نواں کوٹ سرکل میں قانون کے رکھوالے جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی کرنے لگے ،شہری بچوں کے مستقبل کیلئے فکر مند
لاہور(بلال چودھری)نواں کوٹ سرکل کے علاقہ میں جرائم پیش افراد کی بھرمارڈکیتی وچوری کی وارداتیں عام،جگہ جگہ منشیات فروشی کے اڈے،قمار بازی ،پرچی جوئے سمیت قحبہ خانوں کے اڈے بھی قانون کے رکھوالوں کی مبینہ سرپرستی حاصل ہونے پر شب وروز ترقی کرنے لگے ۔ پولیس نے چھاپے مارنے کی بجائے ان اڈوں سے مبینہ طور پر منتھلی اکٹھی کرنا اپنی ڈیوٹی کے اولین فرائض میں شامل کرلیا۔پولیس کی کارکردگی "زیرو "جو کہ اعلیٰ افسران کے لیے لمحہ فکریہ ہے لیکن پولیس کی بے حسی کے باعث جرائم پیشہ افراد کی وجہ سے مقامی رہائشیوں کی زندگیاں اجیرن ہوگئیں۔مقامی ڈی ایس پی کے مطابق علاقہ سے جرائم کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔پاکستان سروے سے گفتگو کرتے ہوئے شہریوں نے بتایا کہ علاقے میں بدنام زمانہ منشیات فروشوں میں مین بازارگندا نالہ پل کا رائے عامر خان اورمشتاق مسیح،مین بازار بابوصابو کا محمد رزاق عرف کک ،بکر منڈی کا محمد سلیم عرف بگا،چوک نور ناریاں کا عمران عرف مانواورشاکرمسیح،مجاہد کالونی کا ریاض خان عرف الُو خان،بند روڈکابشیر احمد شامل ہیں۔قمار بازوں میں60فٹ روڈ پر فرمائش اور معروف بھٹی،بکر منڈی کا حاجی ملک کالا،عثمان پارک کا محمد گوگااور جاوید عرف جیدی وغیرہ شامل ہیں جو کہ پولیس کی مبینہ آشیر باد سے عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔ قبضہ گروپ میں علی احمد بھٹی ،حبیب اللہ بھٹی ،فردوس کالونی کا سرفرازاور شیزان فیکٹری بند روڈ کا خرم شہزاد شامل ہیں۔قحبہ خانوں کا مکرو دھندہ کرنے والوں میں ٹھنڈی گلی کی چندا بی بی زوجہ عبدالخالق اور رخسانہ بی بی،الحرم روڈ شیزان فیکٹری ملک یاسین کواٹروں کی زاہدہ بی بی زوجہ رمضان،راوی ویو ہوٹل شیزان کے سامنے زاہدہ نز د شیزان فیکٹری اور ٹھنڈی گلی میں بہت سے قحبہ خانے سر عام چل رہے ہیں لیکن پولیس نے کریک ڈاؤن کرنے کی بجائے نوٹوں کے سامنے تماشائی بن گئی ہے۔مقامی تاجروں ریاض،بخت علی ،قاسم خان،ضیغم عباس وغیرہ سمیت متعدد کا کہنا تھا کہ اکثر اوقات پولیس اہلکار جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی اور ان سے میل جول بڑھا کر اپنااورافسران بالاکا خرچااکٹھا کرنے کے علاوہ کچھ اور کرنا گوارہ نہیں کرتے ،اسی لیے وہ ہر الزام سے بری ہو کر نوکری کرتے رہتے ہیں۔تاجروں کا کہنا تھا کہ ان کرپٹ رشوت خوراہلکاروں کی متعدد بار پولیس حکام کو شکایت کی گئی ہے لیکن بدقسمتی سے کبھی بھی شنوائی نہیں ہوئی نہ جانے پولیس کے افسران کس "مٹی "کے بنے ہوئے ہیں جو جرم کو ختم کرنے کی بجائے اسے پروان چڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔تاجروں کا کہنا تھا کہ آئے روز ڈاکو لوٹ مار کر کے دن دیہاڑے فرار ہوجاتے ہیں اور پولیس روایتی انداز میں جائے وقوعہ پر پہنچ کر طفل تسلیاں دے کر عوام کو بے وقوف بنا کر چلی جاتی ہے کہ جلد ہی ڈاکوؤں کو گرفتار کر کے آپکی ریکوری کروائی جائے گی جو کہ ناممکن ہوتا ہے بلکہ اگر ریکوری ہوبھی جائے تو75فیصد تو "سرکار"آپس میں بندر بانٹ کر لیتی ہے تو پھر غریب کواسکامال واپس کیا ملے گا۔مقامی رہائشیوں عمران، ہمایوں، منابٹ،وقاص بابا،طفیل،نور،حافظ وغیرہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر نے ہمارا جینا محال کر رکھا ہے ۔گلی ،محلوں اور چوکوں میں کھڑے ہوکر یہ افراد پولیس کی چھتری تلے سرعام شراب، چرس، گردا، افیون،دیسی شراب اورکوکین فروخت کرتے ہیں ۔شہریوں کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے ہم نے اپنے بچوں کو گھروں میں قید کر رکھا ہے کہ کہیں یہ ان جرائم پیشہ افرادکے ہتھے چڑ ھ کر نشے کی لعنت میں نہ مبتلا ہوجائیں کیونکہ مقامی پولیس تو ان افراد کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہے اسی لیے ہم اپنی مدد آپ کے تحت اپنے بچوں کا مستقبل تاریک ہونے سے بچانے کے لیے انہیں گھروں میں قید کرنے پر مجبور ہیں ۔اس حوالے سے ڈی ایس پی نواں کوٹ فرحت عباس نے موقف اختیار کیا ہے کہ علاقہ سے جرائم کا خاتمہ کر دیا ہے منشیات فروشوں ،قمار بازوں اور قحبہ خانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا ہے اشتہاری ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے علاقہ میں گشت کے نظام کو موثر بنایا گیا ہے اور رات گئے تک وہ خود دفتر میں موجود رہتے ہیں ۔