پنجاب یونیورسٹی ،کتاب میلے کے پہلے روز تقریباََ 45 ہزار سے زائد کتب فروخت

پنجاب یونیورسٹی ،کتاب میلے کے پہلے روز تقریباََ 45 ہزار سے زائد کتب فروخت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور(ایجوکیشن رپورٹر)پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کے زیر اہتمام منعقد کئے گئے کتاب میلے کے پہلے روز تقریباََ 45 ہزار سے زائد کتب فروخت ہوئیں ۔ کتاب میلے کے دوسرے روز بھی معروف صحافیوں بشمول عطاء الرحمن، ڈاکٹر اجمل نیازی، نجم ولی خان، میاں حبیب اللہ، افضال ریحان، ادیبوں، ڈاکٹروں، انجینئروں، وکلاء، طلباء و طالبات ، سول سوسائٹی اور تمام طبقہ ہائے فکر سے وابستہ ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر بوڑھے بچے اور معذور افرادکی بڑی تعداد نے بھی کتاب میلے میں بھی شرکت کی۔ کتاب میلے میں در حقیقت ایک عظیم الشان میلے کا سماں رہا اور میلے کے شرکاء نے کتابوں پر زیادہ سے زیادہ رعائیت کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ کتاب میلے کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی عطاء الرحمن نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کا کتاب میلہ ملک کی علمی تہذیب کو فروغ دینے کے لئے نہایت اہم قومی ادارے کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کہ موجودہ دور میں یہ تاثر ہے کہ کتاب سے رغبت کم ہو گئی ہے اور مطالعے کی عادات پہلے کی مانند نہیں رہیں لیکن میں گزشتہ 4 برس سے کتاب میلے میں آرہا ہوں اور ہر برس یہ دیکھ کر دل و دماغ کو تقویت ملتی ہے کہ اس میلے کی بدولت ہماری نوجوان نسل کتاب کے ساتھ دلچسپی رکھتی ہے اور کتاب بینی کا رحجان ایک مرتبہ پھر بڑھ رہا ہے۔ اس سال کتاب میلے میں یہ دیکھ کر خاص طور پر مسرت ہوئی کہ نہ صرف نوجوان طلباء و طالبات بلکہ عام لوگوں کی بڑی تعداد کتابوں کی خریداری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے رواں برس کتابوں کی ریکارڈ خریداری ہو گی اس سلسلے میں وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ڈاکٹر اجمل نیازی نے کہا کہ کتاب میلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ نوجوان طلباء و طالبات اور لوگوں میں کتاب کے ساتھ محبت کا رشتہ باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے کتاب میلے میں ہمیشہ بڑا ہجوم دیکھنے کو ملتا ہے اور لوگ کتابوں میں دلچسپی لیتے ہیں جو کہ علم سے وابستگی کا ایک زندہ ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتابیں گھروں کی طرح ہوتی ہیں ان میں رہنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کتابیں اور کتابی چہرے اچھے لگتے ہیں جو چہرہ کتاب پڑھتا ہے وہ کتابی ہو جاتا ہے۔ سینئر صحافی نجم ولی خان نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے کتاب میلے کے انعقاد سے کتاب سے ٹوٹتا ہوا رشتہ بندھے گا۔ انہوں نے کہا کہ سستی کتب کی فراہمی جہالت کے خلاف جہاد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کتاب میلے میں پہلے روز کتب کی ریکارڈ فروخت ایک تبدیلی ہے جو قوم کو آگے لے کر جائے گی۔ سینئر صحافی میاں حبیب اللہ نے کہا کہ علم کے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا پیغام پہنچانے کے لئے 4 الہامی کتابیں نازل کیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کی نازل ہونے والی پہلی آیت میں پڑھنے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جن قوموں نے ترقی کی وہ علم کی بنیاد پر کی۔ انہوں نے نئی نسل میں کتابیں پڑھنے کے رحجان کو فروغ دینے کے لئے کوششیں کرنے پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کو خوب سراہا۔ سینئر کالم نگار افضال ریحان نے کہا کہ کتاب دنیا میں ہمیشہ روشنی پھیلانے کا ذریعہ بنی ۔ انہوں نے کہا کہ کتاب میلے میں نوجوانوں کا ولولہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک دور میں بھی کتاب کی اہمیت کم نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں خالص تعلیمی ماحول کو دیکھ کر خوشی ہوئی ہے اور یہاں پر سیاسی پروپیگنڈہ ختم ہو گیا ہے۔ کتاب میلے کے شرکاء کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی بدولت انہیں ایک چھت کے نیچے اپنی پسندیدہ کتابیں کم ترین قیمتوں پر حاصل کرنے کا موقع ملاہے جس سے معاشرے میں مطالعے کی عادات کو فروغ ملے گا۔کتاب میلے کا رخ کرنے والے افراد نے انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے انتظامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ کتا ب میلے جیسی سرگرمی کا انعقاد پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں میں ہونا چاہیے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ کتابیں خرید کر اپنے گھروں کی زینت بنائیں اور مل کر پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈالیں۔اس موقع پرمختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے نصابی اور غیرنصابی کتب کی خریداری پر غیر معمولی دلچسپی کا اظہار کیا ۔کتاب میلے آج تیسرے روز بھی جاری رہے گا جس میں تمام طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کریں گے ۔اس کے علاوہ پنجا ب یونیورسٹی اورینٹل کالج کے اساتذہ نے کتاب میلہ کی مناسبت سے انڈر گرایجوئیٹ سٹڈی سنٹر کے الرازی ہال میں محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا جس میں پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران،معروف کالم نگارڈاکٹر اجمل نیازی، پرنسپل لاء کالج پروفیسر ڈاکٹر شازیہ نورین قریشی ، ڈاکٹر عصمت اللہ زاہد، پروفیسر ڈاکٹر سید محمد اکرم شاہ ، فیکلٹی ممبران اور طلباؤ طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر معروف شعراء نے نے اپنے کلام پیش کئے۔