مراد علی شاہ حکومت کا نوٹیفکیشن معطل، آئی جی اللہ ڈنوخواجہ بحال ، عدالتی حکم پر چارج سنبھال لیا ، فیصلے کو چیلنج کرینگے: چانڈیو

مراد علی شاہ حکومت کا نوٹیفکیشن معطل، آئی جی اللہ ڈنوخواجہ بحال ، عدالتی حکم ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) سندھ ہائی کورٹ نے انسپکٹر جنرل سندھ اللہ ڈنو خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کا نو ٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے قائمقام آئی جی سردار عبدالمجید دستی کو فوری طور پر آئی جی سندھ کاچارج چھوڑنے کا حکم جاری کردیا جبکہ چیف سیکر ٹری سندھ اور عبدالمجید دستی سمیت دیگر کو توہین عدالت کے نوٹس بھی جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 6اپریل تک ملتوی کردی ۔جبکہ سند ھ ہائی کورٹ کے حکم کے فوری بعدقائم مقام آئی جی سندھ سردارعبدالمجیددستی نے عہدہ چھوڑدیا اور اے ڈی خواجہ نے آئی جی سندھ کی حیثیت سے دفتری امور سنبھال لیے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں دورکنی پنچ نے وفاق اور صوبے کے درمیان آئی جی کی تعیناتی کے حوالے سے تنازعہ پر حکم جاری کیا کہ قائم مقا م آئی جی عبدالمجید دستی فوری طور پر عہدہ چھوڑدیں اور اے ڈی خواجہ کو اپنے عہدے کا چارج فوری سنبھالنے کی ہدایت کی۔دوران سماعت عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے ا ستفسا ر کیا کہ کیا کابینہ سے مشاورت اور منظوری کے بعد آئی جی سندھ کو ہٹایا گیا جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے اعتراف کیا کہ یہ فیصلہ کابینہ کی منظوری سے نہیں ہوا بلکہ ذاتی تھا۔عدالت نے کہا سندھ حکومت نے واضح عدالتی حکم امتناع کے باوجود آئی جی کو ہٹایا جبکہ حکومت کے تمام اختیارات صرف کابینہ کے ذریعے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔آئی جی سندھ کو ہٹانے کا اختیار کابینہ کے ذریعے استعمال نہ کرنے پر چیف سیکرٹری سندھ اور عبدالمجید دستی سمیت دیگر کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کرتے ہوئے عدالت نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ اللہ ڈنو کو کیس کی اگلی سماعت چھ اپریل تک بحال رکھا جائے ۔ادھرکیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا سندھ میں کوئی دو آئی جیز کام نہیں کررہے ہیں ھکومت اپنا کام کررہی ہے لہٰذا وفاق ہمیں اپنا کام کرنے دے اور ہمارے حکومتی امور میں مداخلت نہ کی جائے ۔ اے ڈی خواجہ نے اچھا کام کیا ہے اور جو نیاء آئی جی آئے گا وہ بھی اچھا کام ہی کرے گا ۔امید ہے وفاق آئین و قانون کے مطابق ہمیں کام کرنے دے گا۔ادھر پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے آئی جی سندھ کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست دائر کریں گے کیونکہ ہمیں آئین اپیل کا حق دیتا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی کا کہنا تھا پہلے بھی ایسے فیصلے وفاق اور صوبوں نے کیبنٹ میں نہیں کئے سندھ حکومت کو اپنا فیصلہ کر نے کا اختیار حا صل ہے اور انہوں نے اپنے اختیارات کا استعمال کیا۔دوسری طرف ایم کیوایم کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ لاڑکانہ میں پیپلزپارٹی نے اربوں روپے کھائے ہیں حالانکہ پولیس کا کام صوبے میں امن وامان نافذ کرنا ہوتا ہے لیکن سندھ پولیس عوام کو لوٹ رہی ہے ،اگر اب اے ڈی خواجہ کے روپ میں سندھ پولیس کے اندر کوئی اصلاحات لائی جارہی ہیں تو ایم کیو ایم اسکی بھرپور حمایت کرے گی ۔تحریک ا نصا ف کے رہنما اسماعیل نے کہا کہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے پولیس انکو پیسہ اکٹھا کرکے دیتی رہے، وہ کھاتے رہیں اور انکی کرپشن کو مزید چار چاند لگتے رہیں۔ اے ڈی خواجہ ایک ایماندار افسر ہیں اور وہ ایسے کام نہیں کرتے اسلئے سندھ حکومت کو زیادہ تکلیف ہورہی ہے ۔یاد رہے دو روز قبل سندھ حکومت نے آئی جی سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کیلئے اسلام آباد کو خط لکھا تھا ۔ حکو مت سند ھ کے وفاقی حکومت کو لکھے خط میں عہدے کیلئے سردار عبدالمجید دستی، خادم حسین بھٹی اور غلام قادر تھیبو کے ناموں کی تجویز دی گئی تھی ۔ ا س خط کے بھیجے جانے کے اگلے ہی روز سندھ حکومت نے اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرتے ہوئے 21گریڈ کے آفیسر سردار عبدالمجید کو قائم مقام انسپکٹر جنرل(آئی جی)سندھ مقرر کردیا تھا۔
اللہ ڈنو خواجہ بحال

مزید :

صفحہ اول -