مستقبل کی سیاست عمران اور بلاول میں ہوگی،مریم کی گرفتاری ممکن
تجزیہ؛۔ایثار رانا
علی بابا چالیس چور کا تو سنتے تھے اب علی بابا چودہ چور کی کہانی مشہور ہوگی لیکن میرا دعویٰ ہے اپوزیشن کبھی ان چہروں کو سامنے نہیں لائے گی۔یوں یہ چور جو چور بھی ہیں اور چتر بھی کبھی سامنے نہیں آئینگے بلکہ کے یہ چور جب چاہیں پھر واردات ڈالیں گے۔میں نے اپنے گزشتہ تجزیے میں دعوی کیا تھا اپوزیشن چیئرمین سینٹ کو ہٹانے کے چکر میں بری طرح ایکسپوز ہوگی اور ایسا ہی ہوا۔بلاول جب خاموشی سے امریکہ گئے تھے تو وہاں انہیں مہربانوں نے سمجھا دیا تھا کہ نئی گیم کے رولز کیا ہیں۔سینیٹ کے نتیجے سے قبل زرداری جانتے تھے کہ ان کا لاڈلہ چیئرمین محفوظ رہے گا۔وہ کبھی نہیں چاہیں گہ کوٹ لکھپت کی ایک کوٹھڑی میں قید شخص اتنا مضبوط ہوجائے کہ وہ زنجیروں میں بندھا حکومت اداروں اور پورے نظام کو شکست دیدے۔اگر ایسا ہوجاتا تو پھر ان کا بیانیہ جیت جاتا اور یہ نظام ایک بچوں کا کھیل بن جاتا۔میں عرض کروں شہباز شریف بھی زرداری کی طرح یہی چاہتے تھے اگر نواز شریف کے بزنجو کو چیئرمینی حاصل ہوجاتی تو مریم آج سب کو اپنے دوپٹے میں لپیٹ چکی ہوتیں اور اس طرح زرداری شہبازشریف دوسرے تیسرے درجے کی قیادت بن چکے ہوتے۔مولانا فضل الرحمن کی سیاست نواز شریف کی طرح پہلے ہی ختم ہوچکی لیکن سینیٹ ایشو نے اس پہ مہر لگادی۔انہوں نے جاتے جاتے اپوزیشن کو بھی بری طرح ننگا کردیا اب مستقبل کی سیاست عمران خان اور بلاول زرداری کے درمیان ہوگی۔شریف خاندان اپنی اننگز کھیل چکا۔آنے والے دنوں میں۔مریم نواز کی گرفتاری ممکن ہے۔اس طرح انکی جانب سے چیخ و پکار کا یہ سلسلہ بھی بند ہوجائے گا۔سینیٹ میں جو ہوا اسکا اس بیس کروڑ پریشان مخلوق سے کوئی تعلق نہیں۔اس نے ابھی مزید مہنگائی کے عذاب جھیلنے ہیں اس عید پہ بہت سے مڈل اور لوئر مڈل کلاسئیے اپنے خوابوں اور سفید پوشی کی قربانی دینگے۔یہ عید وہ آہوں سسکیوں سے گزاریں گے اور یہ سسکیاں اپوزیشن کی سسکیوں سے زیادہ بلند ہوں گی۔
تجزیہ ایثار رانا