اربوں روپے مالیت کی’’ خود روزگار سکیم‘‘ ۔۔۔محمد شہباز شریف کا انقلابی اقدام
تحریر:محمد عمران اسلم
اہتمام: غلام سرور
بڑھتی ہوئی غربت اور بے روزگاری قومی سطح پر ایک اہم مسئلہ ہے۔اس مسئلہ کے حل کے لیے حکومت نے کئی ایک طریقہ کار اپنائے ہیں۔ان میں مائیکرو فنانس یا چھوٹے قرضوں کی فراہمی ایک اہم ذریعہ ہے۔مائیکرو فنانس کے ذریعے غربت کے خاتمہ کو دنیا بھر میں ایک کامیاب حکمت عملی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ قرضوں کا حصول ہر انسان کا بنیادی حق ہے ۔ اس حق کو حاصل کئے بغیر اس کی معاشی اور سماجی ترقی کے دروازے بند رہتے ہیں۔
یہ امر بھی اظہرمن الشمس ہے کہ کوئی بھی ملک نوجوانوں کی شمولیت کے بغیر ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتاآج دنیا کی ترقی میں نوجوانوں کا حصہ کسی سے بھی کم نہیں۔نوجوان ہماری آبادی کا 50 فی صد سے بھی زائد ہیں۔ ہمارے ملک کی خوشحالی نوجوانوں کی ترقی اور فلاح وبہبود سے جڑی ہوئی ہے اگر ہمارے ملک کے نوجوان جدید علم وہنر سے آراستہ ہوں گے تو ہمارا ملک اقوام عالم میں ترقی کی منازل طے کرے گا۔ہمیں نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے لیے مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔ نوجوانوں کی تعلیم وتربیت کے ساتھ ساتھ انہیں روزگار کی فراہمی کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔زندگی کے ہر شعبے میں آگے بڑھنے کا جذبہ رکھنے والے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنی ہو گی ۔
حکومتِ پنجاب کے بلاسود قرضوں کا انقلابی پروگرام۔’’وزیراعلیٰ خود روزگار سکیم‘‘ کے ذریعے صوبہ بھر میں ہر سال ایک لاکھ سے زائد افراد کو اپنے روزگار کیلئے بلا سود قرضہ فراہم کیا جاتا ہے۔ان قرضوں کی زیادہ سے زیادہ حد دس ہزار سے پچاس ہزار روپے ہے اور یہ قرضے صرف چھوٹے کاروبار کیلئے ہیں۔ تربیت یافتہ افراد اور خواتین کو ان قرضوں کی فراہمی کیلئے ترجیح دی جاتی ہے۔دنیا بھر میں قرضوں کی فراہمی کا اپنی طرز کا یہ انفرادی پروگرام ایک غیر سرکاری ادارے ’’اخوت‘‘ کے اشتراک اور تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔
حکومت پنجاب نے مالی سال 2011-12 ء میں 2 ۔ارب روپے کی لاگت سے بلاسود قرضوں کی فراہمی کے پروگرام کا آغاز کیا تھا جو کہ کامیابی سے چل رہا ہے جبکہ مالی 2012-13 ء میں بھی اس پروگرام کے لئے ایک ارب روپے کی رقم رکھی گئی تھی۔ اسی طرح رواں مالی سال میں بھی ہنرمندنوجوانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی کے لئے حکومت پنجاب نے اربوں روپے مختص کئے ہیں تاکہ نوجوان اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر ملکی معیشت کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں۔اب تک اس فنڈ کے ذریعے صوبہ بھر میں 6لاکھ سے زائد افراد کو بلاسود قرضے فراہم کئے جاچکے ہیں۔ تربیت یافتہ افراد اور خواتین کو ان قرضوں کی فراہمی کے سلسلے میں ترجیح دی گئی ہے۔ ان قرضوں کے حصول کیلئے صرف شخصی ضمانت ہی درکار ہوتی ہے۔ قرض خواہ کا اچھی شہرت‘ محنتی اور کاروباری سمجھ بوجھ کا مالک ہو نا ضروری ہے۔ ان قرضوں سے شروع ہونے والے کاروباروں کا باقاعدہ بزنس پلان فراہم کرنا ضروری ہے جس کی چھان بین کے بعد ان قرضوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا جاتاہے۔قرضوں کی تقسیم بذریعہ چیک اخوت کے ہر دفتر سے منسلک مسجد میں ہر ماہ کی مقررہ تاریخ کو عمل میں لائی جاتی ہے۔ کوئی قرضہ مسجد سے باہر تقسیم نہیں ہوسکتا۔ قرضہ کیسوں کی چھان بین بھی مسجد میں ہی کی جاتی ہے تاکہ شفافیت ‘ احتساب اور سادگی برقرار ہے۔نوجوان ترقی کے راستے میں ہمارا سرمایہ ہیں۔ وہ آج جس تبدیلی کی بنیاد رکھ رہے ہیں یہی بنیاد پاکستان کی سا لمیت اور عظمت کا نشان ہوگی۔جن خواتین و حضرات کو کاروباری قرضے دئیے جار ہے ہیں وہ مبارک باد کے قابل بھی ہیں اور قابلِ تقلید بھی۔ انہوں نے غربت کا جس بہادری سے مقابلہ کیا اس کی مثال بہت کم ملتی ہے۔ نہ انہوں نے بھیک مانگی ۔نہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلایا بلکہ عزتِ نفس اور وقار کے ساتھ اپنی زندگی میں ایک نیا باب رقم کیا۔وہ اب خود بھی دوسروں کی مدد کریں گے۔یہی اس ادارے کا پیغام ہے اور یہی مواخات مدینہ کا اصل فلسفہ بھی۔قیام پاکستان کے مقاصد میں سے ایک مقصد یہ تھا کہ لوگوں کی معاشی حالت کو بہتر بنایا جائے۔تاہم پاکستان کے قیام کے بعد اس کے ثمرات غریب تک نہ پہنچ سکے۔ پاکستان ان کے خوابوں کی تعبیر نہ بن سکا۔اس کی بہت سی سیاسی، معاشی اور سماجی وجوہات ہیں لیکن ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے ایثار اور قربانی کے اصول کو نہ دہرایا جو اسلامی معاشرہ کی ایک زندہ روایت تھی۔حکومت پنجاب کے اس منصوبہ کے ذریعے اس خواب کی عملی تصویر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگر ایسی بہت سی کوششیں ہوتی رہیں تو انصاف اور مساوات کا وہ سورج طلوع ہوگا جو نظریہ پاکستان کا اصل مطمع نظر تھا۔
وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے الحمراء کلچرل کمپلیکس میں ’’ وزیراعلی خود روز گار سکیم ‘‘کے تحت مستحق مرد و خواتین میں بلاسود قرضے تقسیم کرنے کے لئے منعقدہ خصوصی تقریب میں شرکت کی اورمستحق امیدواروں میں وزیراعلی روزگار سکیم کے تحت بلا سود قرضے تقسیم کئے۔اس موقع پروزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے اعلان کیا کہ رواں سال بلا سود قرضوں کی فراہمی کے لئے 5ارب روپے خود روز گار سکیم فنڈ میں فوری طور پر دیئے جا رہے ہیں جس سے 50 لاکھ غریب خاندان مستفید ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 3 برسوں کے دوران 9ارب روپے کے قرضے 5لاکھ مستحق خاندانوں میں تقسیم کئے گئے ہیں اورخوش آئند بات یہ ہے کہ ان تمام قرضوں کی واپسی سو فیصد ہے ،قرضوں کی سو فیصد واپسی خود روز گار سکیم کی سچائی او رکامیابی کامنہ بولتا ثبوت ہے۔ماضی میں سیاسی بنیادوں پر قرضے معاف کرانے اور غریب قوم کے کھربوں روپے ہڑپ کرنے والی اشرافیہ نے وطن عزیز کے جسم پر گہرے زخم لگائے ہیں جبکہ دوسری جانب غریب گھرانوں نے پاکستان کی ترقی او راسے آگے لے جانے کیلئے حاصل کئے گئے قرضے سو فیصد واپس کر کے عظیم مثال قائم کی ہے ۔پنجاب کی طرح مہران کی وادیوں ،بلوچستان کے سنگلا خ پہاڑوں،کے پی کے کے خوبصورت پہاڑوں میں بسنے والے عظیم پاکستانیوں کو بلاسود قرضے دئیے جائیں تو وہ اپنی محنت کے ذریعے نہ صرف یہ قرضے واپس کردیں گے بلکہ وہ پاکستان کو بھی بیرونی قرضوں سے نجات دلا سکتے ہیں۔وزیراعلی محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میرے لئے آج کا دن باعث مسرت اور قابل فخر ہے کہ میں قرض خوروں کے درمیان نہیں بلکہ سوفیصد قرض واپس کرنے والوں میں موجود ہوں۔آپ نے خود روزگار سکیم کے تحت بلا سود قرضے حاصل کئے ،محنت کر کے قرضوں کی سو فیصد واپسی یقینی بنا کرآپ عظیم پاکستانی بن گئے ہیں۔ دوسری طرف کھربوں روپے کے قرضے ہڑ پ کرنے والوں نے پاکستان کو ڈوبایا او راس کے توانا جسم پر گہرے زخم لگائے ہیں۔کھربوں روپے کے قرضے معاف کرانا پاکستان کا قتل ہے،بس چلے توقرض خوروں کے پیٹ سے یہ رقم نکال کرآپ کے حوالے کردوں۔
وزیراعلی محمد شہباز شریف خود روزگار سکیم کی تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے دلگیر انداز میں کہاکہ اگرغریب قوم کے کھربوں روپے کھائے نہ جاتے تو آج 5لاکھ نہیں بلکہ 5کروڑ غریب خاندان مستفید ہوتے ۔ میٹروبسیں صرف لاہو رشہر میں نہیں بلکہ پنجاب کے کئی شہروں میں عوام کو معیاری،پائیدار اور با کفایت سفری سہولیات فراہم کر رہی ہوتیں مگر ا فسوس کہ قوم کے کھربوں روپے اپنی جیبوں میں ڈالنے والے خود کو عزت دار سمجھتے ہیں اور ایسے میدان سیاست میں ہیں جیسے وہی سب سے عظیم پاکستانی ہیں او رسمجھتے ہیں کہ وہی پاکستان کی کشتی کو کنارے لگائیں گے، ان لوگوں نے اپنی کوٹھیوں ،فیکٹروں اور زمینوں کے نام پر قرضے حاصل کئے ،ان کے کاروبار اور کوٹھیاں تو محفوظ ہیں لیکن غریب قوم کی محنت کی کمائی غائب ہے ۔ہونا تو یہ چاہیے کہ قرضے ان کے پیٹوں سے نکال کر ان مستحق عظیم پاکستانیوں کے حوالے کئے جائیں جو ملک وقوم کا درد رکھتے ہیں۔پاکستان کے جسم میں بے پناہ توانائی اورقوت موجود ہے۔غریبو ں کی محنت کی کمائی لوٹنے والوں نے کھربوں روپے کے قرضے ہڑپ کرکے غریب قوم کے ساتھ زیادتی اور بڑا جرم کیاہے ۔انہوں نے کہاکہ کس قدر ستم ظریفی کی بات ہے کہ پاکستان ایک طرف تو ایٹمی طاقت ہواور دوسری جانب کشکول گدائی تھامے مارا مارا پھر رہاہو۔ملک کی تعمیر وترقی کیلئے حاصل کئے گئے قرضے اگر اشرافیہ ہڑپ کر جائے تو یہ بہت بڑا ظلم ہے اورمیں اسے پاکستان کا قتل سمجھتا ہوں ۔ ملک کو قائدؒ اور اقبالؒ کا پاکستان بنانے کیلئے ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا او رملک سے رشوت ،سفارش، اقرباپروری ، دھونس اور دھاندلی کے کلچر کو دفن کرناہوگا او رکشکول گدائی توڑکر ملک کو با وقار مقام دلانے کیلئے محنت،امانت او ردیانت کے سنہری اصولوں کو اپنانا ہوگا۔
وزیراعلی محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعلی خود روزگار سکیم کے لئے مربوط نظام وضع کیا گیاہے اور اس مقصد کیلئے اخوت کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر امجد ثاقب کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔انہوں نے صوبائی وزیر صنعت چودھری محمد شفیق ،ڈاکٹر امجد ثاقب اور ان کی پوری ٹیم کاشکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے خود روزگار سکیم کو کا میابی سے آگے بڑھایاہے ،ڈاکٹر امجد ثاقب دکھی انسانیت کی خدمت کر کے دین و دنیا دونوں کما رہے ہیں۔ میری ان سے استدعا ہے کہ وہ اس سکیم کو اس حد تک وسعت دیں کہ اس سے پچاس لاکھ غریب خاندان مستفید ہوں اور اس سکیم کے تحت پڑھے لکھے او رہنرمند افراد کو قرضے دئیے جائیں تاکہ وہ قومی معیشت کو استوار کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ پنجاب حکومت کے پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ میں 12 ارب روپے جمع ہو چکے ہیں اور اس کی آمدن سے پنجاب نہیں بلکہ پاکستان کی تمام اکائیوں کے 85ہزار سے زائد ہونہار طلبا و طالبات ان تعلیمی اداروں میں اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں جہاں اشرافیہ کے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ملک کی ترقی کیلئے بے سہارا کا ہاتھ تھامنا ہوگا اور غریبوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا ۔میرا ایمان ہے کہ قائدؒ او راقبال ؒ کے تصورات کے مطابق پاکستان ترقی و خوشحالی کی منزل حاصل کرے گا او رہم عظیم قوم بنیں گے۔
تقریب کے آخر میں وزیراعلی نے مستحق مرد و خواتین میں وزیراعلی خود روزگار سکیم کے تحت بلاسود قرضے تقسیم کئے ۔صوبائی وزراء ، اراکین قومی وصوبائی اسمبلی،کالم نگاروں، دانشوروں، این جی اوز کے نمائندوں اور معاشرے کے دیگر طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔وائس چیئرمین پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ اوراخوت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر امجد ثاقب نے خود روزگار سکیم کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ڈاکٹر امجد ثاقب کا تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیراعلی خود روزگار سکیم دنیا میں قرض حسنہ کا سب سے بڑا پروگرام اور غربت کے خاتمے کی سب سے بڑی تحریک ہے۔سکیم میں جنوبی پنجاب کو ترجیح دی گئی ہے او رخواتین بھی سکیم سے مستفید ہورہی ہیں۔ خود روزگارسکیم سماجی و معاشی غربت کے خاتمے کا ذریعہ ہے اور یہ سکیم حضرت محمد ﷺ کے نقش قدم پر چلنے کی ایک کاوش ہے ۔ سکیم سے مستفید ہونے والوں نے 20،20روپے جمع کر کے آئی ڈی پیز کی مدد کیلئے 60لاکھ روپے بھجوائے جبکہ گزشتہ برس سیلاب متاثرین کیلئے 50لاکھ روپے کا عطیہ دیا۔