ایم ڈی اے میں چیف انجینئر کی پوسٹ 10ماہ سے خالی

ایم ڈی اے میں چیف انجینئر کی پوسٹ 10ماہ سے خالی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان(نمائندہ خصوصی)ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے میٹروبس پروجیکٹ میں انتظامی نااہلی کی نئی مثال قائم کردی ہے چیف انجینئر (بقیہ نمبر26صفحہ12پر )
صابر خان سدوزئی کی ریٹائرمنٹ کیوجہ سے خالی ہونے والی پوسٹ پر اہل آفیسر کی تقرری میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے20ویں گریڈ کی یہ پوسٹ گزشتہ10ماہ سے خالی چلی آرہی ہے اربوں روپے مالیت کے میٹروبس پروجیکٹ کا کام چلانے کیلئے ایکسین گریڈ18میں تعینات ایکسین لیول کے آفیسر سے گریڈ20کے چیف انجینئر والا کام لیا جارہا ہے اربوں روپے کی ادائیگی پر بھی سوالیہ نشان کھڑا ہوگیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے ملتان میں میٹرو بس پروجیکٹ کا منصوبہ متعارف کرایا گیا اس کی منظوری ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں دی گئی پنجاب میٹرو اتھارٹی نے اس سلسلے میں ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو میٹرو پروجیکٹ کی ذمہ داری سونپی اس سلسلے میں مینجنگ ڈائریکٹر پنجاب میٹروبس اتھارٹی نے ایم ڈی اے کو ایک مراسلہ نمبر PMA-BRT-MISC607/B 20جون2014ء کو جاری کیا۔ایم ڈی اے کو جب اس منصوبہ کی اطلاع ملی تو اس وقت ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں چیف انجینئر کی پوسٹ خالی تھی یہ پوسٹ بنیادی طور پر20ویں سکیل کی ہے صوبہ بھر میں تلاش کے بعد محکمہ سی اینڈ ڈبلیو سے صابر خان سدوزئی کو بلاکر ایم ڈی اے میں چیف انجینئر کی پوسٹ پر تعینات کردیا گیا جس کے بعد ملتان میں میٹروبس پروجیکٹ شروع کردیا گیا ابھی یہ پروجیکٹ جاری تھا کہ 9اکتوبر2015ء کوصابر خان سدوزئی مدت ملازمت پوری ہونے پر9اکتوبر2015ء کوریٹائر ہوگئے ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایم ڈی اے نے کسی حاضر سروس آفیسر کو چیف انجینئر لانے کی بجائے صابر خان سدوزئی کو ہی 10اکتوبر کو ٹیکنیکل ایڈوائزر کی پوسٹ پر تعینات کردیا۔ایم ڈی اے میں یہ پوسٹ پہلی مرتبہ متعارف کرائی گئی اور جواز یہ پیش کیا گیا کہ صابر خان سدوزئی کو فارغ کرنے سے اربوں روپے مالیت کا منصوبہ متاثر ہوگا اس اور ایم ڈی اے اس قسم کا نقصان برداشت نہیں کرسکتی10اکتوبر2015ء کو جب چیف انجینئرایم ڈی اے کی پوسٹ خالی ہوئی تو ڈائریکٹر انجینئرنگ نذیر احمد چغتائی کو میٹرو کے چیکس اور انتظامی معاملات دیکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔درپردہ ان معاملات کو کوئی چلا رہا تھا گزشتہ10ماہ سے یہی صورتحال چلی آرہی ہے ایم ڈی اے انتظامیہ چیف انجینئر کی پوسٹ پر تعیناتی سے لیت و لعل سے کام لے رہی ہے صرف ڈنگ ٹپاؤ فارمولے کے تحت گریڈ18میں کام کرنے والے ایکسین سے گریڈ20کے چیف انجینئر والا کام لے رہی ہے اس حوالے سے معروف ایڈووکیٹ ہائی کورٹ فہیم اختر گل اور ایڈووکیٹ راؤ زاہد کا کہنا ہے کہ اگر ایکسین لیول کے آفیسر سے میٹروبس پروجیکٹ کے انتظامی معاملات چلانے تھے تو گریڈ20کی پوسٹ پر چیف انجیئنر کی تعیناتی کی کیا ضرورت تھی اور وہ بھی صابر خان سدوزئی کی صورت میں دونوں وکلاء نے کہا کہ ایم ڈی اے کو صوبہ بھر میں کوئی انجینئر مطلوبہ اہلیت کے مطابق نہیں ملا یا ایم ڈی اے نے مطلوبہ پوسٹ کے معیار کے مطابق کسی آفیسر کی تلاش نہیں کی انہوں نے کہا ہمارا چیئرمین نیب پاکستان اور ڈی جی نیب ملتان سے مطالبہ ہے کہ ایم ڈی اے کے آفیسران کی نااہلی کا نوٹس لیا جائے اور ایم ڈی اے میں چیف انجینئر کی پوسٹ پر مطلوبہ معیار کا آفیسر تعینات کیا جائے۔