آزادی کی قدر کی جائے ،سائلنسر نکال کر ہلہ گلہ کرنا اچھی بات نہیں :فاطمہ صغرا

آزادی کی قدر کی جائے ،سائلنسر نکال کر ہلہ گلہ کرنا اچھی بات نہیں :فاطمہ صغرا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(لیڈی رپورٹر) تحریک پاکستان کی جدوجہد میں بھرپور حصہ لینی والی بہادر خاتون فاطمہ صغریٰ نے کہا کہ آج کی نوجوان نسل کوآزادی کی قدر نہیں۔ "جشن آزادی" کا مطلب موٹر سائیکلوں کے سلنسرز نکال کے ساری رات اور دن بھر سڑکوں پر ہلا گلا اور شور شرابا نہیں ہے کیونکہ ، ہم نے یہ ملک بہت قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے لیکن اب تو دہشت گردی ، لوڈ شیڈنگ، خون ریزی اور دیگر برائیوں کی وجہ سے دل بہت مایوس ہے۔’’روزنا مہ پاکستان ‘‘ سے گفتگو کر تے ہو ئے تحر یک پاکستان کی جدوجہد کے حوالے سے یا دوں کو سمیٹتے ہو ئے انہوں نے بتا یا کہ انہیں ابھی طرح یاد ہے کہ جب انہوں نے سیکرٹریٹ کی چھت پر یونین جیک اتار کر مسلم کا جھنڈا لگایا تو ہر طرف " بن کے رہے گا پاکستان"کے نعرے گونجے اور سب نے خوشی سے تالیاں بجائیں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت انہیں اندازہ نہ تھا کہ انہوں نے کتنا بڑا کام کر دیا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان سے ہمیشہ یہ سوال کیا جاتا ہے کہ "آپ نے اتنی چھوٹی عمر میں اتنا بڑاکام کر دکھایا آپ کیسا محسوس کرتی ہیں یا کس چیز نے آپ کو ایسا کرنے پر مجبور کیا تھا"۔ تو میرا اس سوال کے بدلے میں ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ "یہ فاطمہ صغریٰ وطن کی محبت کیلئے جان بھی قربان کر سکتی ہے"۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں یہ کہوں کہ میڈیا نے مجھے پہچان دی ہے تو غلط نہ ہوگا، کیونکہ یہ میڈیا ہی ہے جس نے پرانی یادوں کو تازہ رکھا اور نئی نسل کو تاریخ سونپی اور پاکستان کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ان دنوں "بن کے رہے گا پاکستان"کی تحریک زور پکڑتی جا رہی تھی اور علیحدہ وطن کیلئے ہر روز کہیں نہ کہیں جلسے جلوس منعقد ہوتے اور ان جلسوں میں وہ بھی اپنی دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ شامل ہوتیں تھیں، انہوں نے کہا کہ یہ جلسے جلوس دیکھ کر ان کے دل میں بھی یہ جذبہ پیدا ہوا کہ وہ بھی ان جلوسوں کا حصہ بنیں اور ایک دن خواتین کا جلوس سیکرٹریٹ جا رہا تھا ، فاطمہ صغریٰ بھی اس جلوس کا حصہ بن گئیں اور نعرے لگاتے لگاتے جلوس کے ہمراہ سیکرٹریٹ جا پہنچیں، سیکرٹریٹ کا دروازہ بند تھا ، انہوں نے دروازہ کھولنے کی کوشش کی لیکن وہاں کھڑے گارڈز نے ان کی ایک نہ سنی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے اصرار پر جب وہاں کھڑے سپاہیوں نے گیٹ نہ کھولا تو ان کے سمیت دو تین لڑکیاں دیوار سے اندر کود گئیں اور اند جا کر گیٹ کھول دیا۔