مستانی ریک کو بچالو

مستانی ریک کو بچالو
مستانی ریک کو بچالو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پسنی بیک وقت سمندری اور صحرائی تحفظ کی ضمانت ہے.ایک طرف سمندرتو دوسری طرف طویل صحرائی سلسلہ ہے.جو کہ پسنی شہر سے لیکر مایگیروں کی ایک قدیم بستی چربندن تک پھیلا ہوا ہے اورتقریبا 25کلومیٹر پر مشتمل یہ صحرائی سلسلہ پسنی کا سب سے بڑا صحرا ہے.بارشوں کے موسم میں منچلے نوجوانوں کیلئے تفریح کا ایک اہم مقام ہے. مقامی لوگ اس صحرائی سلسلے کو مستانی ریک کہتے ہیں اور مستانی ریک ایک طرف عوام کے لئے تفریح گاہ ہے تو دوسری طرف شہر کے عین وسط میں موجود قدیم آبادی کو کسی آژدھے کی طرح نگلتا جارہا ہے. متعد مکانات اور چاردیواریاں اس ریت کی زد میں آکر منہدم ہوچکے ہیں.جبکہ کئی خاندان نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں. تدارک نہ ہونے سے مسقبل میں یہ قریبی آبادی کو نگل سکتا ہے.ویسے بھیمتعدد قسم کے زہریلے سانپ تو اس صحرائی سلسلے میں وافر پائے جاتے ہیں
.مقامی ادیب کامران اسلم کے مطابق ہر سال دس فٹ کے قریب یہ صحرا مقامی آبادی کی طرف آتا ہے اور اس کے راستے میں جو مکانات آتے ہیں تو ریت کی نذر ہوتے ہیں.مقامی لوگوں نے مجھے بتایا کہ موسم گرما میں ریتیلی سیلاب زیادہ آبادی کو متاثر کرتا ہے کیونکہ گرمیوں کے موسم میں موسمی ہواؤں کا رخ آبادی کی طرف ہونے سے ریت بھی اسی سمت سے آگے بڑھتا ہے. نقصان کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے.یہ صحرائی سلسلہ ایک لحاظ مقامی لوگوں کے لئے کسی زحمت سے کم نہیں تو دوسری طرف ممکنہ سونامی کی صورت میں شہر کا محفوظ ترین پوائنٹ ہے.سطح سمندر سے کافی اونچا ہونے کی وجہ سے سونامی کی لہریں یہاں پہنچ نہیں پاتیں .
سونامی پر کام کرنے والا اقوام متحدہ کا ادارہ UNDPنے اس صحرائی پوائنٹ مستانی ریک کو سونامی کی صورت میں شہر کا محفوظ پوائنٹ قرار دیا ہے...علاقے کے ان لوگوں کے مطابق جو کہ 1945میں ساحلی شہر پسنی میں ہونے والے سونامی کو اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں .بتاتے ہیں کہ یہ صحرا اس وقت بھی محفوظ رہا ہے...ماضی میں یہاں خرگوش کافی تعداد میں پائے جاتے تھے. بے دریغ شکار اور طویل خشک سالی کی وجہ سے اب یہاں خرگوش تو ناپید ہوگئے ہیں .مگر نقل مکانی کرکے پسنی آنے والا پرندہ بٹیر مستانی ریک کو اپنا عارضی مسکن بناتا ہے.اس صحرائی سلسلے میں بارشوں کے بعد نایاب جڑی بوٹیاں پائے جاتے ہیں اور نباتات کی متعدد اقسام اس صحرا کی خوبصورت کو مذید دلکش بناتے ہیں..

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -