مسز ایلینورروز ویلٹ
مسزاَیلینوررُوزویلٹ (1962ء۔1884ء) ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی 32ویں خاتون اول تھیں۔ ان کے شوہر فرینکلن ڈیلینو روزویلٹ 1933ء سے 1945ء تک چار بار صدر منتخب ہوئے جو امریکہ کی صدارتی تاریخ میں ایک ریکارڈ مدت ہے۔ صدر روز ویلٹ کا ایک مشہور قول ہے The only thing we have to fear is fear itself
مسز اَیلینور رُوزویلٹ ایک طویل قامت خاتون تھیں۔ ان کا قد چھ فٹ تھا۔ ان کی آنکھیں حیران کن حد تک نیلی تھیں۔ جوانی میں ان میں کشش رہی ہوگی لیکن لوگ شروع شروع میں ان کی بدصورتی کو موضوع سخن بناتے تھے اور انہیں بدشکل اور ہرن کے دانتوں والی کہا کرتے تھے۔ تاہم ان ظاہری خامیوں کے باوجود یہ خاتون اپنے اندر خود اعتمادی، دردمندی، شفقت اور ہمدردی کا بے پناہ مادہ رکھتی تھی۔ ان کی شخضیت گرویدہ کر لینے والی تھی تاہم وہ بات چونکہ کھری کرتی تھیں اس لئے پریس سے ان کے تعلقات عموماً کشیدہ رہتے تھے۔ البتہ مسز رُوزویلٹ کی سوانعمری لکھنے والی ایک خاتون نے انہیں خوب خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ وہ لکھتی ہے ’’ مسز اَیلینور رُوزویلٹ کو دیکھتے ہی میرا دھیان خواتین، سیاست اور کردار کی قوت کی طرف جاتا ہے۔ میں اس شائستگی اور متانت کے بارے میں سوچتی ہوں جو مسز اَیلینور رُوزویلٹ ہر شخض میں دیکھنے کی آرزو مند تھیں‘‘۔
مسز اَیلینور رُوزویلٹ ایک بار نیویارک میٹروپولٹین اوپیرا ہاؤس میں موجود تھیں۔ درمیانی وقفے میں وہ سٹیج پر تشریف لائیں اور انہوں نے کہا۔
’’جب تم ان اندوہناک مناظر کو دیکھتے ہو تو تمہیں عملاً ضرور کچھ کرنا چاہیے۔ ہم سب کو یقیناًکچھ کرنا چاہیے۔ ہم ان مناظر کو، غربت اور بے گھری کی ان تصویروں کو، بنا دیکھے گزر نہیں سکتے۔ ہمیں اپنی جیبوں کو اور اپنے دلوں کو ٹٹولنا چاہیے۔ اس عظیم الشان ملک میں ہمیں ان کے لئے کچھ نہ کچھ ضرور کرنا چاہیے۔ یہ صورت حال مستقل نہیں رہنی چاہیے‘‘۔
وہ غریب لوگوں کو ’’میرے اپنے لوگ‘‘ کہتی تھیں۔ ساری عمر انہوں نے لوگوں کی عزت نفس اور بہتری کے لئے جنگ لڑی۔
اس دور میں امریکی خاتون اول کا ایسے خیالات رکھنا ایک اچنبھا تھا۔
تب ایف بی آئی کا سربراہ جے ایڈگرہوور تھا۔ وہ ایک نسلی جنونی شخض تھا۔ اس نے مسز اَیلینور رُوزویلٹ کی تین ہزار صفحات پر مشتمل ایک ضخیم فائل بنا رکھی تھی۔ اپنے ہاتھوں سے اس نے بعض جگہ تحریر کیا تھا ’’یہ موٹی مرغی‘‘ اور ’’بوڑھی گائے پھر حرکت میں آتی ہے‘‘۔
مسز اَیلینور رُوزویلٹ نے یونیورسٹی سے تعلیم حاصل نہیں کی تھی لیکن ان کی تحریریں ایک زبردست ذہن رکھنے والی خاتون کی تخلیق ہوتی تھیں۔ مسز اَیلینور رُوزویلٹ کے والد کا بھائی تھیوڈور روز ویلٹ بھی امریکہ کا ہردلعزیز صدر رہا تھا۔ اَیلینور کی عمر دس سال کی تھی جب اس کا باپ کثرت شراب نوشی سے 34برس کی عمر میں وفات پا گیا تھا۔ والد کی وفات سے دو سال قبل ایلینور کی والدہ چل بسی تھی۔ مرحومہ نے دکھ اور مصائب کے دن گزارے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ مسز اَیلینور رُوزویلٹ ایسے لوگوں سے بے حد ہمدردی رکھتی تھیں جو ضرورت مند اور تہی دامن ہوتے تھے اور زندگی کے کنارے سے چمٹ کر رہتے تھے۔
مسز اَیلینور رُوزویلٹ کی پرورش ان کے ننھیال نے کی تھی۔ ان کی زندگی کے وہ بہترین سال تھے۔ اسی دوران وہ لندن گئیں اور ایک آزاد روح اور عظیم آدرشوں کے ساتھ وطن کو لوٹیں۔
مسز اَیلینور رُوزویلٹ نے وائٹ ہاؤس میں اپنے قیام کے دوران ایک بار کہا کہ وہ اپنے شوہر فرینکلن جتنا کمانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے اپنا کہا سچ کر دکھایا اور بطور براڈکاسٹر اور صحافی انہوں نے بے پناہ دولت کمائی۔
فرینکلن ڈی روزویلٹ، ایلینور کا کزن تھا۔ ان کی شادی کی بات چلی تو صدر تھیوڈور روز ویلٹ نے انہیں دعوت دی کہ وہ شادی کی تقریب وائٹ ہاؤس میں منعقد کریں تاہم ایلینور ایسا نہیں چاہتی تھیں وہ شادی کی رسوم کی ادائیگی اپنے ننھیال میں کرنے کی خواہش مند تھیں۔ چنانچہ ویسا ہی ہوا اور ایلینور کی شادی ان کی والدہ کے اعزہ و اقارب کے درمیان ان کے گھر میں قرار پائی۔
1933ء میں مسز روز ویلٹ وائٹ ہاؤس میں داخل ہوئیں تو ایک خاتون صحافی لورینا ہکوک (Lorena Hickok) ان کا انٹرویو کرنے کے لئے آئی۔ خاتون صحافی نے بہت کوشش کی لیکن اسے کامیابی نہیں ہوئی۔ بالآخر اس نے مسز اَیلینور رُوزویلٹ کے بارے میں پانچ چھ مضامین ایسے حقیقت پسندانہ لکھے کہ خاتون اول اسے پسند کرنے لگی۔ چنانچہ ایک روز مسز اَیلینور رُوزویلٹ نے لورینا کو وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا اور اپنے لاؤنج میں جو ابراھام لنکن کا بیڈروم تھا، اسے ایک اچھوتا انٹرویو دیا۔ اس خاتون صحافی کی ایماء پر مسز روزویلٹ نے اپنا کالم ’’مائی ڈے‘‘ کے عنوان سے لکھنا شروع کیا جو سبھی اخباروں میں چھپتا تھا اور عوام میں بے حد مقبول تھا۔ مسز اَیلینور رُوزویلٹ ایک سچی، کھری اور سلجھی ہوئی خاتون تھیں۔ لوگ ان کی ذات پر اعتماد کرتے اور ان کی باتو ں کو اہمیت دیتے تھے۔
لورینا ہکوک نے مسز اَیلینور رُوزویلٹ کو بے حد متاثرکیا اور خاتون اول جلد ہی عوام کی پسندیدہ شخصیت بن گئی۔1960ء میں 76 برس کی عمر میں مسز روزویلٹ نے ایک کتاب You Learn by Living تحریر کی۔ انہوں نے کتاب میں لکھا کہ ان کی زندگی ایک مہم جو کی طرح گزری ہے۔ زندگی کے ہر پہلو سے انہوں نے آگاہی اور تجربہ حاصل کیا ہے۔یقیناًہمارے لئے یہ ایک اہم اور قابلِ ذکر پیغام ہے۔
1952ء میں مسز اَیلینور رُوزویلٹ پاکستان کے سرکاری دورے پر تشریف لائیں۔ پاکستان کی خواتین کے لئے امریکی سوچ و فکر سے براہ راست تعارف کا یہ ایک نادر موقع تھا۔ مختلف شعبوں میں خواتین کی مثبت فعالیت دیکھ کر مسز اَیلینور رُوزویلٹ نے بے پناہ مسرت کا اظہار کیا۔پاکستان کے ابتدائی برس تھے۔ آگے بڑھنے کی لگن اور ترقی کا جذبہ قوم کے ہر فرد کے دل میں موجزن تھا۔ پاکستان کے دورے نے مسز اَیلینور رُوزویلٹ پر زندگی کے بہت سے اہم حقائق واشگاف کئے اور تیسری دنیا کے ایک نوزائیدہ ملک کے بارے میں ان کا دل شفقت اور ہمدردی کے جذبات سے بھر دیا تھا۔
مسز اَیلینور رُوزویلٹ 7نومبر1962ء کو 78برس کی عمر میں وفات پا گئیں۔ ان کی ذات آج بھی امریکی خواتین بالخصوص خواتین اول کے لئے مشعل راہ ہے۔ ***