مٹی کا قدیم ٹکڑا 2700 سال پرانی مہر ہے ٗ اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ

مٹی کا قدیم ٹکڑا 2700 سال پرانی مہر ہے ٗ اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی)اسرائیل کے ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق انھیں 27 سو سال پرانا مٹی کا ایک ٹکڑا ملا ہے جس میں ایک ایسے بادشاہ کی مہر نقش ہے جن کا ذکر انجیل میں کیا گیا ۔خیال ہے کہ بیضوی شکل کا یہ پتھر جو تقریبا آدھے انچ چوڑا ہے، یہود قبیلے کے بادشاہ ہیزیکایا کے دستخط کے ساتھ ان کے دور حکومت کی دستاویزات کے ساتھ جڑا ہوتا تھا۔پتھر کو ہبریو یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے یروشلم کے پرانے شہر کے گرد دیوار کے ساتھ موجود ایک قدیم تباہ شدہ مقام سے ڈھونڈا ہے۔خیال ہے کہ یہ مہر کسی شاہی محل سے باہر نکالے جانے والے بیکار سامان میں شامل ہوگئی تھی۔اس ابھری ہوئی مہر پر سورج کو پروں کے ساتھ نقش کیا گیا ہے اور ساتھ ہی قدیم عبرانی رسم الخط میں عبارت تحریر ہے کہ ’یہود کے بادشاہ آہاز کے بیٹے ہیزیکایا سے منسوب۔ہیزیکایا کا ذکر انجیل میں اچھے الفاظ میں کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ آشوری بادشاہوں کی تاریخ میں بھی ان کا ذکر شامل ہے ۔ انھوں نے 727 سے 698 قبل مسیح تک حکومت کی۔حالانکہ ہیزیکایا آشوری جاگیرداروں کے ایک غلام تھے لیکن انھوں نے کامیابی کے ساتھ سلطنت یہود اور اسکے دارالخلافہ یروشلم میں اپنی ایک خود مختار حیثیت قائم کی اور اسے معاشی، مذہبی اور سفارتی ترقی دی۔انجیل میں بادشاہوں کے تذکرے کی دوسری کتاب میں ان کے متعلق ایک آیت ہے کہ ’انھوں نے اسرائیل کے خدائے ربی پر بھروسہ کیا۔
اس لیے ان کے بعد یہود کے تمام بادشاہوں میں ان جیسا کوئی نہیں آیا، اور نہ ان سے پہلے کوئی ایسا تھا۔یہ مہر 2009 میں دریافت کی گئی تھی لیکن ابتدائی معائنے میں اس کے ماخذ کا تعین نہ ہونے کے بعد اسے نوادرات کے گودام میں محفوظ کردیا گیا تھا۔ابھی حال ہی میں ایک ماہر آثار قدیمہ نے اس پر لکھی تحریر کو پہچان کر اس کے معنی معلوم کیے ہیں۔یروشلم کی ہبریو یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجی سے تعلق رکھنے والی ایلات ماظر نے بتایا کہ یہ مہر قدیم زمانے کے کاغذ پیپرس پر لکھی دستاویز پر ثبت تھی۔ اس دستاویز کو گولائی میں لپیٹ کر اس کے گرد باریک ڈوریوں سے باندھ دیا گیا تھا۔انھوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی آثار قدیمہ کی سائنٹفک کھدائی میں کسی اسرئیلی یا یہودی بادشاہ کی مہر کے نشانات دریافت ہوئے ہیں۔

مزید :

عالمی منظر -