی رائے پر یقین رکھتی ہے، بد قسمتی سے حکومت اور وزراءہیں جو  خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں نا کہ میڈیا،کچھ صحافی دعویٰ کرتے ہیں کہ  ممکنہ طور پر ایک صحافی کو کچھ گھنٹوں کیلئے اٹھایا گیا تھا لیکن ہم نہیں جانتے کہ اس کی وجہ کیا ہے ۔‘‘

عمران خان کا کہناتھا کہ میرے ملک کی تاریخ میں کسی حکومت نے اتنی تنقید کا خندہ پیشانی سے سامنا نہیں کیا جتنا میری حکومت نے کیا ، تنقید پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن میری حکومت کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ کیا جاتا رہا، میں نے اپنی زندگی کے بیس سال انگلینڈ میں گزارے ہیں ، میں جانتاہوں کہ اظہار آزادی رائے کیا ہوتاہے ، کچھ چیزیں جو میرے اور حکومتی وزراءکے خلاف میڈیا میں آئیں اگر وہ انگلینڈ میں ہوا ہوتا تو ہم نے ملین ڈالرز کے ہرجانے کا دعویٰ کیا ہونا تھا۔

ویڈیو دیکھیں:


یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈیڑھ ماہ قبل مطیع اللہ جان کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں اسلام آباد کے علاقے سیکٹر جی سکس میں ان کی اہلیہ کے سکول کے باہر سے چند مسلح افراد نے اغوا کیا تھا تاہم اغوا کے 12 گھنٹے بعد وہ اپنے گھر واپس پہنچ گئے تھے۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ نے دوران سماعت ہی نوٹس بھی لیا تھا اور پولیس سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی تھی ۔

اس کے علاوہ عمران خان کا خصوصی انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ  حکومت سنبھالی تو معاشی محاذ پر متعدد چیلنجز درپیش تھے،ہم نہیں چاہتے ہماری معیشت کاانحصار قرضوں پر ہو،ہمیں کورونا کیساتھ اپنی عوام کو بھوک سے بھی بچانا تھا،معاشی اصلاحات اورکاروبار میں آسانی سمیت متعدداقدامات کئے،کورونا سے نمٹنے کیلئے بروقت مشکل فیصلے کئے ،حکومت نے ملک کو درست سمت کی طرف گامزن کردیا۔ وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ آگے بڑھنے کےلئے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے،معاشی اصلاحات ،کاروبار میں آسانی سمیت اقدامات کیے ،ہم نے آنکھیں بند کرکے مکمل لاک ڈاوَن کی پالیسی اختیار نہیں کی۔

انہوں نے کہاکہ حکومت اظہاررائے کی آزادی پر یقین رکھتی ہے ، پاکستان میں میڈیا پر کوئی قدغن نہیں،پی ٹی آئی حکومت نے خندہ پیشانی سے تنقید کا سامنا کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت اورفوج میں مکمل ہم آہنگی ہے، مذاکرات اور افہام و تفہیم سے افغان مسئلے کا حل نکالا جاسکتا ہے،افغان مسئلہ کے حوالے سے میرا موقف یہی ہے کہ فوجی طاقت حل نہیں ۔

 وزیراعظم نے کہاکہ افغانستان میں 19 سال تک خون ریزی دیکھی ،افغانستان کا مسئلہ راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، پاکستان نے افغان مسئلے کے حل کیلئے بھرپور کوششیں کیں،پاکستان کے افغانستان سے صدیوں پرانے تعلقات ہیں،ہماری سرحد افغانستان سے ملتی ہے ،افغان طالبان سے مذاکرات کو ختم کرنے والے عناصر بھی موجود ہیں ،افغانستان میں عدم استحکام سے پاکستان بھی متاثر ہوتا ہے۔

عمران خان نے کہاکہ افغان اپنے لئے جو بہتر سمجھتے ہیں وہی ہمارے لئے بھی بہتر ہے،ہم کشمیر کے کسی بھی فوجی حل کی حمایت نہیں کرتے بھارت پرنازی سوچ کی حامل مودی حکومت قابض ہے ، 5 اگست2019 سے ابتک بھارتی فوج نے کشمیر کوایک قیدخانہ بنا دیا،آر ایس ایس ایک دہشتگردتنظیم ہے ۔

 ان کا کہناتھا کہبعض ممالک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوا،چاہتے ہیں او آئی سی کشمیر کے مسئلے پر اہم کردار ادا کرے۔وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ پاکستان کے خلاف بھارت کچھ کرے تو ہم خاموش نہیں رہ سکتے ،سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے بہترین برادرانہ تعلقات ہیں ، پاکستان آزاد فلسطین کی حمایت کرتا ہے اور اسی موقف پر قائم ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم تعلیم ،معیشت ،توانائی اور دیگر شعبوں میں اصلاحات لا رہے ہیں ،آئندہ سال ملک میں یکساں تعلیمی نظام ہوگا۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ پاکستان کامعاشی مستقبل چین سے جڑا ہے،پاکستان کے چین کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں ،امریکا کیساتھ بھی ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں ، پاکستان میں ترقی کرنے کی بہت صلاحیت ہے، بدقسمتی سے ماضی میں امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا گیا۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -