متحدہ اپوزیشن کا انتخابات میں دھاندلی کیخلاف 8اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر دھرنے کا اعلان

متحدہ اپوزیشن کا انتخابات میں دھاندلی کیخلاف 8اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں)اتحادی جماعتوں کے وسیع تر اتحاد نے انتخابی دھاندلی کے خلاف 8اگست (بدھ کو )الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے دھرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ دھرنا میں اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے شکست خوردہ امیدوار شریک ہوں گے ۔ اتحادی جماعتوں کے قائدین دھرنا کی قیادت کریں گے ۔ 12اگست کو ارکان کے حلف کے موقع پر قومی اسمبلی میں سخت احتجاج کا فیصلہ بھی کرلیا گیا اور اتحادی جماعتوں کے ارکان بازوپر سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شریک ہوں گے حلف کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کی حکمت عملی پرمشاورت جاری ہے اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا جبکہ 14اگست کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ یہ فیصلے جمعہ کو اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی کی رہائش گاہ میں ہم خیال جماعتوں کی 16رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں کئے گئے ہیں سفارشات اتحادی جماعتوں کے وسیع تر اتحاد کے قائدین میاں شہبازشریف ،سید خورشید شاہ ،مولانا فضل الرحمان ،سینیٹر سراج الحق،محمود خان اچکزئی ،اسفندیارولی خان اور میر حاصل بزنجو کو بھجوا دی گئی ہیں ۔ سب سفارشات سینیٹر مشاہد حسین سید نے مرتب کی ہیں ۔ سپیکر ہاؤس میں ایکشن کمیٹی کا اجلاس دو گھنٹے جاری رہا جس میں پاکستان مسلم لیگ ن سے مشاہد حسین سید ،احسن اقبال ،مریم اورنگزیب ،سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمان قمر زمان کائرہ ، سید نوید قمر،متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ،سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری،قوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں حاجی غلام احمد بلور ،میاں افتخار ،عثمان کاکڑ،سینیٹر محمد اکرم،ملک ایوب ودیگر ارکان شریک ہوئے ۔ اجلاس میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ ایکشن کمیٹی کی سفارشات کے اعلان سے قبل قائدین سے منظوری لی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتوں نے 8اگست کو انتخابی دھاندلی کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے دھرنا کا منصوبہ بنا لیا ہے ۔ اتحادی جماعتوں کے ہارنے والے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے امیدوارقائدین کی قیادت میں بازو پر سیاہ پٹیاں باندھ کر کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گے ۔وزیراعظم اسپیکر ، ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کی حکمت عملی طے کرلی گئی ہے ۔ قائدین نے امیدوار نامزد کردیئے ہیں اس حوالے سے ہم خیال جماعتوں کے الگ الگ مشاورتی اجلاس ہوئے ہیں ۔ 12اگست کو ارکان کے حلف کے موقع پر ایوان میں احتجاج ریکارڈ کروایا جائے گا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حوالے سے غیر معمولی احتجاج کی حکمت عملی طے کی گئی ہے ۔ ایوان سے پارلیمنٹ کے باہر تک مارچ کی حکمت عملی پر مشاورت جاری ہے اس بارے میں حتمی فیصلہ قائدین کریں گے ۔ قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں احتجاجی نعروں اور مطالبات پر مبنی پلے کارڈ لہرائے جانے کا امکان ہے ۔ 14اگست کے بعد ملک بھر میں مظاہرے شروع ہوجائیں گے اتحادی جماعتوں نے 25جولائی 2018کے انتخابات کے متعلق ’’قرطاس ابیض‘‘(وائٹ پیپر)مرتب کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا ہے ۔ ساری جماعتیں اپنی اپنی سطح پر دھاندلی سے متعلق حقائق جمع کریں گی جنہیں یکجا کر مشترکہ قرطاس ابیض جاری کردیا جائے گا۔ اجلاس کے بعد شیری رحمان ،مولاناعبدالغفور حیدری ،لیاقت بلوچ،مشاہد حسین سید،احسن اقبال نے میڈیا کے استفسار پر بتایا کہ پریس ٹاک نہیں ہوگی کیونکہ سفارشات کی قائدین سے منظوری لینی ہے ۔ سفارشات اور ایکشن کمیٹی کے اجلاس کی منٹس بھجوادی گئی ہیں ۔ ایکشن کمیٹی باقاعدگی سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھے گی سخت احتجاج کی سفارشات مرتب کی گئی ہیں ۔ اس موقع پر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ یہ مطالبہ رہا کہ انتخابات فوج کی نگرانی میں ہوں مگر اب ہماری ایسے مطالبے سے توبہ ہے ۔
ایکشن کمیٹی
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ) اتحادی جماعتوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اجلاس کی کوریج سے میڈیا کو روک دیا گیا متحدہ مجلس عمل اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شدید احتجاج پر میڈیا کو سپیکر ہاؤس تک رسائی ملی آغاز میں میڈیا کے نمائندوں ، کیمرہ مینوں، فوٹو گرافرز اور ٹی وی چینلز کی لائیو گاڑیوں کو منسٹر کالونی کے باہر روک لیا گیا سیکورٹی اہلکاروں نے بتایا کہ میڈیا کو سپیکر ہاؤس جانے کی اجازت نہیں ہوتی آدھے گھنٹے تک ذرائع ابلاغ کے نمائندے شدید دھوپ میں سڑتے رہے متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں مولانا عبدالغفور حیدری، لیاقت بلوچ اور اپوزیشن لیڈر شیری رحمان کو اس کی اطلاع ملی تو انہوں نے میڈیا کو رسائی نہ ملنے پر سخت احتجاج کیا اپوزیشن لیڈر نے اجلاس میں جانے سے انکار کر دیا تھا جس پر سپیکر ہاؤس کے عملے کی دوڑیں لگ گئیں مشاہد حسین سید کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا انہوں نے ہدایت جاری کی کہ فوری طور پر میڈیا کو سپیکر ہاؤس تک آنے دیا جائے ایم ایم اے اورپیپلز پارٹی کے احتجاج پر میڈیا کو سپیکر ہاؤس تک رسائی مل سکی۔
میڈیا رسائی

مزید :

صفحہ اول -