حکومت سازی ، تحریک انصاف اور متحدہ میں معاہدہ ، عمران کی وزرائے اعلٰی اور کابینہ کیلئے مشاورت مکمل پنجاب میں بھی ’’نمبر ز‘‘ پورے ہو گئے : فواد ، ترین صوبے میں حکومت ہم ہی بنائینگے : ن لیگ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں)پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان حکومت سازی کیلئے 9نکاتی معاہدہ طے پاگیا، معاہدے کے مطابق کراچی کی مردم شماری پر قومی اسمبلی کی قرارداد پر عمل درآمد کیا جائے گا،کراچی میں مردم شماری پر مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات پرعمل درآمد کرایا جائے گا، سندھ بلدیاتی نظام کے بارے میں سپریم کورٹ میں دائرپٹیشن میں تحریک انصاف حمایت کرے گی،کراچی آپریشن پر نظرثانی اور تمام شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کی جائے گی جبکہ تمام عہدوں پر تعیناتیاں میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں گی،کراچی کے لیے مالی پیکج کا فوری اعلان کیا جائے گا، بالخصوص پانی کے مسائل کیلئے وفاقی حکومت پیکج دے گی،خیبر پختونخوا کے طرز پر پولیس اصلاحات لانیکی کوششیں کی جائیں گے جبکہ پولیس میں غیر سیاسی اور میرٹ پر تعیناتیاں کی جائیں گی،ایم کیا یم پاکستان کی جانب سے جس بھی حلقے کی نشاندہی کی گئی اس انتخابی نتائج کی جانچ پڑتال کروائی جائے گی۔جمعہ کو پاکستان تحریک انصاف اورمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے درمیان حکومت سازی خے حوالے سے 9 نکاتی معائدے پر دستخط ہوگئے۔عام انتخابات میں اکثریت ملنے کے بعد تحریک انصاف کی وفاق میں حکومت سازی کے لیے مشاورت جاری ہے اور اس حوالے سے ایم کیوایم نے جہانگیر ترین کی جانب سے حکومت میں شمولیت کی دعوت پر عمران خان کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے ایم کیوایم کے وفد نے خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات کی، وفد میں عامرخان، کنور نوید جمیل، وسیم اختر اور فیصل سبزواری شامل تھے جب کہ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی، عارف علوی، فواد چوہدری، اسد عمر، نعیم الحق، عمران اسماعیل اور دیگر رہنما بھی ملاقات میں موجود تھے۔دونوں جماعتوں کے درمیان جس9نکاتی معائدے پر دستخط کیے گئے۔ معائدے کے مطابق کراچی میں مردم شماری کے حوالے سے قومی اسمبلی کی منظور شدہ قرارداد اور مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر فی الفور عملدرآمد کیا جائے،پنجاب اور سندھ میں مقامی حکومتوں کا نظام آئین کے آرٹیکل140۔A کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے نہ ہی تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے منشور سے ہم آہنگ ہے چناچہ پاکستان تحریک انصاف متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے اس ضمن میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے روبرو زیر سماعت درخواست کی حمایت کرے گی،فریقین کے ساتھ مشاورت کی روشنی میں کراچی میں جاری آپریشن پر نظرثانی کی جائے گی تمام جماعتوں کو سرگرمی کے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے،حکومتی شعبوں میں تمام تقرریاں قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور قانون کے دائرہ کار کے اندر ایک معتبر اور قابل بھروسہ امتحانی نظام کے ذریعے کی جائیگی،1983 میں اکٹوریو کا خاتمہ کیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ متاثرہ شہروں کو نقصانات کی مقدار کے حساب سے متبادل معاوضہ دیا جائے گا اس فیصلے کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے گا،ماضی میں کراچی سمیت سندھ کی شہری آبادی کو بری طرح نظر انداز کیا جاتا رہا فراہمی آب کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت براہ راست اور فوری طور پر ایک مالی پیکیج کا اعلان کرے گی،دونوں جماعتیں پختونخوا کی طرز پر سندھ میں پولیس ریفارم متعارف کروانے کی کوشش کریں گی جس کا متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے منشور میں وعدہ کر رکھا ہے ان اصلاحات کے ذریعے پولیس کو سیاسی اثر و رسوخ سے پاک کیا جائے گا پولیس کے شعبے میں تقرریاں کو مکمل طور پر قانون اور قابلیت کے معیار کے پیش نظر عمل میں لائی جائیں گی،حیدرآباد میں عالمی معیار کی جامعہ قائم کی جائے گی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے جس بھی حلقے کی نشاندہی کی گئی اس انتخابی نتائج کی جانچ پڑتال کروائی جائے گی۔ دوسری طرف فواد چوہدری اور جہانگیر ترین نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے پاس آزاد ایم این ایز کی تعداد 9 تک پہنچ گئی ہے۔عام انتخابات میں اکثریت ملنے کے بعد تحریک انصاف کی وفاق میں حکومت سازی کے لیے مشاورت جاری ہے اور نمبر گیم پورا کرنے کے لیے آزاد امیدواروں سمیت دیگر جماعتوں کے ارکان کو ملانے کی تگ و دو چل رہی ہے۔ اور مزید 2 آزاد ارکان قومی اسمبلی سے بات چیت جاری ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے امیدوار کو ہرانے والے ایم این اے شبیر قریشی سے معاملات طے پاگئے ہیں جب کہ نو منتخب آزاد ایم این اے علی محمد مہر بھی پی ٹی آئی ٹیم کاحصہ بننے کوتیار ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے وزرائے اعلی اور وفاقی کابینہ کے وزرا کے ناموں کیلئے مشارت مکمل کر لی ہے دو روز تک عہدوں سے متعلق حتمی فیصلے کر لیں گے اور عہدوں کے لئے ناموں کا اعلان خود کریں گے۔دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیاہیکہ 13 نو منتخب آزاد ارکان صوبائی اسمبلی ہمارے ساتھ ہیں اور پنجاب میں حکومت ہم ہی بنائیں گے۔عام انتخابات کے بعد ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) میں رسہ کشی جاری ہے۔تحریک انصاف کی جانب سے ا?زاد امیدواروں کی حمایت حاصل کرنے کے بعد صوبائی حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا گیا لیکن اب مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا ثناء4 اللہ نے بھی پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے اکثریت حاصل ہونے کا اعلان کیا ہے۔جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء4 اللہ نے کہا کہ 13 نو منتخب آزاد ارکان صوبائی اسمبلی ہمارے ساتھ ہیں اور پیپلز پارٹی بھی ہمیں ہی پنجاب میں حکومت سازی کے لیے ووٹ دے گی لہٰذا صوبے میں حکومت ہم ہی بنائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ 130 نشستیں ہم جیتے ہوئے ہیں اور حکومت بنانے کے لیے 18 اراکین کی ضرورت ہے جب کہ پیپلزپارٹی کے 6 اور 13 آزاد ارکان کے ملنے سے ہماری حکومت پنجاب میں بن جاتی ہے۔ بلوچستان میں بھی حکومت سازی کیلئے جوڑتوڑ عروج پر پہنچ گیا ، آزاد رکن سردارعبدالرحمان کھیتران کی شمولیت کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی نے نمبرگیم میں سب سے آگے نکلتے ہو ئے اب اکثریت کیلئے درکار 26 ارکان کی حمایت حاصل کر لی ، بلوچستان سے منتخب ہونے والے آزاد امیدوار سردارعبدالرحمان کھیتران بلوچستان عوامی پارٹی میں شامل ہوگئے جس پر جام کمال کا کہنا ہے کہ عہدوں کے فیصلے مشاورتی اجلاس میں کیے جائیں گے۔اے این پی، بی این پی عوامی،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور آزاد رکن صوبائی اسمبلی سردارعبدالرحمان کھیتران کی شمولیت کے بعد بی اے پی کواکثریت کیلئے درکار چھبیس ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی ہے
معاہدہ/ جوڑ توڑ