چھیاسی ارب روپے کے ایس ایم ای شعبہ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے
کراچی (اکنامک رپورٹر)ایف پی سی سی آئی کے صدارتی امیدوارعبدالرؤف عالم نے کہا ہے کہ بعض پالیسیاں چھوٹے اور درمیانے درجہ کے کاروبارکی ترقی کے راستہ میں رکاوٹ ہیں جبکہ بینک بھی انھیں نظر انداز کر رہے ہیں جس سے ملک کی معاشی ترقی کا عمل رکا ہوا ہے۔بینکوں کی توجہ کا مرکز حکومت کو بھاری منافع پرقرضے فراہم کرنا اور بعض بڑے صنعتی گروپ ہیں جبکہ عوام کو کاروبار کو توسیع دینے کے مواقع سے محروم کیا جا رہا ہے۔ ان حالات میں مائیکرو فنانس بینکوں کا رول اہمیت اختیار کر گیا ہے جنھیں آگے آ کر اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی۔عبدالرؤف عالم جو یانائیٹڈ بزنس گروپ نارتھ زون کے چئیرمین بھی ہیں نے الیکشن مہم کے سلسلہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 90فیصد سے زیادہ کاروبار مائیکروفنانس کے زمرے میں آتے ہیں۔
جبکہ 75فیصد نوکریاں بھی اسی شعبہ میں ہیں جبکہ ایس ایم ایز کا حصہ جی ڈی پی میں 86 ارب روپے ہے۔چھوٹے اور درمیانے کاروبارغربت کے خاتمہ، روزگار کی فراہمی اور معاشرے میں مساوات کا بڑا زریعہ ہیں جنکے بغیر اقتصادی ترقی کبھی ممکن نہیں ہو سکے گی۔ غریب عوام کی بھاری اکثریت بینکوں کی خدمات سے محروم ہیں۔ سستے قرضے کی فراہمی ایک چیلنج ہے جسکے لئے کمرشل اور مائیکرو فنانس بینکوں کو پالیسیوں پر نظر الثانی کرنا ہوگی۔ بینک غریب اور متوسط طبقہ کو کاروبار کے لئے قرض فراہم نہیں کرتے جو غربت کے خاتمہ کی کوششوں میں رکاوٹ ہے۔ موجودہ خلاء کو موثر اورمتبادل بینکاری نظام سے پر کیا جا سکتا ہے ۔ مائیکرو کریڈٹ کی اہمیت کو نظر انداز کرنا ناممکن ہے۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ کاشتکاروں اورچھوٹے کاروباروں کی بحالی میں ہر ممکن مدد کی جائے گی۔