شوبز کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی منی بجٹ پر شدید تنقید
لاہور(فلم رپورٹر)شوبز کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے منی بجٹ پر شدید تنقید کی ہے شوبز سے وابستہ شخصیات کی اکثریت کا کہنا ہے کہ ہم اس منی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔حکومت کی جانب سے 313لگژری درآمدی اشیاء پر 40ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کے اقدام کوشوبز حلقوں نے اسے حکومت کی طرف سے ماہ جون سے قبل ہی ایک نیا بجٹ قر ار دیدیا ہے اور کہا ہے اگر حکومت کا بس چلے تو وہ عوام کے سانس لینے پر بھی ٹیکس لگا دے‘ حکومت ہر تیسرے مہینے’’ منی بجٹ پیش‘‘ کررہی ہے اور اشیائے خورد و نوش پر مزید ٹیکس لگا ئے جارہے ہیں۔ اپنی ناکامیوں کا حل حکومت ہر چیز پر ٹیکس لگا کر حل کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہے ۔ڈائریکٹر شاہد ظہورنے کہا کہ در حقیقت یہ منی نہیں ایک بڑا بجٹ ہے جو نئے سال سے چھ ماہ قبل ہی سامنے لایا گیا ہے حکومت اپنی آمدن بڑھانے کے لئے آئے روز ٹیکس عائد کرتی ہے اس کا براہ راست خمیازہ غریب آدمی کو بھگتنا پڑے گا اور لگتا ہے کہ حکومت ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے دباؤ میں آکر اپنی عوام کو قربانی کا بکرا بنا رہی ہے اور عوام سے دو وقت کی روٹی بھی چھیننے پر عمل پیرا ہے ۔پروڈیوسر و تقسیم کار چوہدری اعجاز کامران نے کہا کہ حکومت کی طرف سے تین سو تیرا لگژری درآمدی اشیاء پر ٹیکس نہیں بلکہ براہ راست مہنگائی بم چلایا گیا ہے حکومت عوام کا خون نچوڑنے کے لئے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی اس درآمدی اشیاء پر ٹیکس کے نام پر عوام پر چلائے گئے مہنگائی بم کو مسترد کرتے ہیں۔ عوام کو بھی جاگنا ہو گا اور حکومت کا اصل چہرہ پہچاننا ہو گا ۔ اداکارہ رزکمالی نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ ساتھ اپنے ناکام وزیر تجارت کے ہاتھوں میں نہ کھیلے ایسے منی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں اس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑے گا ۔
اداکار کاشف محمود نے کہا کہ حکومت ہر محاز پر ناکام ہو چکی ہے مارکیٹ میں کھانے پینے سمیت کسی چیز کی قیمت بھی یکساں نہیں ہے آئے ورز ادویات زرعی سازو سامان اشیائے خوردو نوش سبزیوں و پھلوں کی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں لگژری درآمدی اشیاء پر ٹیکس عائد کرنا تو ایک بہانہ ہے اصل میں ہر چیز پر ٹیکس لگ جانے سے قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں لوگ خود کشیاں کررہے ہیں کسی کو نہ تحفظ حاصل ہے نہ انصاف اور نہ ہی روز گار حاصل ہے عوام باہر نکلیں اور نا اہل حکمرانوں کو نکال باہر کریں ۔ اداکار ہ سیمی راحیل نے کہا کہ شوبز برادری اس نئے بجٹ کو مسترد کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ اس کو فی الفور واپس لیا جائے ۔حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے مسائل حل کریں۔اداکارہ صائمہ خاننے کہاکہ حکومت کا اگر بس چلے تو وہ عوام کے سانس لینے پر بھی پابندی لگا دے اسی لئے ہم عوام سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے حق کی آواز کو بلند کرنے کے لئے ہمارا ساتھ دیں ہماری یہی کوشش ہے کہ نا اہل حکمرانوں سے عوام کی جان چھڑادیں مہنگائی بے روز گاری اور لا قانونیت کے خاتمے کے لئے حکمرانوں کو اقتدار سے الگ کرنا ضروری ہے۔مصنف و ہدایت کار پرویز کلیم نے کہاکہ ہم حکومت کے ان نئے ٹیکسوں کو نہیں مانتے حکومت اسمبلی سے بالا بالا عوام پر ٹیکس لگا رہی ہے اور منتخب نمائندوں کو کسی بھی مرحلے میں اعتماد میں لینا مناسب نہیں سمجھتی اگر نئے ٹیکس لگانا ضروری تھے تو پھر اسمبلی سے ان کی منظوری کیوں نہیں لی گئی۔اداکارہ راحیلہ آغانے کہا کہ حکومت کو ایسے اقدامات کرنے چاہئے کہ جن سے عوام کو ریلیف ملے نہ کہ ان کی زندہ رہنے کی رہی سہی کسر بھی دم توڑ جائے حکومت ہر تیسرے ماہ ٹیکس لگا رہی ہے شائد ہی کوئی چیز ایسی ہو کہ جس پر حکومت کی طرف سے کوئی نیا ٹیکس نہ لگایا گیا ہو۔پروڈیوسر قیصر ثناء اللہ خان نے کہا کہ ان نئے ٹیکسوں کا عوام پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ یہ افورڈکرنے والے خاص طبقے پر لگایا گیا ہے لوگ بلاوجہ اس پر شور مچا رہے ہیں اوراپوزیشن عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔