’’4 دسمبر 1971 کی شام یہ بچہ گھر سے قرآن پاک پڑھنے جا رہا تھا کہ بھارتی بمباری سے شہید ہو گیا اور ۔۔۔‘‘ معروف قبرستان کے گورکن نے ایسی بات کہہ دی کہ جان کر ہر کوئی دنگ رہ گیا

’’4 دسمبر 1971 کی شام یہ بچہ گھر سے قرآن پاک پڑھنے جا رہا تھا کہ بھارتی بمباری ...
’’4 دسمبر 1971 کی شام یہ بچہ گھر سے قرآن پاک پڑھنے جا رہا تھا کہ بھارتی بمباری سے شہید ہو گیا اور ۔۔۔‘‘ معروف قبرستان کے گورکن نے ایسی بات کہہ دی کہ جان کر ہر کوئی دنگ رہ گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )ملیر سعود آباد قرستان کے گورکن محمد شمیم کا کہناہے کہ اس قبرستان میں 1971ءکی جنگ کے دوران شہید ہونے والے بچے کی قبر فاتحہ خوانی کے لئے آنے والوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سعود آباد ملیر قبرستان کے گورکن محمد شمیم نے روزنامہ امت کو بتایا کہ اس کو اس قبرستان میں 32 سال ہوچکے ہیں۔ اس قبرستان میں بہت سے بزرگوں کی قبریں ہیں جبکہ 1971ءجنگ کے دوران شہید ہونے والے 10 سالہ قمر حسین کی قبرفاتحہ خوانی کیلئے آنے والوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
مرکزی دروازے کے ساتھ واقع یہ قبر انتہائی نفیس ڈیزائن سے تیار کی گئی ہے۔ اس پر ماربل کی بڑی تختی نصب ہے، جس پر درج تھا کہ 1971ءجنگ کے دوران ملیر کے علاقے میں یہ بچہ بھارتی طیارے کی بمباری سے شہید ہوا تھا۔ 4 دسمبر 1971ءکی شام 5 بجے یہ بچہ گھر کے قریب واقع مدرسے سے قرآن پاک پڑھنے جارہا تھا۔ اس وقت وہ 19ویں پارے کا حفظ کررہا تھا۔ محمد حسین نامی شخص کا بیٹا قمر حسین چوتھی جماعت کا طالبعلم بھی تھا۔گورکن شمیم کا کہنا تھا کہ شہید بچے کی قبر سے ایسی آوازیں آتی ہیں جیسے بچے کھیلتے ہوئے ہنس رہے ہوں۔ علی الصبح پرندوں کے جھنڈ کے یہاں آکر ذکر الہٰی کرتے ہیں اور دن نکلنے پر اڑجاتے ہیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -