آپ استعفیٰ دیدیں، صدر ممنون حسین کے پاس ن لیگ کا پیغام پہنچا تو کیا جواب ملا؟ جانئے

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کو حالیہ انتخابات میں اکثریت ملنے کے باوجود صدر مملکت اورتین گورنرز اپنے عہدوں پر براجمان ہیں، مسلم لیگ ن کے اکٹھے استعفے دینے کے فیصلے کے باوجود اکیلے گورنر سندھ محمد زبیر نے استعفیٰ دیا , صدر مملکت کو پیامبر نے پیغام پہنچایا تو انہوں نے ایسا جواب دیا جس کی شاید لیگی قیادت کو توقع نہ تھی۔
سینئر صحافی اعزازسید نے روزنامہ جنگ میں لکھا کہ ’نوازشریف سے ملاقاتوں کیلئے ہرطرح کے لوگ آتے ہیں ، اقتدار کے پجاری بھی ، نظریاتی، غیر نظریاتی بھی۔ وہ بھی شامل ہیں جو کسی طور اقتدار کو چھوڑنا نہیں چاہتے اور وہ بھی جو اقتدار چھوڑ دیتے ہیں۔نوازشریف کیلئے اقتدار چھوڑ جانے والوں میں سے ہی ایسا ایک نام محمد زبیر کا بھی ہے جو جمعرات کو ملاقاتیوں کی فہرست میں شامل تھا۔ عام انتخابات میں مسلم لیگ نواز کو شکست ہوئی تو یہ صاحب گورنر سندھ تھے۔ دوسرے روز ہی پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں جابیٹھے اور اپنے استعفے کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم آزاز کشمیر راجہ فاروق حیدر نے تجویز دی کہ ایک گورنر ہی کیوں صدر مملکت اور چاروں گورنرز اکٹھے استعفیٰ دیں، تجویز قبول کرلی گئی۔ مگر استعفیٰ صرف اسی مرد حر کا سامنے آیا۔
پیامبر جب پیغام لے کر صدر مملکت ممنون حسین کےپاس پہنچا تو صدر بولے کہ ،" میں تو ویسے بھی ستمبر کے پہلے ہفتے میں اپنی مدت پوری کررہا ہوں۔ اگست کے وسط میں مجھے ایڈنبرا یونیورسٹی نے بطور صدر اعزازی ڈگری دینا ہے۔ فی الحال میرا ایوان صدر میںرہنا زیادہ ضروری ہے، رفیق تارڑ بھی تو مشرف کے قبضے کے بعد دو سال تک ایوان صدر رہے،"۔ پیامبر نے صدر مملکت کی سب باتیں بیان کرڈالیں۔ اقتدار سے نہ نکلنے کی ایسی ہی مزاحیہ دلیلوں کے قصے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، گورنر کے پی اقبال ظفر جھگڑا کے ہیں۔
نوازشریف کو جب سرگوشیوں میں ایسی بے وفائیوں کے قصے سنائے جاتے ہیں تووہ پہلے سنجیدہ ہوتے ہیں ، شاید ذہن میں کوئی جمع تفریق کر رہے ہوں اور پھر مسکراتے ہیں۔ شایدکچھ سمجھتے ہوئے۔ نوازشریف کہتے ہیں کہ عام انتخابات کو چرایا گیا ہے لیکن اگر ان کی جماعت کو برابر موقع ملتا تو نتیجہ وہ آتا جو موجودہ نشستوں کو تین سے ضرب دے کر آتا ہے۔ جو ووٹ انہیں پڑے دراصل وہ تحریک انصاف کی مخالفت میں نہیں پڑے بلکہ وہ کسی اور کی مخالفت میں پڑے۔ انہیں یقین ہے کہ آج نہیں تو کل جو وہ کہہ رہے ہیں ، سب وہی کہیں گے اور فتح انہی کی ہوگی۔