ڈاکٹر مجید نظامی نے پاکستان اور قوم کے مفادات کو ہمیشہ مقدم رکھا ‘ محمد رفیق تاڈر

ڈاکٹر مجید نظامی نے پاکستان اور قوم کے مفادات کو ہمیشہ مقدم رکھا ‘ محمد رفیق ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور(ایجوکیشن رپورٹر)ڈاکٹر مجید نظامیؒ نے پاکستان اور پاکستانی قوم کے مفادات کو ہمیشہ مقدم رکھا اور دشمنان دین و وطن کی بیخ کنی کی خاطر قلم کو شمشیر کی مانند استعمال کیا۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس عاشق رسولؐ کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے ۔ان خیالات کااظہار تحریک پاکستان کے نامور کارکن، سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،لاہور میں رہبر پاکستان ، آبروئے صحافت ڈاکٹر مجید نظامیؒ کے 87ویں یوم ولادت کے موقع پر منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا ۔محمد رفیق تارڑنے کہا کہ ڈاکٹر مجیدنظامیؒ بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے ایک بے لوث سپاہی تھے۔ زمانۂ طالب علمی میں انہوں نے تحریک پاکستان میں حصہ لیااور پھر ساری زندگی پاکستان کو اپنا اوڑھنا بچھونابنائے رکھا۔ پاکستان اور پاکستانی قوم کے مفادات کو ہمیشہ مقدم رکھا اور دشمنان دین و وطن کی بیخ کنی کی خاطر قلم کو شمشیر کی مانند استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ مجید نظامیؒ کا میرے ساتھ کافی تعلق رہا ،پاکستان ستائیس رمضان المبارک کی رات کو معرض وجود میں آیا اور مجید نظامیؒ کا انتقال بھی ستائیس رمضان المبارک کی رات کو ہوا ۔یہ عجیب اتفاق ایسے ہی نہیں ہے ،انہیں پاکستان سے بے پناہ محبت تھی۔ ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامیؒ نے متعدد ادارے قائم کیے لیکن انہوں نے ایوان اقبالؒ اور ایوان قائداعظمؒ کی صورت میں دو ایسی شمعیں روشن کی ہیں جن کی روشنی ہر سُو پھیل رہی ہے۔ڈاکٹر مجید نظامیؒ اس شعر ’’ہوا ہے گو تند و تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے، وہ مردِ درویش جس کو حق نے دیے ہیں اندازِ خسروانہ‘‘ کی عملی تصویر تھے۔چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ آج ہم مجید نظامیؒ کے بغیر ان کی پہلی سالگرہ منا رہے ہیں ۔میری1968-69ء میں ان سے پہلی ملاقات ہوئی اور اس کے بعد مسلسل رابطہ راور قریبی تعلق رہا۔مجید نظامیؒ کی یہ خوبی تھی کہ وہ اپنی بات بے دھڑک کہہ دیتے تھے۔جنرل ایوب، جنرل یحییٰ ،جنرل ضیاء الحق،جنرل پرویز مشرف، نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے سامنے انہوں نے متعدد بار اپنی بات بے دھڑک انداز میں کہی۔میرے نزدیک ان جیسا کوئی اور ایڈیٹر نہیں تھا۔مجید نظامیؒ دو ٹوک الفاظ میں وہ بات بھی کہہ دیتے تھے جو کوئی دوسرا شخص کہنے کی ہمت نہیں کر سکتا تھا۔آج ہم سب انہیں ان کی جرأت کی وجہ سے بھی یاد کررہے ہیں۔مجید نظامیؒ کے تذکرے سے ہمیں بھی نیا حوصلہ ملتا ہے۔جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ نے کہا کہ مجید نظامیؒ ہر مشکل وقت میں اپنے عملے کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہوتے اور ان کابھرپور ساتھ دیتے تھے ۔وہ اپنی بیٹی رمیزہ مجید نظامی کو تمام باتیں ذہن نشین کرا گئے ہیں وہ ان کے مشن کو آگے بڑھا رہی ہیں۔یہ ادارہ بھی مجید نظامیؒ کے مشن کو آگے بڑھا رہا ہے۔نوائے وقت کے ڈپٹی ایڈیٹر سعید آسی نے کہا کہ مجید نظامیؒ کے ساتھ جڑی بے شمار یادیں ہیں جن کا اس مختصر وقت میں احاطہ کرنا ممکن نہیں ہے۔میری تجویز ہے کہ جس طرح قومی مشاہیر کے یوم پیدائش اور یوم وفات قومی سطح پر منائے جاتے ہیں اسی طرح مجید نظامیؒ کا یوم پیدائش اور یوم وفات قومی سطح پر منایا جائے بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجید نظامیؒ کو ایک خاص کام کیلئے چنا تھا اور انہوں نے اپنا یہ کام آخری وقت تک انجام دیا۔مجید نظامیؒ نے کبھی کسی کی خوشامد نہیں کی ،وہ اپنے ایمان پر پختہ یقین رکھتے تھے۔روزنامہ آفتاب کے مدیر اعلیٰ ممتاز اے طاہر نے کہا کہ مجید نظامیؒ نابغۂ روزگار شخصیت تھے۔ وہ بلا شبہ آزادئ صحافت کے سپہ سالار اور صحافت کے بے تاج بادشاہ تھے۔میری تجویز ہے کہ مجید نظامیؒ کے نام پر جرنلسٹس اکیڈمی قائم کی جائے۔