’خلائی مخلوق ستاروں کی روشنی کے ذریعے آپس میں رابطہ کرتی ہے‘ کوانٹم فزکس کے ماہر کا حیران کن دعویٰ
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) خلائی مخلوق کے وجود اور اس کے انسانوں کے ساتھ رابطے کا موضوع دہائیوں سے زیربحث ہے اور اس پر بہت کچھ تحقیقات بھی ہو رہی ہیں۔ اب امپیرئیل کالج لندن کے کوانٹم فزکس کے ایک ماہر نے اس حوالے سے حیران کن بات کہہ دی ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق ٹیری رڈولف نے اپنے حالیہ آرٹیکل میں لکھا ہے کہ خلائی مخلوق کے لوگ ممکنہ طور پر ہر جگہ پر موجود ہیں، ہر سیارے پر موجود ہیں اور وہ گلیکسی کے مختلف سیاروں پر رہتے ہوئے باہم گفت و شنید کے لیے ممکنہ طور پر ستاروں ہی کو بروئے کار لا رہے ہوں گے اور ستاروں سے مختلف قسم کی روشنی خارج کرکے اسے بطور سگنل استعمال کر رہے ہوں گے۔
ٹیری رڈولف لکھتے ہیں کہ ”میں جب یہ سوچتا ہوں کہ ہم انسانوں نے ستاروں کی روشنی کو بطور سگنلز استعمال کرتے ہوئے دیگر ستاروں پر موجود ممکنہ خلائی مخلوق سے رابطے کا کوئی سسٹم ایجاد نہیں کیا، تو مجھے بہت افسوس ہوتا ہے۔ ہمیں بھی کوانٹم فزکس کے ذریعے ایک ایسا جدید کمیونی کیشن نیٹ ورک تیار کرنا چاہیے تاکہ ہم بھی دیگر سیاروں پر رہنے والی ممکنہ خلائی مخلوق کے ساتھ گفتگو کے قابل ہو سکیں۔ کوانٹم انٹیجلمنٹ (Quantum entanglement)ایک انتہائی پیچیدہ پراسیس ہے، جس کے ذریعے فاصلے کو یکسر ختم کیا جا سکتا ہے اور ایک سے دوسرے سیارے پر آن کی آن میں پیغام رسانی ہو سکتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ممکنہ طور پر خلائی مخلوق ایسے ہی کسی طریقے کے ذریعے ایک سے دوسرے سیارے پر ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہوں گے۔“