خدمات کی تجارت کیا ہے؟
تحریر: زبیر بشیر
سروسز انڈسٹری جسے خدمات کا شعبہ بھی کہا جاتا ہے۔ آج کی دنیا میں اس شعبے کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق موجودہ دور میں عالمی معیشت میں ساٹھ فیصد سے زائد پیداوار خدماتی صنعت کی ہے۔ اسی ہمیت کو سمجھتے ہوئے بیجنگ میں ہر سال چائنا انٹرنیشنل فئیر فار ٹریڈ ان سروسز منعقد کیا جاتا ہے۔ عالمی وبا کے تناظر میں گزشتہ برس کی طرح رواں سال بھی اس تجارتی میلے نےہزاروں کاروباری اداروں کو مسابقتی اور محفوظ ماحول میں اپنی مصنوعات متعارف کروانے کا جو نادر موقع فراہم کیا ہے وہ بہت خوش آئند ہے۔ س میلے کے انعقاد سے چین نے اپنے کھلے پن کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور کھلے پن پر مبنی عالمی معیشت کی تعمیر ، بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کے لیے ذمہ دارانہ رویے کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔ دو ستمبر کو شروع ہونے والا یہ میلہ سات ستمبر تک جاری رہے گا۔
اس میلے کیافتتاحی تقریب سے چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے اہم خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز 2021 میں شرکت کرنے والوں کو خو ش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا اس سال اس میلے کا موضوع ہے "ڈیجیٹل مستقبل کی جانب اور خدمات سے آگے بڑھنے والی ترقی کی جانب"۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سب کی فعال شرکت اس میلے کو ایک خاص اور نتیجہ خیز سرگرمی بنادے گی۔
خدمات میں تجارت بین الاقوامی تجارت کا ایک اہم جزو اور ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کا ایک اہم شعبہ ہے۔ نئے ترقیاتی نمونے کو فروغ دینے میں اس شعبے کا بڑا اہم کردار ہے۔ ہم دیگر تمام فریقوں کے ساتھ کھلے پن ، تعاون ، باہمی فائدے اور جیت جیت تعاون کو برقرار رکھنے ، خدمات کی تجارت میں اضافے کے مواقع بانٹنے اور عالمی معاشی بحالی اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے کام کریں گے۔
ہم اعلیٰ سطحی کھلے پن کو برقرار رکھیں گے اور سرحد پار خدمات کی تجارت کے فروغ کے لئےمنفی فہرست کو مزید وسیع کریں گے اور خدمات میں تجارت کی جدید ترقی کے لیے نئے میدان تلاش کریں گے،ہم تعاون کے مزید امکانات پیدا کریں گے ، دی بیلٹ اینڈ روڈ پارٹنر ممالک میں سروسز سیکٹر کی ترقی کے لیے تعاون کو فروغ دیں گے اور چین کی تکنیکی کامیابیوں کو باقی دنیا کے ساتھ بانٹیں گے۔ ہم خدمات کے شعبے سے متعلق قوانین کو مزید بہتر بنائیں گے ، بیجنگ اور دیگر علاقوں کو اعلیٰ معیار کے بین الاقوامی آزاد تجارتی معاہدوں اور ڈیجیٹل تجارت کے بین الاقوامی زونز سے ہم آہنگ بنائیں گے ۔ ہم چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ای) کی جدت پر مبنی ترقی کی حمایت جاری رکھیں گے ، نئے تیسرے بورڈ (نیشنل ایکویٹی ایکسچینج اور کوٹیشن) کی اصلاحات کووسعت دیں گے اور بیجنگ اسٹاک ایکسچینج کو بنیادی پلیٹ فارم کے طور پر قائم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئیے اس مشکل وقت میں مل جل کر کووڈ-19 کی وبا کو شکست دیں۔ امن ، ترقی اور جیت جیت تعاون کو "سنہری کلید" کے طور پر استعمال کریں۔ تاکہ ہم عالمی معیشت اور بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور سب کے لیے ایک روشن مستقبل بنانے کے قابل ہو جائیں۔
اطلاعات کے مطابق میلے میں 153 ممالک اور خطوں کی 10 ہزار سے زائد کمپنیاں آن لائن اور آف لائن شرکت کر رہی ہیں۔ان میں سے دنیا کی ٹاپ 500 کمپنیوں کا تناسب پچھلے میلے سے تجاوز کر چکا ہے۔ کئی فورمز کے علاوہ ، میلے میں ٹیلی کمیونیکیشن ، کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسز ، مالیاتی خدمات ، ثقافتی اور سفری خدمات ، تعلیمی خدمات ، کھیلوں کی خدمات ، سپلائی چین اور کاروباری خدمات ، انجینئرنگ کنسلٹنگ اور تعمیراتی خدمات ، اورصحت کی خدمات کی نمائشیں بھی منعقد ہوں گی۔
بین الاقوامی برادری نے اس حوالے سے مثبت خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا خدماتی تجارت کے میدان میں بین الاقوامی تعاون کو مستحکم کرنے کی منتظر ہے۔سات ستمبر تک بیجنگ میں جاری رہنے والے مذکورہ میلے میں ایک ڈیجیٹل مستقبل اور خدماتی تجارت کی ترقی اور فروغ سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ تجارتی میلے کے اس سیشن میں آئرلینڈ "کنٹری آف آنر"کے طور پر شریک ہے۔ آئرلینڈ کے وزیر اعظم مشیل مارٹن نے سمٹ سے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ اس میلے کے انعقاد سے دونوں ممالک کے درمیان نئے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے منتظر ہیں۔
اپنے خطاب میں شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ خدماتی تجارت بین الاقوامی تجارت کا ایک اہم حصہ اور بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی تعاون کا ایک اہم شعبہ ہے اور یہ ایک نئے ترقیاتی نمونے کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ چین کھلے تعاون اور باہمی مفاد پر مبنی نتائج کے حصول کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے، چین خدماتی تجارت کی ترقی کے لیے مواقع کا تبادلہ کر رہاہے تاکہ عالمی معیشت کی بحالی اور ترقی کو فروغ دیا جاسکے۔انہوں نے مزید کہا کہ چین بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت متعلقہ ممالک میں سروس انڈسٹری کی ترقی کے لیے اپنی حمایت میں اضافہ کرے گا اور چین کی تکنیکی ترقی کی کامیابیوں کو دنیا کے ساتھ شیئر کرے گا۔ اس حوالے سے زمبابوے کے صدر ایمرسن مناگوا نے کہا کہ زمبابوے طب اور صحت کے شعبے میں چین کے ساتھ تعاون کی مضبوطی کا منتظر ہے۔ چین میں ایل سلواڈور کے سفیر ایلڈو الواریز نے کہا کہ وہ چین میں نئے اسٹاک ایکسچینج کے قیام کے اعلان سے متاثر ہوئے ہیں ، جو یقیناًعالمی ترقی کے لیے نئی قوت محرکہ فراہم کرے گا۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.
