حّب الوطنی کا تقاضا

حّب الوطنی کا تقاضا
 حّب الوطنی کا تقاضا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی ہماری معاشی شہ رگ ہے اور ہمارا ازلی دشمن ہماری یہ شہ رگ کاٹنے پر تلا بیٹھا ہے۔ یہ مذموم منصوبہ بنتا تو ہمارے اڑوس پڑوس میں ہے،مگر اس کو عملی جامہ پہنانے کی کوششوں میں مگن اس کے اپنے نمک خوار ہیں۔کیا نہیں دیا اس دھرتی نے ان نمک خواروں کو؟ عزت، دولت، شہرت۔ سبھی کچھ ہی ناں۔پر صد حیف! دھرتی کے ان ناسوروں پر۔جس تھالی میں کھایا،اسی میں چھید بھی کیا۔کراچی کے معصوم اور مظلوم عوام نے ان ضمیر فروشوں کو کندھوں پر بٹھا یا اور مسندِ اقتدار تک پہنچایا، مگر وطن کے ان غداروں نے ملکی سلامتی کا سودادشمن کے ساتھ کرکے اس کو تباہی کے قریب لا کھڑا کیا۔ہماری فورسز اس سے بے خبر کب تھیں؟انہیں ان سازشوں اور کارروائیوں کا بخوبی علم تھا۔وہ تو کب سے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کو بے تاب تھے،مگر قربان جایئے ہماری سیاسی لیڈر شپ کی سیاسی مصلحتوں کے،انہوں نے ’’قومی مفاد‘‘ کے نام پر ان کو اس آپریشن سے دور رکھااوران ضمیر فروش عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کی اجازت نہ دی۔قابلِ صد تحسین ہے موجودہ وفاقی حکومت جس نے تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کراچی سے اس ناسور کو اکھاڑ پھینکنے کی ذمہ داری پاک فوج کی سر براہی میں رینجرز کے سپرد کی۔ کراچی آپریشن نواز حکومت کا سنہرہ کارنامہ ہے۔ کل کو تاریخ یہ ثابت کرے گی کہ نواز حکومت کا قوم پر یہ آپریشن کتنا بڑا احسان تھا۔پوری قوم خراجِ تحسین پیش کرتی ہے وفاقی حکومت، پاک افواج، رینجرز اور تمام سیکیورٹی فورسز کو جنہوں نے ہر طرح کی قربانیاں دیتے ہوئے اس آپریشن کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ اب امید پیدا ہونے لگی ہے کہ اب وہ دن دور نہیں جب اس شہر کی روشنیاں پھر سے پوری آب و تاب کے ساتھ جگمگا اٹھیں گی۔قابلِ صد تحسین ہے پاک فوج اور رینجرز کہ اس نے وہ مکروہ چہرے قوم کے سامنے لا کھڑے کئے ہیں۔قوم ان کو پوری طرح بے نقاب دیکھنا چاہتی ہے۔اب دو ٹوک بات کی جائے۔


قارئین کرام! جیسے ہی ہماری فورسز کے ہاتھ ان مکروہ چہروں کی نقاب کشائی کرنے لگے۔ ایک شور و غوغا بلند ہوا۔ رینجرز اور پاک افواج کے خلاف زہر اگلا جانے لگا۔ وفاقی حکومت کے خلاف طرح طرح کی سازشیں کی جانے لگیں۔ وجہ صرف یہ کہ یہ چہرے بے نقاب نہ ہوں۔وطن دشمن عناصر اپنے انجام کو نہ پہنچ پائیں،لیکن صد شکر کہ اس موقع پر وفاقی حکومت، افواج اور پوری قوم ایک پیج پر کھڑی ہے۔قوم کراچی اور سارے مُلک کو پُرامن دیکھنا چاہتی ہے۔سب سمجھتے ہیں کہ بہت ہو چکی اب مزید نہیں۔اب یہ آگ اور خون کا کھیل ختم ہونا چاہئے۔ یہ وقت پوائنٹ سکورنگ کا نہیں۔ کندھے سے کندھا ملا کے ایک ساتھ کھڑا ہونے کا ہے۔ اندر اور باہر بیٹھے دشمن کو یہ بتانے کا ہے کہ ہماری سیاست ہمارے وطن کے لئے ہے اپنی ذات کے لئے نہیں۔ سیاست ہزار ایشوز پر ہو سکتی ہے،ملکی معاملات،مفادات اور سلامتی پر نہیں۔ جب پاکستان کا نام آتا ہے تو ہم سب ایک ہیں۔ سب سیاسی جماعتیں ایک ہیں۔ خدارا یہ پیغام دیجئے ان سب کو جو ہمیں ایک ہوتے دیکھنا نہیں چاہتے۔ یہ مُلک کی سلامتی کا مسئلہ ہے ۔ اسے اپنی اَنا کا مسئلہ نہ بنایئے۔حکومت سے اختلافات اپنی جگہ، اس دھرتی سے تو کوئی اختلاف نہیں ہے ناں؟ یہ نواز شریف سے ہمدردی کا نہیں مُلک سے وفاداری کا تقاضہ ہے۔ اب وطن نے تقاضہ کیا ہے تو اس کی آواز پر لبیک کہئے۔ نظریں چراکے اور دامن بچا کے بھاگیے تو نہیں۔


جہاں تک وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی کا مسئلہ ہے۔ یقینی طور پر یہ پاکستان پیپلز پارٹی کا اندرونی اور سیاسی معاملہ ہے۔ اس کا کراچی میں جاری آپریشن سے کوئی تعلق نہیں۔ براہِ مہربانی اس ایشو کو کراچی آپریشن کا حصہ بنا کر اس آپریشن کو سیاسی اور متنازعہ نہ بنایا جائے۔ پوری قوم فوج اور وفاقی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ سیاسی قائدین بھی تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس قومی ایشو پر حکومت کا ساتھ دیں۔ اس کے ہاتھ مضبوط کریں۔ اسے بیرونی سازشوں کا تو سامنا ہے ہی، اندرونی سازشوں کا شکار کرکے اس آپریشن کو ناکام بنانے کی کوشش نہ کی جائے۔ کراچی میں لگی آگ کو بجھانے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ ایک بالٹی پانی ہی سہی۔

مزید :

کالم -