’ان جوڑوں کے ہاں لڑکی کی پیدائش کا زیادہ امکان ہوتا ہے جو۔۔۔‘ معروف ڈاکٹر نے انتہائی حیران کن انکشاف کردیا

پراگ(نیوز ڈیسک) اسے جدید دور کی مصروف زندگی کا نتیجہ کہہ لیجئے، موزوں شریک حیات کا انتظار، یا کچھ اور، بہرحال یہ ایک حقیقت ہے کہ آج کل مغربی ممالک میں ایسی خواتین کی کمی نہیں جو اپنے بیضے منجمد کر وا رہی ہیں تا کہ بعد میں کسی موزوں وقت پر ان سے اولاد پیدا کر سکیں۔ منجمد کئے گئے بیضوں سے پیدا ہونے والوں بچوں کی صحت کے حوالے سے تو تاحال کوئی منفی بات سامنے نہیں آئی البتہ ان کی جنس کے متعلق پہلی بار ایک حیران کن دعوٰی سامنے آ گیا ہے۔ نارمل طریقہ تولید میں لڑکوں کی شرح پیدائش لڑکیوں کی نسبت تھوڑی سی زیادہ ہوتی ہے لیکن منجمد کئے گئے بیضوں پر تحقیق کے بعد یہ حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا ہے کہ ان سے لڑکی پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
میل آن لائن کے مطابق تولیدی صحت کے مرکز ”آئی وی ایف کیوب پراگ“ سے تعلق رکھنے والے سائنسدان وڈاکٹر ریناتا ہتیلووا نے اس موضوع پر کی گئی ایک تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ نامعلوم وجوہ کی بناءپر منجمد کئے گئے بیضوں میں سے لڑکی کی پیدائش کاامکان زیادہ ہوتا ہے۔ عام حالات میں پیدا ہونے والے بچوں میں سے تقریباً 51 فیصد لڑکے اور 49 فیصد لڑکیاں ہوتی ہیں لیکن منجمد کئے گئے بیضوں کی بات کی جائے تو یہ شرح الٹ ہوجاتی ہے۔ ان بیضوں سے لڑکوں کی پیدائش کا امکان 49 فیصد اور لڑکیوں کی پیدائش کا امکان 51 فیصد ہوتا ہے۔
ڈاکٹر ریناتا کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ لڑکا پید اکرنے والے بیضے نسبتاً زیادہ حساس ہوتے ہیں اور منجمد کرنے کے عمل کے دوران ان کے متاثر ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے برعکس لڑکی پیدا کرنے والے بیضے نسبتاً طاقتور نظر آتے ہیں اور وہ منجمد کرنے کے عمل کے دوران زیادہ متاثر نہیں ہوتے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ جب منجمد بیضوں کو بچے کی پیدائش کیلئے استعمال کیا جاتا ہے تو ان میں سے لڑکی کی پیدائش کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔