وہ جاندار جو 100 سال سے اوپر زندہ رہتی ہے اور اپنی زندگی میں 4 روپ دھارتی ہے

وہ جاندار جو 100 سال سے اوپر زندہ رہتی ہے اور اپنی زندگی میں 4 روپ دھارتی ہے
وہ جاندار جو 100 سال سے اوپر زندہ رہتی ہے اور اپنی زندگی میں 4 روپ دھارتی ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) بام مچھلی، جسے اس کی شکل کی وجہ سے ’سانپ مچھلی‘ بھی کہا جاتا ہے، بہت سوں کی پسندیدہ خوراک ہے مگر ایک ماہرنے ان کے متعلق ایسا خوفزدہ کردینے والا انکشاف کر دیا ہے کہ سن کر یقین کرنا مشکل ہو جائے۔ میل آن لائن کے مطابق بام مچھلی پر کی جانے والی صدیوں کی تحقیقات کا تجزیہ کرنے اور ان پر خود بھی دہائیوں تک تحقیق کرنے والے سویڈن کے ماہر پیٹرک سوینسن نے اپنی نئی کتاب میں یہ انکشاف کیا ہے کہ یورپین بام مچھلی ’اینگوئیلا اینگوئیلا‘ (Anguilla Anguilla)کو آج تک کسی نے ملاپ کرتے اور افزائش نسل کرتے نہیں دیکھا۔ یہ بام مچھلی 100سال سے زائد عرصے تک زندہ رہ سکتی ہے اور بظاہر مر جانے اور اس کا جسم سوکھ جانے کے بعد یہ دوبارہ زندہ ہو جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سویڈن کے معروف مصنف پیٹرک سوینسن نے بام مچھلیوں پر ایک کتاب لکھی ہے، جس میں اس کا کہنا ہے کہ اس مچھلی پر سینکڑوں سال سے تحقیق کی جا رہی ہے اور اس دوران اس بام مچھلی کو 4بار بظاہر مر کر دوبارہ زندہ ہوتے دیکھا گیا ہے۔ یہ ایک بار مرجاتی ہے، اس کا جسم سوکھ جاتا ہے اور یہ پھر سے زندہ ہو جاتی ہے اور دوبارہ طویل زندگی گزارتی ہے۔ بحر سرگیسو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس قسم کی نر اور مادہ مچھلیاں وہاں ملاپ کرتی اور افزائش نسل کرتی ہیں لیکن آج تک ان سمندری حدود میں کسی بالغ بام مچھلی کو دیکھا ہی نہیں گیا۔آج کی تمام تر جدید ٹیکنالوجی اور سائنس کی ترقی کی باوجود اور سینکڑوں سال کی تحقیق کے باوجود ان مچھلیوں کو کسی نے ملاپ کرتے نہیں دیکھا۔ان کی تعداد کیسے بڑھتی ہے، یہ بات آج تک ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ 
صدیوں پر محیط اپنی زندگی میں یہ کئی اشکال بدلتی اور ہزاروں میل کا سفر کرتی ہیں۔ یہ سمندری مچھلی سے تازہ پانی کی مچھلی میں بدلتی ہیں اور پھر واپس سمندری مچھلی بن جاتی ہیں۔ یہ دنیا کی ایک معجزاتی مخلوق ہے جس کے راز آج تک کوئی نہیں جان سکا۔بحر اٹلانٹک کے علاقے سرگیسو کارقم 20لاکھ مربع میل ہے جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ بام مچھلی وہاں پیدا ہوئی تھی۔ تاہم آج یہ دنیا بھر کے سمندروں، دریاﺅں اور نہروں میں پائی جاتی ہے آج سمندروں اور خشکی پر اس مچھلی کی کوئی حد نہیں ہے۔ یہ ورمز، مچھلیاں، مینڈک، چوہے اور چھوٹے پرندوں سمیت دیگر جانوروں کو اپنی خوراک بناتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پیٹرک سوینسن کی اس کتاب کا نام The Gospel Of The Eels: A Father, A Son And The World’s Most Enigmatic Fish ہے جو بام مچھلیوں کے متعلق کیے گئے محیر العقول انکشافات کی وجہ سے دنیا بھر میں ہاتھوں ہاتھ بک رہی ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -