ہائی کورٹ نے دو الگ الگ مقدمات میں میاں بیوی اور ساس بہو میں صلح کرادی
لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہورہائیکورٹ نے 7بچوں کو باپ کی تحویل سے لے کرماں کے حوالے کرنے کے کیس میں میاں بیوی جبکہ ایک دوسرے کیس میں ساس بہو کی صلح کرادی،دونوں کیسوں کی سماعت جسٹس سرداراحمد نعیم نے کی ،پہلے کیس میں حجرہ شاہ مقیم کی رہائشی رانی بی بی نے موقف اختیارکیا کہ صابرعلی نے معمولی جھگڑے پراسے گھر سے نکال کر7بچوں 10سالہ فضیلت بی بی،9سالہ آمنہ بی بی ، آٹھ سالہ فاطمہ بی بی ، سات سالہ عائزہ بی بی ، پانچ سالہ صغیرحسین ، چارسالہ فداحسین اوردوماہ کی بچی مروا بی بی کو اپنے پاس رکھا ہوا ہے.
درخواست گزارنے عدالت سے استدعا کی کہ ساتوں بچوں کو باپ کی تحویل سے لے کرماں کے حوالے کرنے کاحکم دیا جائے، عدالت میں بچوں کے باپ صابر علی کا کہناتھا کہ وہ اپنی بیوی کو بسانا چاہتا ہے، اس کی کسی کوتاہی سے بیوی کی دل آزاری ہوئی ہو تو وہ اس سے معافی مانگنے کو تیار ہے، عدالت نے میاں بیوی کو مصالحت کے لئے موقع دیا جس پرمیاں بیوی نے اپنے گلے شکوے دورکرلئے، کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزاررانی بی بی نے عدالت کوبتایا کہ میاں بیوی میں راضی نامہ ہوچکا ہے اوروہ بچوں کی حوالگی کے لئے دائردرخواست پرمزید سماعت نہیں کروانا چاہتی۔
دوسرا کیس 4سالہ بچے کودادی کی تحویل سے لے کر ماں کے حوالے کرنے سے متعلق تھا،فاضل جج نے اس کیس میں بھی ساس اوربہومیں صلح کروادی اورراضی نامہ ہونے پر 4سالہ بچے کوماں کے حوالے کرنے کے لئے دائردرخواست نمٹادی ،فیصل آباد کی رہائشی روبیل احسن نے موقف اختیارکیا کہ اس کا شوہرعدیل اسلم سعودی عرب میں گیا ہوا ہے جبکہ چارسالہ بچے ثودیس کو دادی شاہدہ اسلم نے زبردستی اپنے پاس رکھا ہوا ہے،درخواست گزارنے عدالت سے استدعا کی کہ 4سالہ بچے کو دادی کی تحویل سے لے کر ماں کے حوالے کرنے حکم دیا جائے، عدالت میں بچے کی دادی کے وکیل کا کہناتھا کہ بچے کی پیدائیش لے کر اب تک دادی اس کی پروش کررہی ہے، درخواست گزارکی ساس شاہدہ اسلم چاہتی ہے کہ اس کی بہو اورپوتا دونوں اس کے پاس رہیں ،جب درخواست گزارکا خاوند سعودی عرب سے واپس آجائے تو یہ پھر اپنے خاوند کے پاس رہے۔
بچے کی دادی کا کہناتھا کہ وہ چاہتی ہے کہ اس کا چھوٹا سا خاندان اکٹھا رہے، اگراس کی بہوکی کسی بات پردل آزاری ہوئی ہے اوراس کی منت کرکے اسے منانے کو تیارہے۔ عدالت نے دونوں ساس بہو کو مصالحت کے لئے موقع دیا جس پردادی اور پوتے نے رو رو کر درخواست گزار خاتون کو منا لیا جس کے بعد اس نے عدالت نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کی جو منظو رکرلی گئی ۔