مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان اتحاد ویگانگت کی عظیم مثال تھے: مولانا قاری فضل ربی
لاہور(پ ر) سابق امیدوار رکن قانون ساز اسمبلی و رکن زکوۃ کونسل مولانا قاری فضل ربی‘ ناظم جامعہ اشرفیہ مولانا محمد امجد کاشمیری‘ مولانا محمدانوراور سرفراز مفتی نے کہا ہے کہ مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کی رحلت نے کشمیری قوم کو عظیم رہنما سے محروم کردیا۔ مجاہد اول ہر مکتب فکر سمیت پورے کشمیر میں اتحاد و یگانگت کی عظیم مثال تھے۔ان کی وفات سے کشمیری ہی نہیں پوری پاکستانی قوم بھی افسردہ ہوگئی۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے سابق وزیراعظم و صدر آزاد کشمیر سردار محمد عبدالقیوم خان کی وفات پر مرحوم کے فرزند سابق وزیراعظم سردارعتیق احمد خان سے غازی آباد ضلع باغ میں تعزیت کرتے ہوئے کیا۔ علماء خاندان سلمیہ چکار کے وفد میں مفتی ساجد محمود‘ ہیڈماسٹرافتخار احمد‘ ہیڈ ماسٹر مشتاق احمد ‘قاری عاصم ربانی‘ علامہ ضیاء الرحمان ربانی‘انچارج ڈائریکٹر کشمیر سنٹرلاہور انعام الحسن کاشمیری‘ مولانا محمد احسن ‘ ماسٹرمحمد فاروق ‘ مولانا اظہر احمد‘ مولانا اسد محمود‘ مبشر حسین ‘ حافظ عبدالماجد‘ خورشید احمد‘ حافظ مطیع الرحمان اور نواز ربانی شامل تھے۔ مولانا قاری فضل ربی نے کہا کہ مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان نے آزادکشمیر میں اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے بھرپورکاوشیں کیں۔ انہوں نے کشمیریوں کو ایک لڑی میں پرونے کیلئے کارہائے نمایاں سرانجام دیے۔ مجاہد اول نے تحریک آزادئ کشمیر کا آغاز کیا اور ساری زندگی اس تحریک کی کامیابی کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔علماء خاندان سلمیہ کے ساتھ مجاہد اول کا نہایت قریبی تعلق رہا۔
۔ مولانا محمد امجد کاشمیری نے کہا کہ سردار محمد عبدالقیوم خان نے ہر مسلک کے علماء سے قریبی تعلق قائم رکھا ۔ انہوں نے نہ صرف محکمہ اموردینیہ قائم کیا بلکہ ہرسرکاری ملازم اور ریاست کے ہر فرد کے ظاہر وباطن کو اسلامی نظام میں ڈھالنے کی بھی کاوشیں فرماتے رہے۔ انہوں نے بتایاکہ مجاہد اول نے پاکستان بھر کے اسلامی جرائد کی تنظیم رابطہ مجلات اسلامیہ بھی قائم کی۔ اس موقع پر سردار عتیق احمد خان نے مجاہد اول کی حیات و خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی اور بتایا کہ مجاہد اول کے محبین اور مداح کشمیر و پاکستان میں ہی نہیں پوری دنیا میں پائے جاتے ہیں۔ امریکہ سمیت دنیا بھر میں جہاں کہیں مسلمان موجو دہیں انہوں نے مجاہد اول کی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کی۔ حرمین شریفین میں سرکاری اور نجی سطح پر بھی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔مجموعی طور پر دنیا بھر میں تین سو مرتبہ سے زائد غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ انہو ں نے مزید بتایا کہ مجاہداول کی وفات کے روز پاکستان میں رہنے والے سکھوں نے اپنی تقریبات منسوخ کردیں ۔ بعد ازاں وفد نے مجاہد اول کی قبر پر حاضری دی اور ان کے درجات کی بلندی کیلئے دعاکی۔