5افراد کے قتل کے مجرم کی سزائے موت پر عمل درآمدروک دیا گیا
لاہور (نامہ نگار خصوصی ) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظہر اقبال سدھو اور جسٹس ارم سجاد گل پر مشتمل ڈویژن بینچ نے 5افراد کے قتل کے مجرم کی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا ہے۔ 67سالہ مجرم مقبول حسین کو ملتان جیل میں پھانسی دی جانا تھی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ آئین پاکستان کے تحت ہر شہری کو گرفتاری کے فوری بعد وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا حق حاصل ہے لیکن پاکستان میں چالان عدالت میں پیش کئے جانے کے بعد وکیل کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبول حسین کو گرفتاری کے بعد وکیل کرنے کا حق نہیں ملا لہذا اس کی سزا پر عمل درآمد روکا جائے۔ مجرم کے خلاف 1996میں مظہر اقبال ،محمد حسین ، حبیب احمد اور عبدالغفار وغیرہ کو قتل کرنے کے الزام میں تھانہ سرائے سدھو پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا جبکہ انسداد دہشت گردی کی عدالت ملتان نے جرم ثابت ہونے پر مجرم کو سزائے موت اور چار بار عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ مجرم مقبول حسین کی لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے اپیلیں خارج ہونے کے بعد خصوصی عدالت نے بلیک وارنٹ جاری کئے تھے۔ تاہم عدالت نے سزائے موت پر عمل درآمد روکتے ہوئے روکتے ہوئے مزید سماعت 11اگست تک ملتوی کر دی ہے۔
عمل درآمد