اخبارات پڑھ کر محسوس ہوتا حکومت اور فوج کے تعلقات میں خلش موجود ہے ،پرویز مشرف
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک ،آئی این پی) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ و سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان میں قیادت کا فقدان اور گورننس کمزور ہے ،حکمرانوں کی کمزوریوں کی وجہ سے لوگ فوج کے پاس جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کمزور ہو تو سب کو پتہ چل ہی جاتا ہے۔دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ عمران خان کو سمجھ دار رہنما نہیں کہا جا سکتا لیکن نوجوان انہیں پسندکرتے ہیں۔عمران خان کو ہر جگہ رونا دھونا ہی پسند ہے۔پاک بھارت وزرائے اعظم کی خفیہ ملاقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات ہونی چاہیے لیکن جھکنا نہیں چاہیے۔بھارت سے برابری کی سطح پرتعلقات ہو نے چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نریندر مودی سے چھپ کر باتیں کر رہے تھے کیا کئی لو افیئرہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کے بھارت میں کار وبار ہیں تو وہ کیسے سر اٹھا کے بات کر یں گے۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف پر بڑے پریشر ہیں۔ میرے اوپر بھی بڑے پریشر ہوتے تھے۔ ملک ماحول کے مطابق اپنی پالیسی بناتے ہیں۔ ضیا الحق نے جو کچھ کیا وہ پاکستان کے حق میں کیا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ان کے دور حکومت میں اسرائیل کیساتھ تعلقات حکمت عملی تھی۔ یہ طے تھا کہ اسے تسلیم نہیں کریں گے۔ ترکی میں اسرائیل کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کو تسلیم کرتے ہوئے مشرف کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات پہلے سے طے شدہ ایک حکمت عملی کے تحت تھی۔ ہماری حکمت عملی تھی کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک فلسطین کے معاملے پر پیش رفت نہ ہو۔پرویز مشرف نے کہا ہے کہ حکومت اور فوج کے تعلقات پر ذاتی رائے نہیں دینا چاہتا ،اخبارات پڑھ کر محسوس ہوتا ہے کہ انکے تعلقات میں خلش موجود ہے، میرے دور حکومت میں کسی بھی عالمی رہنماء کے ساتھ جو بھی ملاقات ہوئی، اس میں ملکی سلامتی اور قومی مفاد کو اولین ترجیح دی گئی ،اگر وزیراعظم اور نریندر مودی میں خفیہ ملاقات ہوئی ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں،اہمیت اس بات کی کہ کیا ہم خود کو انتہائی کمزور اور لاچار تو ثابت نہیں کر رہے،بھارت میں بزنس بنانے کانہیں سوچ سکتے، اگر کسی دوسرے ملک میں بزنس بنانے کاخواہشمند ہوتا تو بھارت میں آخری درجہ پر بزنس کے بارے میں سوچتا،بھارت میں مسلمان فنکاروں کے ساتھ انتہاء پسند جماعت بہت برا سلوک کر رہی ہے،بھارت کی طرف سے کسی طرح کی بے عزتی کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے،بھارت جس زبان میں بات کرے گااسے اسی زبان میں جواب دینا چاہیے،گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کاقتل عام کرنے پرہماری حکومت کو بھارت کو شیوسینا کے خلاف مضبوط بیان دینا ہو گا۔ وہ جمعرات کو نجی ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے۔ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہاکہ جب ملک میں کرپشن اور بد عنوانی بڑھ جائے حکومت کی گورننس بہتر نہ ہو تو ملک کانظام بہتر کرنے کیلئے فوج کو حکومتی معاملات میں مداخلت کرنا پڑتی ہے،اگر سول حکومتیں ملک میں اچھی کارکردگی دیکھائیں ، ملک میں امن و امان کا مسئلہ نہ ہو، حکومت بے روزگاری ، کرپشن کے خاتمے اور عدل و انصاف کے قیام میں کامیاب ہو جائے تو فوج حکومت کے تابع یعنی ماتحت ہو کر کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف اور حکومت کے تعلقات پر ذاتی رائے نہیں دینا چاہتا لیکن اخبارات پڑھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت اور فوج کے درمیان تعلقات میں خلش موجود ہے۔ وزیراعظم نواز شریف اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ملاقات کے حوالے سے پرویز مشرف نے کہا کہ خفیہ ملاقات کرنا کوئی برائی نہیں، اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ ملاقات میں کیا بات ہوئی ہے، کیا ہم خود کو انتہائی کمزور اور لاچار تو ثابت نہیں کر رہے، دونوں حکمرانوں کے درمیان ملاقات برابری کی سطح پر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میرے دور حکومت میں کسی بھی عالمی رہنماء کے ساتھ جو بھی ملاقات ہوئی، اس میں ملکی سلامتی اور قومی مفاد کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔ پرویز مشرف نے پاک بھارت کرکٹ میچ کے حوالے سے کہا کہ اگر بھارت ہمارے ساتھ میچ کھیلنا چاہتا ہے تو شوق سے کھیلے اگر نہیں کھیلنا چاہتا تو نہ کھیلے ہمیں بھی بھارت سے میچ کھیلنے کا کوئی شوق نہیں ہے،ہمیں ان سے اسی زبان میں بات کرنا ہو گی جس زبان میں وہ ہمارے ساتھ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی پاکستان کے حق میں تھی، شیوسینا کو پابندی لگانی چاہیے، یہ تنظیم اینٹی پاکستان اور اینٹی مسلم جماعت ہے،اس حوالے سے بھارت کے ساتھ تعلقات برابری کی سطح پر چلانے چاہئیں، بھارت کی جانب سے کسی طرح کی بے عزتی کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے،ان کے ساتھ نرمی برتنے کا مطلب یہ ہو گا کہ ہم نے ان کو تسلیم کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو بھارت کو شیوسینا کے خلاف مضبوط بیان دینا ہو گا کہ یہ تنظیم گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کاقتل عام کیوں کر رہی ہے، مسلمانوں پر نام نہاد انتہا پسند تنظیم اتنے مظالم کیوں ڈھا رہی ہے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت میں مسلمان فنکاروں کے ساتھ انتہاء پسند جماعت بہت برا سلوک کر رہی ہے، وزیراعظم نواز شریف کی پیرس میں مودی سے انتہائی غیر معقول انداز میں ملاقات ہوئی، وزیراعظم نواز شریف کو اپنی پہچان نہیں بھولنی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں بزنس بنانے کانہیں سوچ سکتے، اگر کسی دوسرے ملک میں بزنس بنانے کاخواہشمند ہوتا تو بھارت میں آخری درجہ پر بزنس کے بارے میں سوچتا۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حوالے سے سابق جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا کہ عمران خان سمجھدار لیڈر نہیں ہیں، لیکن نوجوان انہیں پسند کرتے ہیں،وہ اپنی ہر تقریر میں دھاندلی کے الزامات لگاتے ہیں