کامیابی کا راز یہ ہے کہ میں نے وعدوں کی پاسداری کرنا سیکھ لیا،لیکن تم مجھے اس شخص کی مانند دکھائی نہیں دیتے جس کی زندگی جہنم کا نمونہ ہو

کامیابی کا راز یہ ہے کہ میں نے وعدوں کی پاسداری کرنا سیکھ لیا،لیکن تم مجھے اس ...
کامیابی کا راز یہ ہے کہ میں نے وعدوں کی پاسداری کرنا سیکھ لیا،لیکن تم مجھے اس شخص کی مانند دکھائی نہیں دیتے جس کی زندگی جہنم کا نمونہ ہو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:169
فرانسس نے اپنی بات جاری رکھی ”اس وقت میں نے غیر محسوس طور پر اپنے تمام وعدے اور معاہدے بنھاتے اور اپنے اس طرز عمل کے ذریعے میں نے اپنے قرض خواہوں اور مال فراہم کرنے والے افراد کی طرف سے بے تحاشا عزت سمیٹی۔ انہیں واقعی یہ یقین نہیں تھا کہ میں ان کی رقم واپس کرنے کے وعدے پر قائم ہوں۔“
فرانسس کہنے لگا ”اس واقعے کے بعد مجھے اپنا کاروبار دوبارہ شروع کرنے کے لیے کسی قسم کی کوئی مشکل پیش نہ آئی۔ اس ضمن میں، میں نے اپنے مطلوبہ تمام مقاصد حاصل کر لیے اور گذشتہ 5سال کے دوران میرے کاروبار میں 25 سے 35 فیصد سالانہ اضافہ ہوا۔“
فرانسس نے اپنی داستان ختم کرتے ہوئے کہا ”تو پھر اب تمہارے اس سوال کی طرف واپس جاتے ہیں کہ میں نے کامیابی کیونکر حاصل کی؟ مختصر طور پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس کامیابی کا راز یہ ہے کہ میں نے اپنے وعدوں کی پاسداری کرنا سیکھ لیا۔ اگر میرے باپ نے گھر پر مجھے یہ سبق نہ سکھایا ہوتا تو ممکن تھا کہ میں ایک چھوٹے سے چھاپہ خانے پر گزارہ کر رہا ہوتا۔“
جم نے پیٹر یکا کے ساتھ اپنے وعدے نبھانے کے عمل سے کس طرح کامیابی 
اور فوائد حاصل کیے:
کچھ عرصہ قبل پورٹ لینڈ (Portland) میں منعقد ہونے والے ایک سیمینار کے اختتام کے بعد حاضر ین میں سے ایک شخص جم آر (Jim R) نے مجھے ایک اپنا ذاتی واقعہ سنایا۔ اس کے تجربے کے ذریعے یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ ہمیں ہر حال اور ہر قیمت پر اپنے وعدوں کی پاسداری کرنا چاہیے جس کے باعث ہم کامیابی، ترقی اور عروج کے ثمرات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
جم نے مجھے بتایا کہ پچیس سال قبل اس کی پیٹریکا (Patrica) کے ساتھ شادی ہوئی، 2بچے پیدا ہوئے، جن کی انہوں نے بخوبی پرورش کی اور پھر ایک خوشحال زندگی بسر کی۔ لیکن 3 سال بعد ایک نہایت پریشان کن مسئلے نے جنم لیا۔ پیٹریکا، جس نے گھر سے باہر کبھی کام نہیں کیا تھا۔ اس نے بے تحاشا شراب نوشی شروع کر دی۔
اور پھر جس وقت جم نے اپنے اس مسئلے کے متعلق مجھے بتایا، تو اس کے بعد تقریباً ہر روز شام کو میں اس کے گھر جاتا تو وہ شراب کے نشے میں مدہوش ہوتی اور لڑکھڑارہی ہوتی۔ پیٹریکا روز شام کو شراب نوشی کرتی تھی اور عام طورپر وہ تنہا ہی ہوتی تھی۔ جب بھی میں اس کے گھر جاتا تو وہ شراب کے نشے میں ان تمام شادی شدہ مردوں کو کوسنے دے رہی ہوتی اور اس کی زبان پر یہ الفاظ ہوتے ”تم ایک دوسری عورت کے ساتھ عشق و محبت کی پینگیں بڑھا رہے ہو، اور جب بھی مجھے وہ ملی، میں تم دونوں کو تباہ کردوں گی یا تم نے بچوں کی زندگی تباہ کر دی اور اس کے ساتھ ساتھ تم نے مجھے ہر سہولت سے محروم رکھا؟ یاجتنی توجہ تم اپنے کام پر دیتے ہو،کیا تم اس قدر توجہ مجھے نہیں سکتے؟“
میں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ”یہ ایک نہایت ہی خوفناک صورت حال ہے لیکن تم مجھے ایک شخص کی مانند دکھائی نہیں دیتے جس کی زندگی جہنم کا نمونہ ہو۔ اور پھر مجھے تمہاری زندگی بہترین اور شاندار دکھائی دیتی ہے۔“
جم نے مجھے جواب دیا ”میری گھریلو زندگی بہت ہی شاندار ہے اور آج تم نے اس موضوع پر میرے ساتھ بہت زیادہ گفتگو کی کہ جب ہم اپنے وعدوں کو نبھاتے ہیں تو ہمیں کیسے فوائد حاصل ہوتے ہیں اور اس کے متعلق میں تمہیں کچھ بتانا چاہتا ہوں۔
اب میں اس کے خلاف ہوچکا تھا اور ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ جیسے میں پیٹریکا کو چھوڑ دوں گا۔ جب وہ رات کو چار پانچ گھنٹے نشے میں دھت ہوتی تھی تو معاملہ میرے بس سے باہر ہو جاتا تھا۔ لیکن پھر مجھے ایک حل سمجھ میں آگیا۔“(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -